۔60 لاکھ افراد و فرمس نے 7 لاکھ کروڑ روپئے جمع کروائے

بینکوں میں جمع کروادینے سے کالا دھن جائز دولت نہیں بن جاتا ۔ ٹیکس چوری کرنے والے بچ نہیں پائیں گے
پردھان منتری غریب کلیان یوجنا سے عدم استفادہ کے خلاف بھی انتباہ ۔ سرکاری عہدیداروں کا بیان

نئی دہلی 29 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) اعلی سرکاری عہدیدارو ں نے آج کہا کہ تقریبا 60 لاکھ افراد اور فرمس نے حیرت انگیز طور پر 7 لاکھ کروڑ روپئے پرانے کرنسی نوٹوں کی شکل میں بینکوں میں ڈپازٹس کروائے ہیں۔ ان عہدیداروں نے خبر دار کیا کہ ان پر جو ٹیکس عائد ہوتا ہے وہ پائی پائی وصول کیا جائیگا اور کالا دھن صرف بینکوں میں جمع کروادینے سے جائز دولت میں تبدیل نہیں ہوجائیگا ۔ عہدیداروں نے کہا کہ حکومت کسی حقیقی ڈپازیٹر کو نشانہ نہیں بنائے گی تاہم ساتھ ہی حکومت ایسے ڈپازٹس کا پتہ چلانے اور ٹیکس چوری کا پتہ چلانے کی کوششوں سے بھی گریز نہیں کریگی جو کالا دھن رکھنے والے افراد نے جمع کروائے ہیں ۔ یہ لوگ کالے دھن کو جائز دولت میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نوٹ بندی کے فیصلے کے بعد غیر محسوب دولت رکھنے والے افراد کے پاس ٹیکس سے بچنے کی معافی اسکیم پردھان منتری گریب کلیان یوجنا کے ذریعہ حاصل کرنے کی گنجائش تھی اور وہ اپنے بقایہ جات بھی ادا کرسکتے تھے ۔ ایسا کرنے میں ناکامی پر حکومت یقینا ان کا پتہ چلائیگی ۔ حکومت کے ایک اعلی عہدیدار نے بتایا کہ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ رقم بینکنگ سسٹم میں آگئی ہے اور یہ جائز دولت میں بدل گئی ہے ۔ ایسا نہیںہے ۔ ہم 2 لاکھ اور 5 لاکھ سے زیادہ ڈپازٹس پر یومیہ اساس پر اطلاعات حاصل کر رہے ہیں اور ایسا کرنے والوں کی تعداد اور رقومات کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے ۔ ہم ماضی کی اطلاعات سے ان اطلاعات کا تقابل بھی کر رہے ہیں اور ہر شخص کی ماضی کی معاملتوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔

عہدیداروں نے کہا کہ ایسے میں اب ٹیکس عائد کرنے کے وسیع امکانات ہیں جو پیدا ہوگئے ہیں اور ہم کو امید ہے کہ لوگ یہ سمجھیں گے کہ محض اس لئے کہ انہوں نے اپنی رقومات بینکوں میں جمع کروادی ہے اور یہ جائز دولت میں تبدیل ہوجائیگی ایسا نہیں ہے ۔ ہم کو امید ہے کہ لوگ خود آگے آئیں گے اور اسکیم کا حصہ بنیں گے ۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو وہ پھر خوش نہیں ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ ٹیکس کے پاس ایسا نظام موجود ہے جس کے ذریعہ کئی بینک اکاؤنٹس رکھنے والوں کا پتہ چلایا جائیگا ۔ ان افراد کا بھی پتہ چلایا جائیگا جو دوسروں کے اکاؤنٹس میں رقومات جمع کروارہے ہیں اور محکمہ ٹیکس چوری کرنے کی کوشش کرنے والے کسی بھی فرد کو نہیں بخشے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ زائد از 2 لاکھ روپئے کے ڈپازٹس کا جائزہ لیں تو ہمارے پاس 60 لاکھ سے زائد افراد ‘ کمپنیوں اور اداروں کی اطلاعات ہیں جنہوں نے بحیثیت مجموعی 7 لاکھ کروڑ روپئے کی رقم جمع کروائی ہے ۔ یہ رقم بہت زیادہ ہے ۔ ہم اس کا جائزہ لیں گے ۔ جہاں تک افراد کی جانب سے رقومات جمع کروانے کا سوال ہے یہ رقم 3 تا 4 لاکھ کروڑ روپئے کی ہوسکتی ہے ۔ عہدیدار مذکور نے کہا کہ ہم کو امید ہے کہ محکمہ ٹیکس کو کافی رقومات حاصل ہونگی ۔ یہ رقومات جاریہ سال حاصل ہوسکتی ہیں یا آئندہ برسوں میں وصول کی جاسکتی ہیں لیکن کوئی بھی اس سے بچ نہیں پائیگا ۔ 1000 اور 500 روپئے کے نوٹوں کا چلن بند کرنے کے بعد حکومت نے پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کا اعلان کیا تھا جس کے تحت لوگ جن کے پاس غیر محسوب رقومات ہوں وہ اپنی دولت کا 50 فیصد ٹیکس ادا کرتے ہوئے انکشاف کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی لازمی کردیا گیا تھا کہ وہ اپنی دولت کا 25 فیصد حصہ حکومت  کی پردھان منتری غریب کلیان یوجنا میں چار سال کیلئے کسی سود کے بغیر جمع کروادیں۔ اس اسکیم کا 17 ڈسمبر کو آغاز ہوا تھا اور یہ اسکیم 31 مارچ 2017 تک برقرار رہے گی ۔