ہندو خاتون نے مسلمان ہوکر مجھ سے شادی کی ، پاکستانی شہری کا دعویٰ

اسلام آباد۔ 27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ایک پاکستانی شہری نے دعویٰ کیا ہے کہ حکام نے جس ہندو خاتون کے بارے میں یہ کہا ہے کہ اس کا اغوا کیا گیا ہے اور وہ نابالغ ہے، اسی نے صوبہ سندھ میں اس کے ساتھ شادی کی ہے جبکہ اسی نوعیت کے ایک اور واقعہ میں اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والی دیگر دو لڑکیوں کا معاملہ بھی زبان زد خاص و عام بن چکا ہے۔ یاد رہے کہ مذکورہ شہری نے یہ دعویٰ صوبائی وزیر اقلیتی اُمور ہری رام کشوری لال کی جانب سے لڑکی کے اغواء کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور لڑکی کے ارکان خاندان کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت دینے کے بعد کیا تھا۔ ایف آئی آر منگل کے روز درج کی گئی تھی جب لڑکی کے والد سے کہا گیا کہ اس کی 14 سالہ نابالغ لڑکی کا چار مسلح افراد نے اس کے مکان سے اغوا کیا تھا جن میں سے تین کی شناخت ہوگئی ہے۔ بہرحال مذکورہ شہری نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ لڑکی نے قبول اسلام کے بعد اس سے شادی کرلی ہے اور اب وہ اس کی بیوی ہے۔ اس نے مزید کہا کہ پیر جان آغا خاں سرہندی کے ہاتھوں پر وہ حلقہ بگوش اسلام ہوئی۔ سمارو ٹاؤن کے ایک دینی مدرسہ میں 17 مارچ کو اسے کلمہ پڑھایا گیا تھا۔ یاد رہے کہ 13 سالہ روینہ اور 15 سالہ وینا کو مبینہ طور پر کچھ بااثر لوگوں کے ایک گروپ نے ہولی کے موقع پر اغوا کرلیا تھا۔