EXAM PREPARATION امتحان کی تیاری کے اصول

امتحانات کے دن جوں جوں قریب آتے ہیں ۔ طالب علم کی تیاری عروج پر ہوتی ہے ۔ اب آندھراپردیش میں ریاستی سطح کے انٹرمیڈیٹ امتحانات 12 مارچ سے شروع ہورہے ہیں اس کے علاوہ مرکز کے تحت CBSE سنٹرل بورڈ آف سکنڈری ایجوکیشن کے دسویں اور بارہویں کے امتحانات قریب الختم ہیں اس طرح ICSE اور ISC کے امتحانات بھی جاری ہے اب ریاست میں تعلیمی سال 2013 – 14 کے SSC کے امتحانات ، ڈگری کے امتحانات اور اسکول کے کلاس کے ہوم امتحانات ہونے والے ہیں ۔ اسی کی مناسبت سے امتحان کی تیاری کے اصول پر اہم نکات تحریر کئے جارہے ہیں۔ اور طلبہ کی تیاری زوروشور سے جاری ہے اور Countdown کے تحت ہر دن کم ہوتا جارہاہے ۔ طالب علم کے ذہنی بوجھ کم کرنے اور کسی قسم کا تناو نہ ہونے کیلئے سرپرست اور اساتذہ زور دیتے ہیں ۔ مختلف اسکولس منتظمین اور ادارے اس موقع پر امتحان کی تیاری کے اصول پر ماہرین کے لکچرس کا انعقاد بھی کرتے ہیں اور طالب علم امتحان کی تیاری کیلئے سلف اسٹڈی اور گروپ اسٹڈی کے ذریعہ اپنی تمام تر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں ۔

اس موقع پر ہم یہاں کیریئر کالم میں امتحان کی تیاری اچھے نشانات کے اصول ، کامیابی کے حصول کے طریقہ کار ، ٹائم ، مینجمنٹ ، حکمت عملی پر روشنی ڈال رہے ہیں ۔ سرپرست اس کو پڑھ کر طالب علم کو ترغیب دیں اور طالب علم بھی اس سے مدد حاصل کرتے ہوئے اپنی خامیوں کو دور کریں اور خوبیوں کو اجاگر کریں آج کے طالب علم کا IQ بہت تیز ہے پڑھنے والے بچوں کیلئے کامیابی آسان ہے فیل ہونا مشکل ہے صرف اچھے نشانات کا حصول اہم ہے اور اس کیلئے ہی سخت مسابقت ہے ۔ امتحان کی تکنیک اور کامیابی کے اصول پر کئی کتابیں بھی لکھی جاچکی ہے اور اچھے Tips بھی دیئے جاتے ہے ۔ پڑھنے کیلئے Motivation اور توجہ کیلئے Concentration اور یادداشت کیلئے Sharpmemory Power اور Self Confidence اہم ہیں ۔ ان سب کیلئے طالب علم کا صحت مند ، تندرست اور چست ہونا اہم ہے اس لئے والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ طالب علم کو چست بنائے نہ کہ سست اس لئے غذا ،نیند اور وقت مینجمنٹ اہم ہے ۔ اس پر نگرانی رکھی جائے ۔ امتحان میں صرف لکھنا اہم ہوتا ہے اس لئے تحریر Hand Writing پر بھی خاص توجہ دیں ۔ ” A good handwriting gives a Placing effect ” ۔

امتحان کیا ہے اس کو کس طرح Face کریں
امتحان دراصل مقررہ وقت میں دیئے گئے سوالات کو حل کرنے کا عمل ہے ۔ اور کوئی طالب علم جو سال بھر تعلیم حاصل کرتا ہے ۔ اس کو صرف دو تا ڈھائی گھنٹے میں سوال کو سمجھ کر جواب دینا ہوتا ہے اور ہمارے ملک کے تعلیمی نظام میں امتحانات Memory Based ہیں کہ طالب علم کے دماغ میں کتنا ہے اور وہ سوال کو وقت پر الگ ماحول میں کس طرح سمجھ کر حل کرناہے ۔ اس طرح امتحان یادداشت Memory کے جانچنے کا عمل بھی ہوتا ہے میموری کیا ہے ۔ ” Memory is the Mental Processes of Memorizing Retaining & Recalling ” جو طالب علم پڑھتا ہے ، یاد کرتا ہے یاد رکھتا ہے اس کو اپنے ذہنی صلاحیت اور یادداشت بتاتے ہوئے سوالات کو ذہن کے استعمال سے یاد دہائی کرتے ہوئے جوابی شیٹ پر تحریر کرنا ہوتا ہے اس لئے یہ کہا جاتا ہے کہ آپ ہر مضمون کو Book سے اپنے Brain میں منتقل کریں کیونکہ امتحان ہال طالب علم اپنے ساتھ Brain لے جاتا ہے نہ کہ Book اس لئے Brain کو Sharp اور Relaxed رکھیں ۔

طالب علم کا I-Q تین طرح کا ہوتا ہے
طالب علم کی ذہنی سطح عام طور پر تین طرح کی ہوتی ہے ۔ ذہین طلبہ کا I-Q ،110 اور زائد ہوتا ہے جو تیز سیکھتے ہیں جس کو Fast Learner کہتے ہیں ۔ دوسرا درجہ میں اوسط قسم کے طلبہ بھی جو Avarage زمرہ میں آتے ہیں جن کا IQ کا اوسط 90 تا 110 کے درمیان ہوتا ہے اور تیسرے زمرہ میں Weak یا کمزور مانے جانے والے طلبہ آتے ہیں جن کو تعلیمی نفسیات کی زبان میں Slow Learners کہا جاتا ہے ۔ اسی مناسبت سے سوالی پرچے تیار کئے جاتے ہیں۔

Time Managment ۔ وقت کی حکمت عملی
امتحان کی تیاری ہو یا امتحان لکھنا ۔ ان میں سب سے اہم عنصر وقت Time ہے ۔ اور اگر طالب علم امتحان کیلئے Time Management کے اصول پر عمل کریں تو وہ نہ صرف کامیاب ہوگا بلکہ اچھے نشانات حاصل کرے گا اکثر طلبہ کے پاس ٹائم مینجمنٹ نہیں ہوتا نہ ہی امتحان کی تیاری میں اور نہ ہی امتحان کے لکھنے میں سوال کتنے نشان کا اس کو کتنا وقت دیا جانا چاہئے یا آسان سوال کو حل کرنے اور مشکل سوال کو حل کرنے میں کتنا وقت ہوگا آسان سوال کیلئے کم وقت ہے اور اس کو پہلے کرلیں اور مشکل سوال جس کو زائد وقت لگے گا آخر میں کریں تاکہ آسان سوال کے نشانات تو مل سکیں بعض طلبہ کے پاس اس حکمت عملی کا فقدان ہوتاہے اور مشکل سوالات کو سمجھنے اور حل کرنے میں کافی وقت صرف کردیتے ہیں جس کی وجہ ان کے نتیجہ پر بھی اثر پڑتاہے ۔ اب امتحان کی تیاری کیلئے بھی سب سے اہم وقت ہے طالب علم اور سرپرست یہ دیکھیں کہ کتنے گھنٹے پڑھا گیا یا کتنا پڑھا گیا اس کیلئے سب سے اہم یہ بات ہے کہ کتنے وقت میں کتنا پڑھا گیا بعض طالب علم آٹھ گھنٹے پڑھتے ہیں لیکن کچھ حاصل نہیں کرتے اور بعض طالب علم صرف تین گھنٹے پڑھتے ہیں پوری یکسوئی کے ساتھ اور پورا حاصل کرتے ہیں اس لئے کتنے گھنٹے پڑھے اہم نہیں ہے کتنا پڑھیں اہم ہے آخر میں اسٹڈی کے ٹائم مینجمنٹ کے اس اصول پر عمل کریں ۔

1) Urgent & Important
2) Not Urgent But Important
3) Urgent but not Important
4) Not Urgent not Important
اہم کونسا ہے ،کونسانہیں ہے ۔ اس کو سمجھے نہ صرف کامیاب ہونگے بلکہ اچھے نشانات حاصل کرینگے۔ اس طرح امتحان میں سب سے پہلے اہم ٹائم مینجمنٹ ہے ۔ اس کے نشانات کیلئے وقت کو دیں مثال کے طور پر دو نشان کے سوال کیلئے دو منٹ ہو تو پانچ نشانات کے سوال کیلئے اس تناسب سے وقت دیں بعض دفعہ طالب علم سوال کو سمجھنے اور اس کو حل کرنے کیلئے وقت نہیں دیکھتا بعض طلبہ وقت سے پہلے پرچہ کر کے خو ش ہوتے ہیں اور بعض طلبہ آخری وقت تک بھی پورا پرچہ حل نہیں کر پاتے اس لئے امتحانی پرچہ کی مشق وقت کا صحیح استعمال اور حکمت عملی بے حد ضروری ہے ۔

SSC امتحانات میں اس سال GPA
برقرار ، نشانات غائب
سالگزشتہ کی طرح اس سال بھی ایس ایس سی کے امتحانات میں نشانات ، ڈیویژن گریڈ نہیں دیئے جائے گا اور GPA گریڈ پوائنٹ Avarge جو 10 ، 9.8 سے شروع ہوکر 4.5 تک برقرار رہے گا ۔ اس سے طالب علم کس مضمون میں کتنے نشانات حاصل کئے معلوم نہیں ہوگا ۔گریڈ پوائنٹ صرف محصلہ نشانات کے Range میں ہوگا ۔ مثال کے طور پر 10 گریڈ پوائنٹ ہے جو 10/10 ہے ۔ اس کا مطلب 100 نشانات نہیں ہونگے بلکہ یہ 92 تا 100 کے درمیان ہونگے ۔ کم از کم 92 اور زیادہ سے زیادہ 100 ۔ اس طرح 93 ، 94، 98 وغیرہ نشانات والے طلبہ کو بھی گریڈ پوائنٹ 10 ہوگا اور ہر مضمون کا گریڈ پوائنٹ دے کر اس کا اوسط نکالا جائے گا اور GPA نتیجہ رہے گا ۔انٹرمیڈیٹ میں گریڈ ب