ججوں کے تقررات میں تاخیر پر حکومت کی سرزنش‘ نظام عدلیہ مفلوج ہونے کا خطرہ۔سپریم کورٹ کا ریمارک

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج کولجیم کے باوجود ہائی کورٹ میں ججوں کے تقررات میں غیرمعمولی پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ تم پورے ادارہ( عدلیہ ) کو مفلوج نہیں بناسکتے۔چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی زیرقیادت بنچ نے کہاکہ کورٹ رومس مقفل کردیا گیا اب یہ چاہتے ہوکہ پورا عدالتی نظام بند کردیاجائے۔

لیکن تم ( حکومت )پورے ادارہ کومفلوج نہیں بناسکتے۔انہوں نے کہاکہ پروسیجر آف میمورنڈم کو قعطیت نہ دینے کی بناء تقررات کے عمل کو روکا نہیں جاسکتا جبکہ ججس کے تقررات سے متعلق فائیلس کی تیاری او رمنظوری میں تاخیر پر اعتراض کیاگیااور یہ اشارہ بھی دیا کہ اس خصوص میں حقائق معلوم کرنے کے لئے دفتر وزیراعظم اور وزرات قانون وانصاف کے معتمدین کو طلب کیاجائے گا۔

جسٹس ڈی وائی چندرا چوڈ او رجسٹس ایل ناگیشوار راؤ پر مشتمل بنچ نے کہاکہ چونکہ حکومت نے ججوں کے تقررات کے فائیلس کو قعطیت دینے کاعہد کیاہے لہذا کوئی تعطل نہیں ہوناچاہئے۔عدلیہ میں تقررات کی کاروائی کا میمورنڈم آف پروسیجر سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔

مختلف ہائی کورٹس میں ججوں کی قلت کا حوالہ دیتے ہوئے بنچ نے کہاکہ کرناٹک ہائی کورٹ میں متعدد کورٹ رومس ججس نہ ہونے کی وجہہ سے مقفل کردئے گئے ہیں۔تاہم مرکزی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے کہاکہ اس مسئلہ کی ایک وجہہ ایم او پی کی قطعیت میں تاخیر ہے او ریہ تیقن دیاکہ مستقبل قریب میں ججوں کے تقررات کے لئے مزیدپیشرفت دیکھی جاسکتی ہے۔

عدالت نے اس معاملے کی سماعت کے لئے ائندہ تاریخ 11نومبر مقرر کی ہے۔ قبل ازیں عدالت العالیہ نے کہاکہ ججوں کے تقررات میں تعطل کو برداشت نہیں کیاجائیگااور انصاف رسانی کا نظام مفلو ج ہوجانے پر حکومت کو جوابدہ بنایا جائے گا۔ اگر حکومت کو کسی نام پر تحفظات ہیں تو کالجیم کو واپس کرسکتی ہے۔