یورپی انتخابات میں بھی سوشل میڈیا پر جھوٹ کے پلندے

برلن ۔ 28 مئی (سیاست ڈاٹ کام) یورپی یونین کے انتخابات کی تیز و تند انتخابی مہم میں سیاسی جماعتوں اور ان کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر یورپ کو موجودہ دور میں درپیش اہم امور پر زبردست اور کھل کر بحث کی۔لیکن جس کا خدشہ تھا اس بحث کے دوران گمراہ کن معلومات کی بھی بھر مار رہی۔اس میں بہت سے امور شامل تھے جن میں کئی گروپس اپنے سیاسی مخالفین پر تنقید کرتے نظر آئے، اور کچھ سوشل میڈیا صارفین نے بڑی مقدار میں مختلف موضوعات پر مواد شائع کیا جس میں ‘امیگریشن’ کا معاملہ بھی شامل تھا۔بی بی سی کے ‘ریئلٹی چیک’ یا حقائق معلوم کرنے اور مانٹرنگ کے شعبوں نے گمراہ کن اورضعیف معلومات کی کچھ مثالوں کا جائزہ لیا اور ان کو جھوٹی اور گمراہ کن دو درجوں میں تقسیم کیا۔ ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ #euelections2019 کے ساتھ وسیع پیمانے پر شیئر کی جانے والی ایک ویڈیو میں ایک شخص کو ایک مجسمے کو نقصان پہنچاتے ہوئے دکھایا گیا جس کے بارے میں یہ دعوی کیا گیا کہ یہ واقعہ اٹلی میں پیش آیا۔اس ریکارڈنگ میں لوگوں کا ایک ہجوم ایک مجسمے کے ارگرد جمع تھا۔ اس میں ایک شخص چھینی اور ہتھوڑی کے ساتھ خاتون کے اس مجسمے کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ آس پاس کھڑے لوگ اس شخص کو باز رکھنے کے لیے اس پر کچھ پھینکتے ہیں اور پھر پولیس وہاں پہنچ جاتی ہے اور اس شخص کر گھسیٹ کر اپنے ساتھ لے جاتی ہے۔ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ میں جس کو ہزاروں لوگ نے دیکھا اور آگے شیئر کیا، لکھا گیا کہ ‘ایک مسلمان تارک وطن اٹلی میں اس مجسمے کو اس لیے نقصان پہنچا رہا ہے کہ اس کے جسم کے کچھ حصے عریاں ہیں۔ یورپ کو معلوم نہیں کہ آئندہ پانچ سے پندرہ برس میں اس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔’