بنگال میں روہنگیوں کے کیمپ خطرہ کی گھنٹی۔ ایجنسی

نئی دہلی۔ سنٹرل انٹلیجنس ایجنسی نے مغربی بنگال کے ساوتھ24پرگناس ضلع میں نصب کئے گئے غیرقانونی روہنگیوں پناہ گزینوں کے کیمپس کو سکیورٹی کو بڑا خطرہ قراردیا ہے‘ الزام ہے کہ یہ لوگ سرکاری زمین پر زیر قبضہ کیمپ میں مقیم ہیں جہاں پر مزید غیرقانونی لوگوں کو بھرا جارہا ہے۔

کہاجارہا ہے کہ ساوتھ 24پرگناس ضلع جو بنگلہ دیش کی سرحد سے جڑا ہوا ہے کہ ہارداہ‘ باری پوری میں مرکز کی اڈوائزری جس میں ریاست کو ایسے لوگوں کی شناخت کے بعد انہیں واپس بھیجنے کی احکامات کے متعلق ہدایت کے باوجود ایک افیسر نے کہاکہ مذکورہ کیمپ مغربی بنگال حکومت ’’ ہندوستان کے علاقوں میں غیر قانونی طریقے سے روہنگیوں کے داخلہ کی جانچ اور قابو پانے میں پوری طرح ناکام ہوگئی ہے۔

سرحد کے قریب میں اس طرح کے کیمپ ایک سنگین خطرے سے کم نہیں ہیں‘‘

خفیہ ادارے کے ایک عہدیدار نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستانی علاقوں میں روہنگیوں کی غیر قانون داخلہ اور انسانوں کی تسکری کاخطرہ اس سے بڑھ سکتا ہے۔

مذکورہ عہدیدار نے دعوی کیاہے کہ بری پوری کے مقامی طبقے میں کے لئے اس طرح کے کیمپ قائم کرنے کی جستجو دیکھی گئی ہے ’’ جو غیر قانونی تارکین وطن کے لئے مقامی قیادت کی جانب سے غیرمعمولی تعاون کے سبب ممکن ہوسکا ہے‘‘۔

مذکورہ کیمپوں کے متعلق مرکزی سکیورٹی ایجنسی نے ہوم منسری کو جانکاری دی ہے کہ یہ کلکتہ کی این جی او دیش بچاؤ ساماجیک کمیٹی جس کو ایک مقامی شخص حسین غازی چلاتا ہے کہ مدد سے ممکن ہوسکاہے اور مبینہ طور پر حیدرآبادکی چیارٹی کی مدد سے یہ کام ممکن ہوسکا ہے۔

بعدازاں اس بات کاانکشاف ہوا ہے کہ سلاماح نامی تنظیم نے غازی کو روہنگیائی کیمپ بنانے کے لئے چارلاکھ روپئے کی مدد کی ہے۔سنٹرل سکیورٹی ایجنسی کے اندازے کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن کے ضلع میں پھیلاتے کیمپ کا سبب مقامی لیڈرس کا اثر ہے جو برسراقتدار ترنمول کانگریس کے ساتھ بتائے جاتے ہیں۔ افیسر کا کہنا ہے کہ ’’ کیمپس کا مقام سرکاری زمین پر اصل نکتہ ہے‘‘ ۔

قبل ازیں چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے روہنگیوں کے متعلق اپنا نرم رویہ پہلے ہی ظاہر کرچکی ہیں۔ پچھلے سال انہو ں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاتھا کہ’’ ہم اقوام متحدہ کی اپیل پر روہنگیوں کی مدد کریں گے‘‘۔

بنرجی نے کہاکہ تھا کہ ’’ یہ حکومت پر چھوڑ دیاجائے کہ وہ دہشت گردانہ روابط کے حامل لوگوں کے خلاف کاروائی کرسکے۔ ہمیں دہشت گرد او رعام لوگوں کے درمیان کے فرق کو سمجھنا چاہئے‘‘۔

بری پور میں واقعہ بیشتر روہنگی پناہ گزینوں کے پاس یو این ایچ سی آرکارڈس کارڈس موجود ہیں۔ مزے کی بات تو یہ ہے کہ مرکز ان کارڈس کو قبول نہیں کررہی ہے‘ جبکہ تارکین وطن کو رہنے اور ان کی داخلہ کو قانونی بنانے میں مذکورہ کارڈس کافی اہمیت کاحامل ہے۔

پچھلے سال اگست میں ہوم منسری نے ایک اڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہاتھا کہ ریاستیں اپنے قانون ‘ انفورسمنٹ اور خفیہ اداروں کو غیرقانونی تارکین وطن کی شناخت پر مامو ر کرتے ہوئے انہیں ملک سے باہر نکالیں۔

پچھلے سال کے اعداد وشمار کے مطابق چالیس ہزار روہنگی مسلمان غیرقانونی طریقے سے ہندوستان میں رہ رہے ہیں۔