یہاں نام والے کو کام ملتا ہے

کامیاب فلم ڈائرکٹر ڈیوڈ دھون کے ایکٹر بیٹے ورون دھون نے بالی ووڈ میں قدم رکھتے ہی کامیابی کا مزہ چکھ لیا تو سنگم ٹرنٹ یونیورسٹی یوکے سے بزنس مینیجمنٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ورون دھرما پروڈکشن کی یونٹ سے وابستہ ہوگئے اور کرن جوہر کے اسسٹنٹ کے طور پر انہوں نے مائی نیم از خان کی یہ 2010ء کا سال تھا اور ایک سال میں ہی وہ اداکاری میں واپس آگئے اور 2012ء میں اسٹوڈنٹ آف دا ایئر سے اپنے کیریئر کی شروعات کی سدھارتھ ملہوترا اور عالیہ بھٹ کے ساتھ ان کی اداکاری کو بھی سراہا گیا اور اس کے لئے انہیں نئے چہرے کے طور پر فلم فیئر ایوارڈ بھی حاصل ہوا۔ 2014ء میں ’’میں تیرا ہیرو‘‘ اور ’’ہمپٹی شرما کی دلہنیاں‘‘ 2015ء میں بدلہ پور اسی سال اے بی سی ڈی 2 اور روہت شیٹی کی فلم ’’دل والے‘‘ ریلیز ہوئی 2016 میں ان کی ایکشن فلم ڈھشم ریلیز ہوئی ۔ ورون کی بدری ناتھ کی دلہنیاں کی ریلیز ہوئی پھر جڑواں 2، اکٹوبر، نواب زادے، اور پچھلے سال سوئی دھاگہ ریلیز ہوئی۔ ورون دھون کو بالی ووڈ میں فلمیں حاصل کرنے کے لئے نہ ہی اپنے والد کا نام لینا پڑا اور نہ ہی اپنے ڈائرکٹر بھائی روہت دھون کا نام لینا پڑا۔ اس کے باوجود وہ آج کافی مصروف ہیں۔ 17 اپریل کو ان کی کلنک ریلیز ہو رہی ہے اور فی الحال ورون اسٹریٹ ڈانسر کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔

س : لگاتار کئی فلموں کی کامیابی کے بعد اپنے آپ کو کس درجہ کا اسٹار سمجھتے ہیں؟
ج : فلم انڈسٹری میں مقام بنانے کے لئے کافی پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں یہاں کامیابی یونہی نہیں ملتی بہت جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ قسمت بھی ساتھ دینا پڑتا ہے۔ میں زیادہ فلمیں بھی سائن کرنا نہیں چاہتا۔ میں اچھی اسکرپٹس کی تلاش میں رہتا ہوں۔ اس میں میرا کردار بڑانہ سہی یادگار ہوتو بس ہے میں ہیرو سے ہٹکر بھی رول کرنا چاہتا ہوں۔
س : انڈسٹری میں ڈیوڈ دھون جیسے کامیاب ہدایتکار کے بیٹے ہونے کا کیا فائدہ ہوا؟
ج : اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ یہاں عزت ملتی ہے لیکن کام نہیں ملتا بالی ووڈ میں یاتو نام والے کو کام ملتا ہے یا قابل اداکار کو یہاں سفارش نہیں چلتی ۔ پروڈیوسرس پیسہ کمانے کے لئے پیسہ لگاتے ہیں آپ کامیاب ہوتو کامیاب لوگ آپ کے ساتھ ہیں اور آپ قابل ہیں تو کسی سے گھبرانے کی ضرورت نہیں راستے میں بہت سارے بنے بنائے لوگ آتے رہیں گے، لیکن قابلیت ہوتو کہیں نہ کہیں آپ کو آپ کا جائز مقام مل جائے گا۔
س : ’’کلنک ‘‘ سے کیا توقعات ہیں؟

ج : یہ ایک پیریڈ فلم ہے جس کی کہانی آزادی سے پہلے کی سچائیوں کو بیان کرتی ہے۔ تقسیم ہند کے دوران جو مذہبی تناؤ ملک میں پیدا ہوئے تھے اسی کی سچی تصویروں کو عوام کے سامنے پیش کرتی ہے۔ اس فلم میں ان کرداروں کو بتایا گیا ہے جو اس ماحول میں ہیں۔ فلم میں ، میں ایک مسلم کردار ظفر کا کررہا ہوں۔ میرے علاوہ عالیہ بھٹ، مادھوی مام، سوناکشی سنہا، سنجے دت جی، آدتیہ رائے کپور، کرتی سنن، کیارا اڈوانی یہ سب بہت ہی اہم کرداروں میں ہے۔ ابھیشیک ورمن نے اسکو زبردست انداز میں ڈائرکٹ کیا ہے۔ فلم کے لوکیشن اور سیٹس دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ فلم کو کرن جوہر اور ساجد نڈیاڈوالا نے پروڈیوس کیا ہے۔ ہماری یہ فلم 17 اپریل کو ریلیز ہو رہی ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ سب دیکھیں گے۔

س : ڈیوڈ دھون کی ہٹ فلموں کے ری میک کا آفر دیا جائے تو آپ کونسی فلم کرنا پسند کریں گے؟
ج : پاپا کی بنائی تقریباً ہر فلم ہٹ ہی رہی۔ اگر وہ ان میں سے کسی کا بھی ری میک کے لئے مجھے لینا چاہیں تو میں بنا سوچے سمجھے ہاں کہہ دوں گا۔ کیونکہ یہ کیسے بھی کامیاب ہوگی۔
س : ڈیوڈ دھون نے گویندا کے ساتھ کرشمہ کپور کی جوڑی بنائی تھی کیا آپ جوڑی بنانا ضروری نہیں سمجھتے؟
ج : ایسا کچھ نہیں ہے لوگ پسند کرتے ہیں تو اور بات ہے لیکن آج کے زمانے میں سب کچھ بدل چکا ہے ہر زمانے کا ایک ٹرینڈ ہوتا ہے۔ راجیش کھنہ اور ممتاز کی طرح گویندا اور کرشمہ کی جوڑی کو پسند کیا گیا۔ اب بھی میری اور عالیہ کی جوڑی کو پسند کیا جارہا ہے، لیکن فلمساز کیا چاہتے ہیں یہ دیکھنے والی بات ہوتی ہے۔ ڈائرکٹرس اداکار اور اداکاروں کو بدل بدل کر پیش کرنا چاہتے ہیں۔ مجھے تو کسی کے ساتھ بھی کام کرنا ہے، میں سب باتیں اپنے ڈائرکٹرس کے اوپر چھوڑ دیتا ہوں، میں اپنے رول سے مطلب رکھتا ہوں۔

س : فلموں کے انتخاب کے لئے آپ کی ترجیحات کیا ہوتی ہیں؟
ج : کہانی میں میرے کردار کو نیا انداز اور نیا امیج ہونا چاہئے۔ میری فلمیں دونوں ماس اور کلاس شائقین کو پسند آنی چاہئے۔ میرے لئے ڈائرکٹر کی کافی اہمیت ہوتی ہے اس کے بغیر میں کوئی فلم سائن ہی نہیں کرتا۔
س : باکس آفس کلکشن کلب سے آپ کتنا اتفاق کرتے ہیں؟
ج : باکس آفس کلکشن کی ایک اہمیت اپنی جگہ قائم ہے، لیکن اس کلکشن سے کسی بھی اداکار کو اے، بی‘ سی زمروں میں بانٹنا غلط بات ہے۔ باکس آفس پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا کئی ایسی فلمیں ہیں جو دیکھنے والوں کو عمدہ لگتی ہیں، لیکن ان کے کلکشن نہیں ہیں کیونکہ یہ فلمیں ماوتھ پبلسٹی سے پہلے ہی سنیما گھروں سے باہر ہو جاتی ہیں۔ اس لئے شاید میں باکس آفس کلکشن کلب سے کچھ کچھ وجوہات سے متفق نہیں ہوں۔
س :آپ کے ساتھی اداکاروں میں آپ کس سے متاثر ہیں؟
ج : کچھ مجھ سے سینئر ہیں اور کچھ ساتھ والے ہیں۔ رنبیر کپور اور رنویر سنگھ، شاہد کپور اپنا مقام بناچکے ہیں۔ ٹائیگر شراف میری نظر میں اچھا اداکار ہے اور وہ بہت آگے جاسکتا ہے۔
س : آپ ملٹی اسٹار فلمیں کرنا چاہتے ہیں یا سولو؟
ج : دونوں طرح کی لیکن ملٹی اسٹار میں بھی مجھے اپنا ہنر دکھانے کا موقع ملتا ہے تو میں انہیں کرنے کے لئے تیار ہوں۔ سولو فلموں میں کسی بھی اداکار کو اپنی صلاحیت دکھانے کا پورا پورا موقع حاصل ہوتا ہے۔
س : آپ کے پسندیدہ موضوعات کیا ہیں؟
ج : میں کامیڈی، رومانٹک اور ایکشن فلمیں بھی کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے ٹریجڈی فلمیں پسند نہیں ہیں۔
س : آپ بالی ووڈ کے کن ڈائرکٹرس کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں؟
ج : میں اپنے ڈیڈ کے علاوہ بھائی روہت، روہت شیٹی، سنجے لیلا بھنسالی، انیس بزمی اور بھی کئی قابل اور نوجوان ہدایتکار ہیں جن کے ساتھ میں کام کرنا چاہتا ہوں۔
س : بالی ووڈ فلموں میں آپ کس طرح کی تبدیلی چاہتے ہیں؟
ج : بہت سے نئے نئے تجربے کئے جارہے ہیں، اچھی اچھی فلمیں بنائی جارہی ہیں۔ سال بھر میں یہاں سینکڑوں فلمیں بن رہی ہیں، تکنیکی اعتبار سے ہماری فلمیں اب کافی اڈوانس ہوچکی ہیں۔ ڈائرکشن میں بھی تبدیلیاں آئی ہیں۔ نئے نئے قابل رائٹرس انڈسٹری میں آئے ہیں اور آرہے ہیں میں چاہتا ہوں کہ روایت سے ہٹ کر فلمیں بنیں تاکہ دیکھنے والوں کو بھی ایک نئی بات معلوم ہو اور ان کا پیسہ وصول ہو۔