NCERT Education Survey ملک کے مدارس کے اعداد وشمار

ہندوستان بھر کے 28 ریاستوں اور سات مرکز زیرانتظام علاقہ جات بشمول دہلی میں اس وقت زائد از 14 لاکھ اسکولس قائم ہیں ۔ NCERT نیشنل کونسل فار ایجوکیشن ، ریسرچ اینڈ ٹرینگ نے اپنا 8 واں آل انڈیا ایجوکیشن سروے کرتے ہوئے اس کی رپورٹ میں جو اعداد و شمار اسکولس کی تعداد بتائی اس سال 2014 کے آغاز پر کئے گئے سروے میں اضافہ شدہ فیصد تناسب کو پیش کیا ہے اس سروے رپورٹ کے مطابق AIES آل انڈیا ایجوکیشن سروے کو جاری کرنے کے بعد اس کے اقتباسات کو ذیل میں شائع کیا جارہا ہے ۔

NCERT کے 8 ویں آل انڈیا ایجوکیشن سروے کے مطابق ملک بھر میں مسلمہ اسکولس کی تعداد 13,06,992 رہی ہے اور ان اسکولس میں 84.14 فیصد اسکولس صرف دیہی علاقوں Rural Areas میں ہیں اس سروے میں اسکولس میں مہیا بنیادی سہولیات کا احاطہ کیا گیا ہے اور رپورٹ میں بتایا گیا کہ نصف سے زائد اسکولس میں بنیادی سہولیات پینے کیلئے پانی فراہم نہیں ہے اور نہ ہی بیت الخلاء کی سہولتیں ہیں ان کا فقدان پایا جاتا ہے ۔ NCERT ہر پانچ چھ سال کے وقفہ سے ملک بھر میں قومی سطح کا تعلیمی سروے کرتا ہے 2002 ء کے 2009 ء میں سروے ہوا اور سال 2013 ء کے اوائل میں اس کی رپورٹ پیش کی گئی ۔ 2002 ء سے 2009 ء کے دوران 26.77 فیصد اسکولس کی تعداد میں اضافہ ہوا ان میں سب سے زیادہ اپرپرائمری اسکولس ہی مڈل اسکول سطح کے اسکولس میں 49.15 فیصد اضافہ ہوا اس کے بعد ہائر سکنڈری اسکولس 46.80 فیصد کے تناسب سے بڑھتے ہوئے دوسرے مقام پر رہے ۔ پرائمری اسکولس میں صرف 28.95 اضافہ ہوا ہائی اسکول سطح کے اسکولس میں بھی 16.68 کے تناسب سے اضافہ ہوا ۔

بیشتر پرائمری اسکولس میں بنیادی سہولیات
کی عدم موجودگی
8 ویں آل انڈیا ایجوکیشن سروے میں نمایاں پر بتایا گیا کہ ملک کے پرائمری اسکولس کے 1/5 یعنی 20 فیصد اسکولس میں بنیادی سہولیات بالکل مہیا نہیں ہے نہ ہی پینے کیلئے پانی کا انتظام ہے اور نہ ہی پیشاب بیت الخلاء ہیں ۔ نصف سے زائد اسکولس میں کھیل کود کیلئے پلے گراؤنڈ نہیں ہے ۔

ابتدائی تعلیم کی اسکیمات سہولیات نظر انداز
NCERT نے اپنے رپورٹ میں بتایا کہ حکومت بنیادی تعلیم کیلئے کئی ایک اسکیمات کو روبہ عمل لاتے ہوئے ان کو چلا رہی ہے جیسے SSA سرواسکھشا ابھیان جس کا مقصد بچہ کو ابتدائی Flementry سطح کی تعلیم دلواتے ہوئے حصول تعلیم کیلئے راغب کرنا ہے ۔ اور اس کیلئے مرکز نے قومی بجٹ میں ایک خطیر رقم مختص کی ہے اور ریاستی حکومت کے محکمہ تعلیمات کے تحت یہ اسکیمات پر عمل آوری ہورہی ہے لیکن حکومت نے ننھے بچوں کو بنیادی سہولیات پر کوئی توجہ نہیں لی پینے کے پانی ، پیشاب ، بیت الخلاء ، ضروریات کی تکمیل اور کھیل کود کیلئے پلے گراؤنڈ کیلئے کوئی اسکیم میں نہ ذکر ہے اور نہ ہی ان کیلئے فنڈ مختص ہے ۔ یہ اسکیمات آنگن واڑی مراکز یا NGOS کے تحت چلائی جارہی ہیں لیکن سرکاری پرائمری اسکولس میں نہ ہی یہ اسکیمات میں اور نہ بنیادی سہولیات فراہم کا منصوبہ ہے ۔ ضرورت ہے کہ حکومت پالیسی ساز ادارے اور ان سرکاری مدارس میں زیرتعلیم غریب طلبہ کی فلاح و بہبود کے ساتھ ان کو معیاری تعلیم دینے اور بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ بناتے ہوئے ان پر عملی اقدامات کریں ۔

14لاکھ سے زائد اسکولس میں 25 کروڑ طلبہ زیرتعلیم
AIES سروے میں جہاں NCERT کے ملک کے 13 لاکھ سے زائد اسکولس کے اعداد و شمار پیش کئے ہیں وہیں پر مختلف سرکاری / مسلمہ اسکولس میں زیرتعلیم طلباء کے اعداد و شمار بتاتے ہیں اس کے مطابق سال 2009 ء تک اسکولس میں زیرتعلیم ملک بھر کے بچوں کی تعداد 24,89,94,454 رہی تھی جو اب بڑھ کر زائد از 24 کروڑ سے متجاوز ہوچکی ہے ۔ یہ اضافہ سال 2002 ء سے 2009 ء تک 13.67 فیصد رہا ہے اور خاص بات لڑکیوں کی تعداد میں اضافہ ہے ۔ پہلی تا بارہویں جماعت تک لڑکیوں کے فیصد تناسب میں 19.12 کا اضافہ ہوا ۔ لڑکیوں اور لڑکیوں میں جو تناسب رہا وہ پرائمری سطح پر 48.13 اور 42.56 بالترتیب ریکارڈ کیا گیا لڑکیوں کا دیہی سطح پر لڑکوں کے مطابق زیادہ تناسب پرائمری سطح پر داخلے کیلئے ریکارڈ کیا گیا ۔

اسکول کا تعلیمی نظام
School Education System
AIES میں جو قومی سطح کا سروے کیا گیا اس میں اسکول ایجوکیشن سسٹم کو مختلف زاویوں اور پیمانے سے دیکھا گیا نہ صرف طلباء کی تعداد یا اعداد و شمار بلکہ بنیادی سہولیات اور مراعات کے ساتھ تعلیمی نظام میں اساتذہ کی تعداد ، اور مضمون واری اساس پر مہیا اساتذہ اور تعلیمی اصلاحات ، تعلیمی پالیسی اور تعلیمی شعبہ میں ہونے والی تبدیلیوں سے وقفیت اور عصری رحجان کے مطابق طلبہ کو تیار کرنے اور ٹیشن پروگرام کا بھی احاطہ کیا تھا اور 34 فیصد اسکولس میں مضمون واری اساس پر اساتذہ کی کمی محسوس کی گئی ۔ تعلیمی سال کے گذرنے گذرنے تک اسکولس میں اساتذہ نہیں ہونے اور بغیر استاد کے پورا سال بھی گذر جاتا ہے ۔ اس کا خاص نوٹ سروے میں لیا گیا ۔ اساتذہ کی کمی یا مضمون واری اساس پر استاد نہ صرف پرائمری ہائی اسکول بلکہ ہائر سکنڈری سطح پر ہے ۔ بعض مقامات پر ایک ایک مضمون کے اساتذہ دو ، دو ہیں لیکن دوسرے مضمون کے استاد نہیں ہے ۔

استاد اور طالب علم کا تناسب
تعلیمی نفسیات میں ایک استاد کمرہ جماعت میں کتنے طلبہ کو اسکولی سطح پر پڑھایا جاتا ہے اس کا خصوصی طور پر احاطہ کرتے ہوئے ٹیچر ٹریننگ کے نصاب میں شامل کیا گیا ہے اور استاد اور طلباء کا تناسب 1:30 یا 1:35 کو بتایا گیا اور NCERT کے اس سروے میں جہاں 14,06,992 اسکولس کی تعداد بتائی گئی قومی سطح پر طلبہ اور استاد کا تناسب کا اوسط 32:1 یا 42:1 ریکارڈ کیا گیا اور ملک بھر کے اسکولس کے 84.14 فیصد اسکولس دیہی علاقوں میں ہیں اب تناسب گھٹ گیا ہوگا چونکہ اسکولس شہری علاقوں میں بڑھ رہے ہیں ۔

غیرمسلمہ اسکولس Unrecognised کا شمار نہیں
آل انڈیا اسکول سروے میں جو اعداد و شمار بتائے گئے وہ پرائمری اسکول ، اپرپرائمری اسکولس ، ہائی اسکولس اور ہائیر سکنڈری اسکولس کے ہیں جو گورنمنٹ امدادی Aided اور مسلمہ سرکار Recognised ہیں ان میں غیرمسلمہ اسکول Un Recognised شامل نہیں ہیں ۔ غیرمسلمہ اسکولس کا محکمہ تعلیمات میں ریکارڈ ہی نہیں ہوتا اور یہ اسکولس کھلے اور بند ہوجاتے ہیں اور قائم ہوجائے تو ان کو مسلمہ حیثیت حاصل کرنا لازمی ہوجائے گا ۔ تعلیمی سال کا آغاز جون سے ہوتا ہے ۔ لیکن 2013-14 کیلئے داخلے نومبر 2013 ء سے شروع ہوجاتے ہیں اور کئی معیاری اسکولس میں جنوری 2014 ء میں یہ داخلے مکمل ہوجاتے ہیں ۔