حکومت پٹرول کی قیمت میں 25 روپئے تک کم کرسکتی ہے

صارفین کے حق میں حکومت ایسا نہیں کرے گی، سابق وزیر فینانس پی چدمبرم کا ٹوئٹ
نئی دہلی۔23 مئی (سیاست ڈاٹ کام) پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ پر ہونے والی شدید تنقیدوں کے دوران کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے آج دعوی کیا کہ پٹرولم کی قیمت میں فی لیٹر 25 روپئے کم کرنا ممکن ہے لیکن حکومت ایسا نہیں کرے گی۔ مرکز کی مودی حکومت صارفین کو راحت نہیں پہنچانا چاہتی اگر وہ چاہے تو 25 روپئے کم کرسکتی ہے۔ اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر سلسلہ وار پیامات کو ٹوئٹ کرتے ہوئے سابق وزیر فینانس نے کہا کہ پٹرول کے ہر ایک لیٹر پر 25 روپئے مرکزی حکومت کو حاصل ہوتے ہیں اور یہ رقم حکومت کے لیے ایک پرکشش منافع ہے اور اس رقم کو صارفین کے حق میں چھوڑدیا جاسکتا ہے۔ اوسطاً ایک صارف کے لیے فی لیٹر 25 روپئے کم سے پٹرول فروخت کیا جائے تو حکومت کا کوئی نقصان نہیں ہے مگر مودی حکومت عام آدمی کو فائدہ نہیں پہنچانا چاہتی۔ مرکزی حکومت کو خام تیل کی قیمتوں میں گراوٹ کے باعث پٹرول کے ایک لیٹر پر 15 روپئے کی بچت ہوتی ہے اور مرکزی حکومت فی لیٹر اس پر زائد 10 روپئے کا ٹیکس عائد کرتی ہے۔ حکومت کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ فی لیٹر پٹرول کی قیمت میں 25 روپئے کم کردے۔ لیکن حکومت ایسا نہیں کرے گی وہ عوام کو دھوکہ دے رہی ہے۔

انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ حکومت عوام کو بے وخوف بنانے کے لیے پٹرول کی قیمت میں فی لیٹر صرف ایک یا دو روپئے کم کرتی ہے۔ زائد از ایک ہفتہ کے اندر سرکاری ملکیت والی تیل کمپنیوں نے ماقبل کرناٹک انتخابات 19 روز کا اضافی عمل روک دیا تھا اور جیسے ہی کرناٹک انتخابات ختم ہوئے ان کمپنیوں کے پٹرول کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کردیا۔ اس وقت پٹرولیم اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں۔ دہلی میںفی لیٹر پٹرول 76.87 روپئے میں دستیاب ہے جبکہ ڈیزل فی لیٹر 68.8 روپئے میں فروخت ہورہا ہے۔ گزشتہ 9 دن کے دوران پٹرول کی قیمت کا فی لیٹر 2.24 روپئے کا اضافہ ہوا ہے اور ڈیزل پر 2.15 روپئے کا اضافہ کیا گیا۔ اور ان قیمتوں کا انحصار ریاست واری سطح پر منفرد ہوتا ہے۔ مقامی لوکل سیلس ٹیکس یا ویاٹ کے مطابق پٹرول کی قیمت کا تعین کیا جاتا ہے۔ جبکہ دہلی میں تمام میٹروز اور زیادہ ریاستی دارالحکومتوں کے بجٹ میں کم قیمت میں پٹرول فروخت ہورہ ہے۔ مرکزی حکومت نے پٹرول پر فی لیٹر 19.48 روپئے اکسائز ڈیوٹی ن افذ کی ہے اور ڈیزل پر فی لیٹر 15.33 روپئے اکسائز ڈیوٹی وصول کررہی ہے۔ اس کے علاوہ جب یہ پٹرول ریاستوں تک پہنونچتا ہے تو مقامی ٹیکس یا ویاٹ عائد کیا جاتا ہے۔ اکسائز ڈیوٹی کی طرح ویاٹ بھی ریاستی حکومت کی جانب سے نافذ کیا جانے والا زائد ٹیکس ہے اس کے ذریعہ ریاستی حکومتیں سب سے زیادہ مالیہ بٹورتی ہیں۔ اسٹیٹ سیلس ٹیکس یا ویاٹ بھی مختلف ریاستوں میں علیحدہ علیحدہ ہوتے ہیں۔ دہلی میں اپریل تک ویاٹ پٹرول پر فی لیٹر 15.84 روپئے لیا جاتا ہے اور ڈیزل پر 9.68 روپئے حاصل ہوتا تھا لیکن اب پٹرول پر 16.34 روپئے اور ڈیزل پر فی لیٹر 10.02 روپئے وصول ہوتا ہے اکسائز ڈیوٹی میں ہر ایک روپئے کی کٹوتی سے 13000 کروڑ روپئے کا مالیہ خسارہ ہوتا ہے۔ حکومت نے نومبر 2014 سے جنوری 2016 کے درمیان 9 مرتبہ اکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کیا ہے۔