ہند۔ پاک مذاکرات میں تعطل، کشمیر کیلئے تباہ کن

ببن سرحدی وفد سے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا خطاب

سرینگر 31 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے آج ہندوستان  اور پاکستان کے درمیان مذاکرات پر تعطل کو بدبختانہ قرار دیا اور کہاکہ مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کیلئے دونوں ممالک کو بات چیت کے دروازے بند نہیں کردینا چاہئے۔ بصورت دیگر کشمیر تباہی کی سمت گامزن ہوگا۔ دونوں ممالک کے درمیان الفاظ کی جنگ پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے ہندوستان اور پاکستان سے کہاکہ اشتعال انگیز بیانات دینے سے گریز کریں جس کے باعث باہمی اختلافات مزید شدت اختیار کرجائیں گے۔ جموں و کشمیر کے سابق چیف منسٹر نے یہ مشورہ دیا کہ مزید عوام سے عوام کا رابطہ اور لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف سے عوام کی آمد و رفت کیلئے ویزا قواعد میں نرمی دی جائے تاکہ باہمی دوریوں اور فاصلوں کو مٹایا جاسکے۔ انھوں نے ہندوستان، پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کے خلاف لڑنے کیلئے فکر و عمل میں یکسانیت پیدا کریں اور یہ تصور نہ کریں کہ ایک بڑا اور دوسرے چھوٹے ملک ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنی قیامگاہ پر سرحد پار سے آئے ہوئے سیول سوسائٹی کے ایک وفد کے ساتھ تبادلہ خیال کے موقع پر کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات منقطع ہوجانے پر ہماری (کشمیر) تباہی کا سامان ہوجائے گا۔ ہندوستان اور پاکستان کو مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کے لئے بات چیت کا احیاء کرنا چاہئے۔ چونکہ کسی بھی مسئلہ کا حل مذاکرات میں مضمر ہے لہذا بات چیت کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہئے۔ سرینگر میں سہ روزہ کراس ایل او سی کانفرنس میں شریک 50 رکنی وفد میں پاکستانی مقبوضہ کشمیر اور گلگت بلتستان کے 11 ارکان ہیں جنھوں نے مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کے لئے مذاکرات کے احیاء کی ضرورت کو اُجاگر کیا ہے۔