یوم اساتذہ کو ’گرو اُتسو‘ کے طورپر منانے مرکز کا فیصلہ

نئی دہلی ۔ یکم ستمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) نریندر مودی ہندوستان کے وزیراعظم ہیں لیکن وہ ساری قوم کے ’’ٹیچر‘‘ بھی بننے کی کوشش کررہے ہیں ۔ اس کا ثبوت مرکز کے 5 ستمبر کو منائے جانے والے ’’ٹیچرس ڈے ‘‘ کو ’’گرو اُتسو‘‘ کے طورپر منانے کے فیصلے سے ملتا ہے ۔ 1962 ء سے سروے پلی رادھا کرشنن کی یوم پیدائش کو ملک میں ’’یوم اساتذہ ‘‘ کے طورپر منایا جاتا ہے ۔ یہ ایک منفرد نوعیت کا پروگرام ہے جو ملک بھر کے اسکولس میں منایا جاتا ہے ، لیکن مرکزی حکومت نے پہلی مرتبہ اسے گرو اُتسو کے طورپر منانے کا اعلان کیا ہے ۔ اُس دن وزیراعظم نریندر مودی ٹی وی ، ریڈیو اور انٹرنیٹ کے ذریعہ طلباء کو مخاطب کریں گے ۔ بالخصوص دہلی میں ڈائرکٹوریٹ آف ایجوکیشن نے تمام خانگی اور سرکاری اسکولس کو مودی کے خطاب کے سلسلے میں خصوصی انتظامات کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ انھیں کہا گیا ہے کہ 5 ستمبر کو 3 بجے سے لے کر 4:45 بجے تک اس پروگرام کا خصوصی طورپر انتظام کیا جائے جس میں نریندر مودی طلبہ سے خطاب اور اُن سے تبادلۂ خیال کریں گے ۔ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ انتظامات کے معاملے میں کسی بھی طرح کی کوتاہی کا سخت نوٹ لیا جائے گا ۔ڈی ای او کے احکامات کے مطابق اگر کسی اسکول میں ٹیلی ویژن سٹ ، کیبل کنکشن اور پروجکٹرس کی ضرورت ہو تو 5 ستمبر سے قبل ان کا انتظام کیا جائے ۔ کسی اسکول میں برقی نہ ہو تو جنریٹر کرائے پر حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ اسی طرح اگر کوئی اسکول ایک ہی شفٹ میں کام کررہا ہو تو اُسے اوقات میں تبدیلی لاتے ہوئے وزیراعظم کی تقریر کی سماعت کا انتظام کرنا ہوگا ۔ مرکز کے اس اقدام نے ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیا ہے اور اپوزیشن کانگریس و دیگر بشمول بی جے پی حلیف ایم ڈی ایم کے اور پی ایم کے نے سخت مذمت کی ہے ۔ تاہم وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی نے اپوزیشن کے موقف کو افسوسناک قرار دیا اور واضح کیا کہ طلبہ اس پروگرام میں رضاکارانہ طورپر حصہ لے سکتے ہیں۔ کانگریس لیڈر منیش تیواری نے یوم اساتذہ کا نام تبدیل کرنے کی مذمت کی اور اسے تبدیل شدہ پیاکیج سے تعبیر کیا ۔ تاملناڈو میں بی جے پی کی دو حلیف جماعتوں نے بھی یوم اساتذہ کو گرو اُتسو کے طورپر منانے کو سنسکرت مسلط کرنے کی کوشش قرار دیا ۔ پی ایم کے اور ایم ڈی ایم کے قائدین ایس رام داس اور وائیکو نے مرکز سے یوم اساتذہ کا نام تبدیل کرتے ہوئے گرو اُتسو رکھے جانے کے احکامات سے فوری دستبرداری کا مطالبہ کیا۔ ڈی ایم کے سربراہ ایم کروناندھی نے بھی مخالفت کرتے ہوئے اسے ٹامل زبان کی اہمیت کم کرنے کی سازش قرار دیا۔ حکومت کے اس فیصلے پر تنقیدوں کے پس منظر میں سمرتی ایرانی نے آج میڈیا سے دو مرتبہ ملاقات کی اور صورتحال کو بہتر بنانے کی کوشش کی ۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے یوم اساتذہ کا نام تبدیل نہیں کیا ہے ۔ انھوں نے کہاکہ تحریری مقابلے کا نام ’’گرو اُتسو ‘‘ رکھا گیا اور اگر کسی کو اس پر اعتراض ہے تو انھیں افسوس ہے ۔ اگر یوم اساتذہ کے موقع پر تحریری مقابلوں کی مخالفت کی جاتی ہے تو یہ افسوسناک پہلو ہی ہوگا ۔