آسام بی جے پی ایم ایل اے۔ مسلمان اس گائے کی طرح ہیں جو دودھ دینے سے قاصر ہے۔

پرشانت پھوکان دیبرگاہ کے رکن اسمبلی نے یہ بات اس وقت کہی جب لوک سبھا الیکشن میں مسلمانوں میں ووٹوں کے طریقہ کار کے متعلق بات کررہے تھے۔

گوہاٹی۔بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی نے یہ کہتے ہوئے ایک تنازعہ کھڑا کردیا کہ اقلیتی طبقہ دودھ دینے سے قاصر گائے ہیں جس کو چارہ دلانا بے کار کی بات ہوگی۔

پرشانت پھوکان دیبرگاہ کے رکن اسمبلی نے یہ بات اس وقت کہی جب لوک سبھا الیکشن میں مسلمانوں میں ووٹوں کے طریقہ کار کے متعلق بات کررہے تھے۔

وہیں اسمبلی میں کانگریس کے اپوزیشن لیڈر دیبارتا سائکیا نے جمعرات کے روز اسپیکر کو مکتوب لکھ کر مسلمانوں کو ”گائے“ سے منسوب کرنے پر اعتراض جتایا اور ان کے حلاف کاروائی کی مانگ کی ہے۔

پھوکان نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”میرے نکات معمولی تھے۔

میں نے کہاکہ 90فیصد مسلمان ہمیں ووٹ نہیں دیتے۔ میں نے آسام کا ایک جملہ استعمال کیا۔

جس میں کہاجاتا ہے کہ ایسی گائے کا کیافائدہ جو ددودھ نہیں دیتی ہے۔ میری منشاء مسلمانوں کو ’گائے‘کہنا کی قطعی نہیں تھی۔ میں نے کہاکہ ان سے ووٹ مانگنا بیکار ہے“۔

قبل ازیں اسی ہفتہ میں پھوکان نے ایک مقامی ٹی وی چیانل سے بات کرتے ہوئے کہاتھاکہ ”نوے فیصد ہندو بی جے پی کے لئے ووٹ دیتے ہیں اور نو ے فیصد مسلم کمیونٹی ووٹ نہیں دیتی ہے۔ اگر گائے دودھ نہیں دیتی تو اس کا چارہ دینے کا کیا مقصد رہ جاتا ہے؟“۔

مذکورہ ریمارکس کا مذکورہ سوسائٹی کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔

بی جے پی کے نائب صدر توفیق الرحمن نے کہاکہ پارٹی نے اب تک پھوکان کے تبصرے پر کوئی سرکاری بیان نہیں دیا ہے۔
۔