ہند و پاک کے مابین تین بینکس کی برانچ کے قیام کی کوشش

تجارت کو فروغ دینے ویزا قوانین میں نرمی پیدا کرنا ضروری : وزیر کامرس پاکستان
اسلام آباد 16 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان اور پاکستان ایک دوسرے کی سرزمین پر تین بینکوں کو اپنی برانچس قائم کرنے کی اجازت دینے کے سلسلہ میں کام کر رہے ہیں تاکہ دونوں ملکوں کے مابین کاروباری تعلقات معمول پر آسکیں اور تجارت کو فروغ دیا جاسکے ۔ پاکستان کے منسٹر آف اسٹیٹ کامرس خرم دستگیر خان نے یہ بات بتائی ۔ دونوں ملکوں نے 2012 میں اس بات سے اتفاق کیا تھا کہ ہر ملک کے دو بینکوں کو مکمل بینکنگ لائسنس جاری کیا جائیگا

تاہم پاکستان کی جانب سے ہندوستان کو گذشتہ سال جنوری میں تجارتی امور میں انتہائی پسندیدہ ملک کا درجہ دینے کے عہد میں ناکامی کے بعد تجارت کو معمول پر لانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکی تھیں۔ خرم دستگیر خان نے بتایا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ ہندوستان کے ریزرو بینک نے اپنی کچھ تحدیدات میں نرمی پیدا کردی ہے ۔ اب دو بینکس نہیں بلکہ کوئی بھی بینک جو تمام ضابطوں کی تکمیل کرتا ہے وہ اپنی برانچ قائم کرنے کی درخواست دے سکتا ہے ۔ ہم فی الحال ہر ملک کے تین بینکوں کی برانچس قائم کرنے کی سمت کوشش کر رہے ہیں۔ ہندوستان کے وزیر تجارت مسٹر آنند شرما نے ایک دوسرے کے ملکوں میں اپنے اپنے بینکس کی برانچس قائم کرنے کا مسئلہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے چیف منسٹر مسٹر شہباز شریف سے رجوع کیا تھا

جنہوں نے حال ہی میں ہندوستان کا دورہ کیا تھا ۔ خرم دستگیر خان آج ہی ہندوستان کے دورہ پر روانہ ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ریزرو بینک کو یہ مکتوب روانہ کیا ہے کہ پاکستان کے تین بینکس ہندوستان میں اپنی برانچس کھولنا چاہتے ہیں۔ ان میں نیم سرکاری نیشنل بینک آف پاکستان اور خانگی یونائیٹیڈ بینک لمیٹیڈ کو حکومت ہند نے منتخب کیا ہے جنہیں لائسنس ملنے کے بعد اپنی سرگرمیاں شروع کرنے کا موقع ملے گا ۔ انہوں نے تاہم کہا کہ ابھی اس سلسلہ میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوسکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین تجارتی تعلقات کی راہ میں جو اصل رکاوٹ ہے وہ در اصل ویزا قوانین کی سختی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ لوگ ایک دوسرے کے ملک میں سفر نہیں کرسکتے ۔ ویزا حالانکہ کوئی تجارتی مسئلہ نہیں ہے لیکن یہ بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ جب کوئی تاجر کسی دوسرے ملک کا دورہ نہ کرپائے اور وہاں کاروباری اور تجارتی مواقع کا بچشم خود جائزہ لینے سے قاصر رہے تو پھر یقینی طور پر تجارت متاثر ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ویزا قوانین میں نرمی پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور اس کا قیمتوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ دونوں ملکوں کے مابین بینکنگ سہولیات کے فقدان کی وجہ سے بھی آپس میں تجارتی عمل متاثر ہو رہا ہے ۔ اصل سوال تجارت کا نہیں بلکہ تجارت کیلئے سہولیات کی فراہمی سے متعلق ہے ۔