B.E/B.Tech Phase -2 Counselling ایمسٹ انجینئرنگ کونسلنگ

سپریم کورٹ نے تلنگانہ اور آندھراپردیش کے انجینئرنگ کالجس میں داخلے کیلئے ایمسٹ ( انجینئرنگ ) اسٹریم کے دوسرے مرحلے کی کونسلنگ کی مشروط اجازت دی ہے اور دونوں ریاستوں کو کونسلنگ شیڈول کو 14 نومبر تک مکمل کر لینے کی ہدایات دی ہیں ۔ 174 انجینئرنگ کالجس کے انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ مقدمہ کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ جو ججسٹس سدھانا جیوتی اور ججسٹس ای ساے بوڈے پر مشتمل تھا فیصلہ چند شرائط کو عائد کرتے ہوئے 27 اکٹوبر کو سنایا اور ایمسٹ کے دوسرے مرحلے کی کونسلنگ کی ان شرائط کو پورا کرتے ہوئے منعقد کرنے کی اجازت دی اور ریاستی حکومت اور کالجس انتظامیہ کو ہدایات دی کہ وہ طلبہ کو داخلے سے قبل یہ مطلع کردیں کہ ان کا داخلہ اڈھاک اساس پر ہوگا اور داخلے کی قطعی انحصار Final admission کالجس کے معائنہ کے بعد ہوگا ۔ غیرمسلمہ قرار دیئے گئے کالجس کا AICTE آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن کی جانب سے معائنہ Inspections کیا جائے گا پھر اس کے بنیاد پر قطعی فیصلہ ہوگا ۔ اس ضمن میں 27 اکٹوبر کو سپریم کورٹ کے فیصلہ کی رپورٹ کے مطابق قارئین کو بتایا جارہا ہیکہ JNTUH جواہر لعل نہرو ٹکنالوجیکل یونیورسٹی حیدرآباد نے 174 انجینئرنگ کالجس کو قواعد / شرائط کو پورا نہ کرنے اور بنیادی اور دیگر سہولیات کی عدم فراہمی کو دیکھتے ہوئے ان کی مسلمہ حیثیت ختم کرتے ہوئے de – recognised

کردیا تھا اور جاریہ تعلیمی سال 2014 – 15 کیلئے داخلے نہ کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے کونسلنگ میں شامل نہیں کیا تھا جس کے خلاف 174 کالجس انتظامیہ سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے تھے جہاں سماعت مختلف تواریخ میں ملتوی ہوتے ہوئے 27 اکٹوبر کو عبوری راحت ملی اور سپریم کورٹ نے 14 نومبر تک کونسلنگ کے ذریعہ داخلے مکمل کرنے کی مشروبط اجازت دی ۔

طلبہ کو فیس خصوصی اکاونٹ میں جمع کرنے کی ہدایات
سپریم کورٹ نے اس فیصلہ میں طلبہ کو ہدایت دی گئی کہ وہ فیس خصوصی اکاونٹ میں جمع کروائیں بجائے کالج اکاونٹ میں جمع کرنے اس لئے کالجس کے مکمل معائنہ کے بعد فیس کالج اوکانٹ میں جمع کی جائے گی یا اگر کالج کا مسلمہ حیثیت نہ ملیں تو فیس واپس کردی جائے گی ۔ عدلیہ کے فیصلہ میں یہ بات بھی واضح کردی کہ اس ضمن میں طلبہ یا کالج انتظامیہ کی کسی بھی سماعت کو قبول نہیں کیا جائے اگر AICTE یا JNTU سہولیات کی عدم فراہمی کو دیکھ کر مسلمہ حیثیت نہ دیں ان سخت ہدایات کے مطابق حکومت تلنگانہ نے عدلیہ کو واقف کروایا کہ حکومت ان کالجس کے معائنہ کیلئے PITS پلانی اور IIT جو ملک کے معیاری اور باوقار انجینئرنگ تعلیم کے ادارے ہیں وہاں کے ماہرین کو معائنہ کیلئے طلب کرتے ہوئے ان کی خدمات حاصل کی ہیں ۔ عدلیہ نے دونوں ریاستوں تلنگانہ اور آندھراپردیش حکام سے کہا کہ وہ 14 نومبر تک داخلہ کا مکمل شیڈول پیش کرتے ہوئے کونسلنگ مکمل کرلیں اس سے قبل بھی سپریم کورٹ نے 31 اگسٹ تک داخلے کے مکمل کرنے کی ہدایات دی تھی ۔ سپریم کورٹ بنچ نے اپنے فیصلہ میں یہ بھی ہدایات دی کہ وہ حکام اور متعلقہ مجاز عہدیدار اس بات کا یقین دیتے ہوئے Undertaking دیں کہ 240 دن کا نصاب سسٹم جو ٹیکنیکل ایجوکیشن کا ہو مکمل کریں ۔ اس طرح انجینئرنگ کالجس B-E/B.Tech کے سال اول میں داخلے کیلئے انٹرمیڈیٹ MPC گروپ کے ایمسٹ ( انجینئرنگ ) کے داخلے کا اب دوسرے مرحلہ کی کونسلنگ کا شیڈول جاری کرینگے جو کالجس کنوینر ایمسٹ کی کونسلنگ میں ہوگے جس میں میناریٹی کالجس SW I کے تحت ہوتے ہیں ان کی ویب کونسلنگ ہوگی پھر جو کالجس ( مسلم میناریٹی ) اس کونسلنگ میں شامل نہیں ہوئے ان کی علحدہ SW II کونسلنگ ہوتی ہے اب ریاست کے بے شمار طلبہ جو کالجس کو بدلنے ، کورس برانچ کی تبدیلی کے خواہاں تھے یا پھر جو داخلے تاحال حاصل نہیں کئے تھے ان کے انتظار ختم ہو اب وہ ایمسٹ ( انجینئرنگ ) کی دوسرے مرحلہ کی کونسلنگ کا شیڈول دیکھتے ہوئے اپنے رینک کے مطابق کسی تاریخ ، کو کس مقام پر جانا ہوگا اور کونسے کالجس ہیں اور برانچ کیا ہیں دیکھ کر 4 سال انجینئرنگ کورس کو پورا کرنے کیلئے صحیح فیصلہ کریں چونکہ سال حال کافی تاخیر ہوئی اور کئی طلبہ اور سرپرست عدم معلومات اور صحیح رہبری نہ ہونے کی وجہ غلط کالج کا انتخاب کئے ان کیلئے موقع ہے ۔ فیس ری امبرسمنٹ سب سے اہم ہے جن طلبہ کے پاس انکم سرٹیفیکٹ ہے

اور ایک لاکھ روپئے سے کم کے سرٹیفیکٹ ہے وہ فیس ری امبرسمنٹ اسکیم میں ’’ صفر ‘‘ فیس پر داخلے ذریعہ کونسلنگ حاصل کرسکتے ہیں اور اگر ان کا داخلہ اس زمرہ میں ہوگا تو چار سال تک ان کورس زمرے میں فیس ری امبرسمنٹ کے ذریعہ انجینئرنگ کی تعلیم کرنے کی سہولت رہے گی ۔ تلنگانہ حکومت نے حیدرآباد اور تلنگانہ اضلاع کے طلبہ کیلئے FAST اسکیم بنائی ہے جو فیس بازادائیگی کیلئے Financial Assistance to Students of Telangana ہے ۔ اس طرح اب دیر ہونے کے باوجود انجینئرنگ کے داخلے کے خواہاں طلبہ اور سرپرست ہر زویہ سے غور کریں ۔ کالج ، کورس ، فیس ، برانچ ، فیکلٹی وغیرہ اس کے بعد ہی کالج کو ترجیحی بنیادی پر انتخاب کریں۔ ایمسٹ 2014 رینک کے مطابق داخلے ہوتے ہیں اور پھر انٹر کے محصلہ نشانات دیکھے جاتے ہیں ۔