ہندوستان کے مقابلہ پاکستانی ہندوؤں کی آبادی میں تیز رفتار اضافہ

اسلام آباد ۔ 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ایک ایسے وقت جب پاکستان میں دو نابالغ ہندو لڑکیوں کو مسلمان بنائے جانے پر سفارتی سطح پر ہندوستان آگ بگولہ ہے وہیں اگر اس واقعہ سے قطع نظر پاکستان کی ہندو آبادی کے تناسب پر نظر ڈالیں تو یہ پتہ چلتا ہیکہ گذشتہ 30 سالوں میں پاکستان میں ہندو آبادی کے تناسب میں قابل لحاظ اضافہ ہوا ہے۔ 1998ء کے بعد پاکستان میں پہلی بار 2017ء میں مردم شماری کی گئی تھی۔ 1998ء سے قبل مردم شماری 1981ء میں کی گئی تھی۔ پاکستان بیوریو آف اسٹیٹنکس (PBS) کے مطابق 2017ء میں ملک کی آبادی 207 ملین تھی جو 1981ء کے بعد 146% کا اضافہ ہے۔ 1998ء کی مردم شماری میں ہندوؤں کی آبادی 2.1 ملین بتائی گئی تھی جو کل آبادی کا1.6% تھا اور اس طرح ہندو پاکستان کی سب سے بڑی اقلیت بن کر ابھرے تھے۔ حالانکہ پاکستان میں عیسائیوں کی بھی قابل لحاظ آبادی ہے لیکن عیسائی قوم زیادہ تر پاکستان کے شہری علاقوں میں آباد ہے خصوصی طور پر اسلام آباد میں جو ملک کا دارالحکومت ہے۔ سندھ میں بھی ہندوؤں کی کثیر تعداد ہے جہاں گھوٹکی ڈسٹرکٹ میں نابالغ ہندو لڑکیوں روینہ اور رینا کو مسلمان بنانے کا واقعہ رونما ہوا تھا۔ 2017ء میں پاکستان کی پارلیمنٹ نے ملک کی تاریخ میں پہلی بار ہندو میریج ایکٹ بل پاس کیا تھا۔ تاہم اس کا اطلاق صوبہ سندھ پر نہیں ہوا جہاں پاکستانی ہندوؤں کی اکثریت آباد ہے۔ ہندوؤں اور سکھوں کو یہ شکایت بھی رہی کہ ان کی شادیوں کے رجسٹریشن کے ذریعہ ہندو اور سکھ خواتین کو موروثی جائیدادوں کے حصول، صحت خدمات تک رسائی، ووٹنگ، پاسپورٹ حاصل کرنا اور جائیدادوں کی خریدوفروخت کو مشکل بنادیا ہے حالانکہ ہندو میریج ایکٹ نے مندرجہ بالا مسائل کی ممکنہ حد تک یکسوئی کی طمانیت دی تھی لیکن اب بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔