یغور مسلمانوں پر چین کی زیادتیاں ، پاکستان اور ترکی کی خاموشی افسوسناک

مسلم دنیا کو کچھ نہ کچھ کرنا چاہئے ، امریکی قانون ساز براڈ شرمین کا بیان

واشنگٹن ۔29 ستمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) چین میں یغور مسلمانوں پر چین کی ظلم و زیادتیوں پر خاموشی اختیار کرنے والے پاکستان اور ترکی کو نشانہ بناتے ہوئے امریکی قانون ساز نے کہاکہ یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ عالمی سطح پر مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا نوٹ لینے والے پاکستان اور ترکی نے چین کے مسلمانوں کے بارے میں کچھ لب کشائی نہیں کی ہے ۔ پناہ گزینوں کے حق میں عالمی کوششوں کی قیادت کرنے والے یہ ممالک چین کے معاملہ میں چشم پوشی اختیار کرچکے ہیں۔ کانگریس مین براڈ شرمین نے کانگریس کی سماعت کے دوران کہا کہ ہم مسلم ممالک سے خاص کر اپیل کرتے ہیں کہ وہ چین کے مسلمانوں کے حق میں کچھ نہ کچھ پہل کریں۔ چاہے وہ ترکی ہو یا پاکستان یا خلیجی ممالک انھیں روہنگیائی مسلمانوں کی طرح چین کے مسلمانوں کی بھی مدد کرنے کیلئے آگے آنے کی ضرورت ہے ۔ اب چین کے یغور مسلمانوں کو چین کی زیادتیوں سے بچانے کا وقت آگیا ہے ۔ یغور ، چین کے اندر ایک مسلم اقلیتی گروپ ہے جن پر چینی حکام نے ظلم کے پہاڑ توڑے ہیں۔ ژنگ ژیانگ شعبہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں ۔ انسانی حقوق تنظیم نے کہاہے کہ چین نے ایک ملین یغور مسلمانوں کو حراستی کیمپوں میں رکھ کر ان کو نظربند کردیا ہے۔ 2016ء سے یغور مسلمانوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے ۔ شرمین نے الزام عائد کیا کہ چین اپنے ہی صوبہ میں مقیم یغور آبادی کا صفایا کرنے کی مہم شروع کی ہے ۔ کانگریس کمیٹی کے سامنے حلفیہ بیان دیتے ہوئے انھوں نے کہاکہ یغور انسانی حقوق تحفظ بورڈ کے چیرمین موری ترکل نے کہاہے کہ پاکستان نے چین کے ساتھ افسوسناک دوستی کرلی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ملائیشیا کے لیڈر انور ابراہیم ہی واحد مسلم لیڈر ہیں جنھوں نے یغور مسلمانوں پر ہوئے اس ظلم و زیادتیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اظہارتشویش کیا ہے۔