’’تلنگانہ بل کے رسمی ضابطہ کی تکمیل یقینی، صدر جمہوریہ نے 40 دن کا وقت دیا ہے‘‘

حیدرآباد /13 دسمبر (پی ٹی آئی) آندھرا پردیش کی تقسیم کے خلاف سیما۔ آندھرا قائدین کی سخت مزاحمت اور ضابطہ کی تکمیل کے لئے انتہائی قلیل وقت کی دستیابی سے قطع نظر کانگریس کے جنرل سکریٹری ڈگ وجے سنگھ نے آج امید ظاہر کی کہ قیام علحدہ تلنگانہ کا عمل مقررہ وقت پر بہ آسانی پرسکون انداز میں مکمل ہو جائے گا۔

مسٹر ڈگ وجے سنگھ نے، جو آندھرا پردیش میں کانگریس کے تنظیمی امور کے انچارج بھی ہیں، اپنے دو روزہ دورہ حیدرآباد کے اختتام پر اخباری نمائندوں سے بات چیت کے دوران یہ تاثر دیا۔ اس سوال پر کہ آیا پرسکون انداز میں تقسیم کا رسمی عمل مکمل ہو جائے گا؟۔ انھوں نے جواب دیا کہ ’’جی ہاں! میں ایسی امید رکھتا ہوں‘‘۔ مسٹر ڈگ وجے سنگھ کل حیدرآباد پہنچے تھے اور آندھرا پردیش کی تنظیم جدید بل 2013 کا مسودہ بھی کل رات صدر جمہوریہ نے حیدرآباد روانہ کیا تھا اور آج یہ بل آندھرا پردیش مقننہ کو روانہ کیا گیا، لیکن اسمبلی میں پیش نہیں کیا جاسکا۔

اس بل پر تفصیلی بحث کے بعد دوبارہ صدر جمہوریہ سے رجوع کرنے کے لئے آندھرا پردیش مقننہ کو 23 جنوری تک وقت دیا گیا ہے، جب کہ پارلیمنٹ کا سیشن اس مہینہ کے اواخر میں ختم ہو جائے گا۔ جب کہ آئندہ سال کے اوائل میں لوک سبھا انتخابات کا انعقاد متوقع ہے۔ اس سوال پر کہ آیا 2014ء کے عام انتخابات سے قبل تلنگانہ کے قیام کے لئے وقت مقرر کیا گیا ہے؟۔ مسٹر ڈگ وجے سنگھ نے جواب دیا کہ ’’صدر ہند نے ریاستی اسمبلی کو 40 دن کا وقت دیا ہے، انھیں (آندھرا پردیش مققنہ کو) 23 جنوری سے پہلے اپنا غور شدہ نظریہ اور رائے بھیج دینا ہوگا‘‘۔ اس سوال پر کہ آیا اس مسئلہ پر تلنگانہ اور سیما۔ آندھرا قائدین کے مابین مخاصمت و رسہ کشی کے باوجود آپ یہ امید رکھتے ہیں کہ رسمی عمل مقررہ وقت پر مکمل ہو جائے گا؟۔ مسٹر ڈگ وجے سنگھ نے جواب دیا کہ ’’اختلافات کو کم کرنے اور خلیج کو پاٹنے کے لئے میری مساعی جاری ہے‘‘۔ سیما۔

آندھرا ارکان اسمبلی کی جانب سے متحدہ آندھرا پردیش کی تائید میں قرارداد کی پیشکشی کے مطالبہ پر ایوان میں جاری تعطل پر انھوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے، جس کے بارے میں ایوان کی بزنس اڈوائزری کمیٹی غور و خوض کے بعد کوئی فیصلہ کرسکتی ہے۔ جو بھی بحث ہوگی، میں اس پر اثرانداز نہیں ہوسکتا۔ یہ اسپیکر اور اس کمیٹی کی صوابدید پر منحصر ہے کہ مسائل کے مطابق مناسب فیصلہ کریں اور بزنس اڈوائزری کمیٹی وقت اور شیڈول کا تعین کرے۔ ایک اور سوال پر مسٹر ڈگ وجے سنگھ نے جواب دیا کہ ایک واضح اور مخصوص وجہ پر پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کی طلبی کے لئے صدر جمہوریہ سے درخواست بھی کی جاسکتی ہے۔

چیف منسٹر کی جانب سے ریاست کی تقسیم کی سخت مخالفت کے بارے میں ایک سوال پر مسٹر ڈگ وجے سنگھ نے جواب دیا کہ کانگریس کے تمام ارکان، کانگریس ورکنگ کمیٹی کے ہر فیصلہ کے پابند ہوتے ہیں اور انھیں بہرقیمت اس فیصلہ کی پابندی کرنا ہوگا۔ چیف منسٹر کی برطرفی کے لئے تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے چند قائدین کے مطالبہ سے متعلق ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ تلنگانہ کے کئی کانگریس قائدین ان سے ملاقات کرچکے ہیں، لیکن کسی نے بھی اس قسم کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ وائی ایس آر کانگریس کو کانگریس کا ڈی این اے قرار دینے سے متعلق ان کے حالیہ ریمارکس یاد دلائے جانے پر کانگریس قائد نے کہا کہ ’’میں نے جو کچھ کہا تھا، اس پر اب بھی قائم ہوں، آپ اب یہ سوال جگن سے کیجئے… برائے مہربانی یہ سوال اب جگن سے کیا جائے‘‘۔

مسٹر ڈگ وجے سنگھ نے کہا کہ وہ ٹی آر ایس کے صدر کے چندر شیکھر راؤ کو ماضی میں کئے گئے خود ان ہی کے ریمارکس یاد دلانا چاہتے ہیں، جن میں انھوں (کے سی آر) نے کہا تھا کہ ’’اگر علحدہ ریاست تلنگانہ تشکیل دی جاتی ہے تو مجھے اپنی پارٹی (ٹی آر ایس) کو کانگریس میں ضم کرنے میں خوشی محسوس ہوگی‘‘۔ اس سوال پر کہ آیا رائل تلنگانہ کی تجویز ہنوز زیر غور ہے؟۔ انھوں نے کہا کہ ’’اب تمام تجاویز ریاستی مقننہ میں پیش ہوں گے، جہاں فقرہ بہ فقرہ غور کیا جائے گا، اس کے بعد حکومت ہند اپنی رائے قائم کرے گی‘‘۔ مسٹر ڈگ وجے سنگھ نے کہا کہ پردیش کانگریس کمیٹی کے تحت تلنگانہ اور سیما۔ آندھرا کے لئے علاقائی کانگریس کمیٹیوں کے قیام کی تجویز بھی زیر غور ہے۔