دہشت گردوں کی نعشیں ورثے کے حوالے نہیں کی جائیں گی۔

کشمیر میں بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کے جلوس جنازہ نہ صرف سکیورٹی کے لئے خطرہ بن رہے ہیں بلکہ شرمندگی کا بھی باعث ہیں۔

حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی موت کے بعد وادی میں بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کے جلوس جنازہ میں عوام ہجوم دیکھا گیا ہے
نئی دہلی۔ جنازہ میں نہ صرف عوام کی کثیرتعداد موجو درہتی ہے بلکہ دہشت گردوں کو بندوق کی سلامی بھی پیش کی جاتی ہے۔

جنازہ نہ صرف سونچ تبدیل کرتا ہے بلکہ دہشت گردی کے افزائش کا موقع فراہم کررہا ہے۔یہاں پر کئی لوگ عسکری تنظیموں میں ایسے جنازوں کے دوران شمولیت اختیار کررہے ہیں‘ جن کے متعلق سکیورٹی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ یہ شمولیت کا موقع فراہم کررہے ہیں۔

اب سکیورٹی فورسس نے اس قسم کی تدفین اور جلوس جنازہ پر روک لگانے کی پہل کے طور پر حکومت پر زوردیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی نعشیں ان کے ورثے کے حوالے کرنے کی قواعد پر روک لگائے۔

پولیس کا بھی یہی کہنا ہے کہ اس قسم کے جلوس جنازہ سے جذبات بھڑکائے جاتے ہیں ‘ زیادہ تر واقعات میں ایسے واقعات میں مخالف ہندوستان پروپگنڈے بھی کیاجاتا ہے۔ہوم منسٹری جس کو اس تجویز پر غور کرنا ہے اس ضمن میں جموں او رکشمیر پولیس سے بات کریگی۔

پولیس پر ہی دہشت گردوں کی نعشیں ان کے ورثے کے حوالے کرنے کی ذمہ داری ہوتی ہے‘چاہئے دہشت گردوں کی موت مصلح دستوں کے ہاتھوں سے ہی کیوں نہ ہو۔پولیس کیس در کیس نوعیت پر اس حساس مسئلے پر کام کرتی ہے۔

کئی واقعات میں پولیس ورثے کو بتاتی ہے کہ یہ ایک خانگی معاملہ ہے۔

اگرسرپرست انکار کرتے ہیں تو پولیس انکاونٹر کے موقع پرہی دہشت گردوں کو دفنا کاکام کرتی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس قسم کی جلوس جنازہ دہشت گردوں کو شہید بنادیتی ہیں۔ یہ دہشت گردگروپوں میں نوجوانوں کی شمولیت کے لئے حوصلہ افزاء ذریعہ بن جاتا ہے۔