۔ 67ویں صنعتی نمائش کا آج آغاز

حیدرآباد۔/31ڈسمبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) حیدرآباد میں 67 ویں کل ہند صنعتی نمائش کا حسب روایت یکم جنوری سے آغاز ہوگا۔چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ مہمان خصوصی ہوں گے جس میں ملک بھر کے 2500 سے زائد نمائش کنندگان اپنی مصنوعات پیش کریں گے اور46دن تک جاری رہنے والی اس نمائش کو 23تا35 لاکھ شائقین دیکھیں گے ۔ نمائش کے آغاز سے قبل نمائش سوسائٹی کے ذ مہ داروں نے بانیان نمائش کو خراج عقیدت ادا کیا۔ حیدرآباد کو عالمی سطح پر شہرت دینے والی اس نمائش کو دیڑھ ماہ طویل صنعتی و تجارتی جشن و تہوار بھی سمجھا جاتا ہے۔ اس نمائش کے آغاز اور کمیٹی کے قیام کی ایک دلچسپ تاریخ ہے

جس کے مطابق عثمانیہ گریجویٹس اسوسی ایشن کے دفتر میں نواب میر اکبر علی خاں، نواب میر احمد علی خاں، محمد عبدالوہاب، عبدالرحیم ، محمد علی خاں، راجہ گرو داس، جاگیردار، محمد علی( لکچررسٹی کالج) شنکر جی، پریم جی لال، محمد فاروق اور محمد غوث موجود تھے۔اس موقع پر ریاست کے معاشی سروے کیلئے مالیہ جمع کرنے مختلف تجاویز پیش کی گئی تھیں کہ محمود علی لکچرر نے حضور نظام کی تخت نشینی کی سلور جوبلی کے موقع پر باغ عامہ میں لگائی گئی نمائش میں اسٹال قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ عبدالرحیم اور خواجہ حمید احمد بھی نمائش کمیٹی کے اراکین میں شامل تھے۔ چنانچہ باغ عامہ پر اکٹوبر 1938ء میں پہلی نمائش لگائی گئی۔ اُس وقت کے میونسپل کمشنر حیدرآباد نے ان کوششوں میں بھرپور مدد کی۔سر اکبر حیدری عثمانیہ گریجویٹس کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے اس نمائش کو دیسی صنعت کی حقیقی نمائندہ قرار دیا تھا۔ بعد ازاں باضابطہ نئی نمائش کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے تحت اکٹوبر 1938ء میں پہلی نمائش مصنوعات ملکی منعقد کی گئی۔ لیکن نمائش کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ کے سبب باغ عامہ اپنی تنگ دامنی کا گلہ کررہا تھا۔ چنانچہ 1946ء میں حیدرآباد کے وزیر اعظم سر مرزا اسمعیل نے 23 ایکر پر واقع موجودہ مقام فراہم کیا۔ نمائش میدان سے مشہور اس مقام پر ہر سال نمائش لگتی ہے جس کی آمدنی سے حیدرآباد اور مختلف اضلاع میں 18 تعلیمی ادارے چلائے جاتے ہیں۔صنعتی نمائش کے لئے تمام سکیوریٹی انتظامات بھی کرلئے گئے ہیں۔