’’برانڈ حیدرآباد‘‘ کا تصور قابل قدر، منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے سنجیدہ اقدامات پر زور

کے بی آر پارک کے نام کو تبدیل کرنے کا مطالبہ، پرنسیس اسریٰ جاہ کا حکومت تلنگانہ کے اقدامات پر ردعمل
حیدرآباد ۔ یکم ؍ ستمبر (سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے ’’برانڈ حیدرآباد‘‘ کا جو تصور کیا جارہا ہے، وہ قابل قدر ہے اور حکومت کو چاہئے کہ وہ اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کیلئے سنجیدہ اقدامات کرے۔ پرنسیس اسریٰ جاہ نے حکومت تلنگانہ کی جانب سے حیدرآباد کے ترقیاتی منصوبوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کاسو برہمانند ریڈی کے نام سے موسوم پارک کے نام کو تبدیل کرنے کے قیاس آرائیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہت جلد چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ سے ملاقات کرتے ہوئے ان سے اس بات کی خواہش کریں گی کہ کے بی آر پارک کے نام کو تبدیل کرتے ہوئے اسے ’’مکرم جاہ بہادر نیشنل پارک‘‘ سے موسوم کیا جائے۔ 400 ایکڑ پر محیط یہ پارک جوکہ فی الحال محکمہ جنگلات کی ملکیت ہے درحقیقت یہ پارک اعظم جاہ کی جانب سے آصف ثامن نواب میر برکت علی خان مکرم جاہ بہادر کو دیا گیا ’’چریان پیالیس‘‘ پیالیس ہے لیکن حکومت نے 6 ایکر پیالیس کے علاوہ مابقی جائیداد حاصل کرتے ہوئے اسے کاسو برہمانند ریڈی کے نام سے موسوم کردیا اور اس پارک کو قومی پارک کا درجہ فراہم کیا گیا ہے۔ پرنسیس اسریٰ نے انگریزی اخبار کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ چریان پالیس میں مکرم جاہ کافی عرصہ تک قیام پذیر رہے اور 1967 میں انہوں نے اپنی رہائش گاہ کو اس پیالیس میں منتقل کیا تھا۔ شہزادی اسریٰ نے بتایا کہ آصف ثامن نواب میر برکت علی خان مکرم جاہ بہادر نے شہر حیدرآباد میں واقع دو بڑے پیالیس کے حفاظتی امور کو اپنے خرچ پر انجام دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آصف جاہی خاندان کی جانب سے فلک نما پیالیس کے ساتھ ساتھ چو محلہ پیالیس کی آہک پاشی اور ان کی عظمت رفتہ کی بحالی کیلئے اقدامات کئے گئے جس پر خاندان نے ذاتی خرچ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فلک نما پیالیس کو ایک پانچ ستارہ ہوٹل کے حوالہ کیا گیا ہے تاکہ اس کی تاریخی و تہذیبی اہمیت کی برقراری کو یقینی بنایا جاسکے۔ علاوہ ازیں چومحلہ پیالیس کو عوام کے لئے کھول دیا گیا ہے۔ شہزادی اسریٰ جاہ نے اس انٹرویو کے دوران بتایا کہ انہیں خوشی ہوگی اگر ریاستی حکومت ’’برانڈ حیدرآباد‘‘ کے فروغ کیلئے سنجیدہ اقدامات کرتے ہوئے آصف جاہی زیورات کو حیدرآباد منتقل کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چیف منسٹر سے ملاقات کے دوران وہ نظام کے بیش قیمت جواہرات کی حیدرآباد منتقلی کے سلسلہ میں بھی ان سے خواہش کریں گی۔ انہوں نے بتایا کہ ان جواہرات کو شہر میں رکھنے کیلئے کوئی ایسی عمارت موجود نہیں ہے جس میں ان زیورات کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔ اسی لئے ایک علحدہ عمارت تعمیر کرتے ہوئے سلاطین آصفیہ کے مستعملہ زیورات رکھتے ہوئے ان کی نمائش کا اہتمام کیا جانا چاہئے۔ پرنسیس اسریٰ جاہ نے بتایا کہ عدالت کے احکامات کے باوجود چومحلہ پیالیس کے اطراف و اکناف کے قبضہ جات کی برخاستگی کے بجائے حکومت کی جانب سے پیالیس کے روبرو عوامی بیت الخلاء تعمیر کیا جارہا ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا یہ طریقہ کار سیاحوں کو راغب کروانے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ حکومت خلوت پیالیس کی ترقی اور اس کو سیاحوں کی دلچسپی کا باعث بنانے کیلئے آگے آئے۔ مکہ مکرمہ میں موجود نظام رباط سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ رباط کے مسائل کو فوری حل کرنے کیلئے انتظامیہ اور ٹرسٹ کے ذمہ داران کے درمیان بات چیت ہوگی تاکہ عازمین حج کی سہولت کیلئے قائم کردہ نظام رباط کے معاملات کو حل کیا جاسکے۔ پرنسیس اسریٰ نے کہا کہ وہ حیدرآباد کو بہترین رہائشی شہر بنانے کیلئے حکومت تلنگانہ سے ہر طرح کے تعاون کیلئے تیار ہیں۔