ہٹلر کے نیوکلیئر بموں کا پتہ چلانے میکانیکل انجینئر کا دعویٰ

تھری ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی اور زیرزمین اشیاء کا محل وقوع بتانے والے راڈار کی مدد

برلن ۔ 31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) جرمن کے ایک وظیفہ یاب میکانکل انجینئر کا دعویٰ ہے کہ انہیں وہ دو نیوکلیئر بم ہاتھ لگے ہیں جسے نازی ڈکٹیٹر اڈولف ہٹلر نے ایک زیر زمین بنکر میں چھپا رکھا تھا۔ عالمی میڈیا کے ذریعہ منظر عام پر آئی ایک خصوصی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہٹلر نے نیوکلیئر بم وسطی جرمنی کے ایک زیر زمین بنکر میں چھپا رکھے تھے اور تقریباً 71 برسوں سے وہ وہیں پڑے ہوئے تھے، اس طویل مدت کے دوران اتحاد افواج یا کسی اور کو وہاں تک رسائی حاصل کرنے میں کامیابی نہیں ملی تھی۔ 70 سالہ کیمیکل انجینئر نے جو ایک مورخ کی حیثیت سے بھی شہرت رکھتے ہیں ہٹلر کے ان بموں اور دیگر اشیاء تک پہنچنے کے لئے 3-D امیجنگ ٹکنالوجی کا استعمال کیا ساتھ ہی زیر زمین اشیاء کا محل وقوع بتانے والے راڈار کی مدد بھی حاصل کی۔ پیٹر لوہر نامی اس کیمیکل انجینئر کے مطابق ان بموں اور دیگر اشیاء کا پتہ تھورتکیا میں واقع وادی جوناشنل میں چلا وہاں انہوں نے زیر زمین بے شمار غار دیکھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 3-D امیجنگ ٹکنالوجی استعمال کرتے ہوئے وہ غار میں موجود 5 بڑی دھاتی اشیاء تک پہنچے۔ ان کا ایقان ہے کہ ان میں سے کم از کم دو نیوکلیئر بم ہیں لوہر کے مطابق دھاتی اشیاء کی شکل ایک نیوکلیئر بم کی طرح ہے۔

جرمنی کے ایک ٹائبلائیڈ بلڈ سے بات کرتے ہوئے لوہر نے انکشاف کیا کہ یہ دھاتی اشیاء تقریباً 71 برسوں سے وہاں پڑی ہوئی تھیں۔ کسی مرحلہ پر یہ خراب ہو جائے تو ہمیں دوسرے چیرنوبل سانحہ سے گذرنا پڑتا ۔ حکام کے ردعمل سے متعلق لوہر نے بتایا ’’ایسا لگتا ہے کہ حکام ان کی ظاہر کردہ کوششوں کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔ ان لوگوں نے لوہر سے صرف اتنا کہا ہے کہ وہ اس سلسلہ میں اپنی تحقیق کا سلسلہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ لوہر پہلے شخص نہیں ہیں جنہوں نے نازیوں کی خفیہ اڈوں اور اسلحہ کا انکشاف کیا ہو۔ گزشتہ سال بھی تاریخ کا شوق رکھنے والے ’’شوقیہ مورخین نے یہ انکشاف کرتے ہوئے عالمی میڈیا میں ہلچل مچادی تھی کہ ان لوگوں نے پولینڈ کی ایک خفیہ سرنگ میں چھپائی گئی اس ترین کا پتہ چلایا ہے جس میں نازیوں نے سونا اور دیگر قیمتی اشیاء بھر کر رکھی تھیں، لیکن ماہرین و محققین نے زبردست تحقیق کے بعد اس مقام پر کسی ترین کی موجودگی کے شواہد بھی حاصل نہیں کرپائے، لیکن نازیوں کے بارے میں سازشی مفروضات پیش کرنے والوں کا کہنا تھا اور ہے کہ ہٹلر اور اس کے حامیوں نے اپنے بل بوتے پر نیوکلیئر بم بنانے کام کیا، لیکن انہیں اس کے لئے زیادہ مہلت نہ مل سکی۔ جولائی 2015ء میں پبلک براڈکاسٹر ZDF نے ایک دستاویزی فلم ’’ہٹلر کے نیوکلیئر ہتھیاروں کی تلاش‘‘ دکھائی تھی جس میں ان لوگوں نے ہٹلر کے نیوکلیئر بموں کے بارے میں جو ثبوت و شواہد کے حوالے دیئے اس میں روسی فوج کی وہ رپورٹ بھی شامل تھی جو اسٹالن کو پیش کی گئی اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جرمنیوں نے نیوکلیئر بم بنانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ کارش نے لکھا ہے کہ اکتوبر 1944 اور مارچ 1945 میں دو چھوٹے نیوکلیئر بموں کے دو تجربات کئے گئے۔ نازیوں کی جانب سے ایک سوپر بم تیار کرنے سے متعلق مفروضہ کا پہلی مرتبہ خود تھرڈ ریچ کے قائدین نے پروپگنڈہ کیا۔