ہندوستان کی خارجہ پالیسی متحرک اور پُراثر ، دنیا بھر میں طاقتور

مودی کا نظریہ اور منفرد حکمت عملی سے ہندوستان کو عالمی سطح پر خصوصی موقف حاصل ، چین کے تھنک ٹینک کا تاثر

نئی دہلی ۔ 31جنوری۔( سیاست ڈاٹ کام ) مودی حکومت میں ہندوستان کی خارجہ پالیسی بااثر اور متحرک ہونے سے ہندوستان کو ساری دنیا میں خصوصی موقف حاصل ہوا ہے ۔ چین کے نامور سرکاری ایجنسی کے تھنک ٹینک عہدیدار نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی مقبولیت میں دن بہ دن اضافہ ہورہاہے ۔ چین انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹیڈیز کے نائب صدر رونگ انگ نے کہا کہ گزشتہ تین سال کے دوران ہندوستان کی ڈپلومیسی نے ساری دنیا میں دھوم مچادی ہے اور اس نے اپنی منفرد اور نمایاں شناخت اُجاگر کرلی ہے ۔ مودی کے نظریہ اور ان کی حکمت عملی کی وجہ سے ہندوستان کو آج ساری دنیا کی نظروں میں طاقتور اور عظیم تر ملک کی حیثیت سے اُبھارا گیا ہے ۔ مسٹر رونگ انگ چین کی وزارت خارجہ سے ملحق اس ادارہ کے تھنک ٹینک ہیں ۔ وہ اس سے پہلے ہندوستان میں چین کے سفارتکار کی حیثیت سے خدمات بھی انجام دے چکے ہیں۔ اس ادارہ کے میگزین میں مضمون لکھتے ہوئے جو اپنی نوعیت کا پہلا مضمون ہے جس میں چین کے تھنک ٹینک نے مودی حکومت پر تفصیلی تبصرہ کیا ہے ۔ انھوں نے ہندوستان کے چین کے ساتھ تعلقات کا بھی ناقدانہ جائزہ لیا ہے ۔ جنوب اور جنوب مشرقی ایشیاء میں ہندوستان کی بڑھتی مقبولیت کے علاوہ امریکہ اور جاپان کے ساتھ ہندوستان کے قریبی تعلقات میں اضافہ کا بھی انھوں نے ذکر کیاہے۔اس سلسلے میں اُن کاکہنا ہے کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی مودی حکومت کے تحت نہایت ہی متحرک اور اثر انگیز ثابت ہورہی ہے جبکہ اس پالیسی سے خطہ کے تمام ممالک کو باہمی فوائد بھی حاصل ہوسکتے ہیں۔

ہندوستان اور چین کے تعلقات پر رونگ نے لکھا ہے کہ جب سے نریندر مودی نے اقتدار سنبھالا ہے ، دونوں ملکوں کے درمیان مجموعی تعلقات کو فروغ حاصل ہوا ہے ۔ دونوں ممالک نے اپنی دوستی کو متوازن طریقہ سے برقرار رکھتے ہوئے اس میں مزید استحکام لایاہے۔ ڈوکلم واقعہ نے جو چین ۔ہندوستان سرحدوں کے درمیان واقع سکم کا علاقہ ہے ، نہ صرف سرحدی مسئلہ کو اُجاگر کیا ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان مجموعی تعلقات کی اہمیت کو بھی نمایاں کیا ہے ۔ رونگ نے کہا کہ ہندوستان اور چین کو چاہئے کہ وہ ایک دوسرے کی ترقی کیلئے باہمی تائید و حکمت عملی پر مبنی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ دونوں ملکوں کے تعلقات کے لئے مستقبل کے فارمولے پر انھوں نے کہاکہ اس خطہ میں سب سے بڑے ممالک کے طورپر ہندوستان اور چین تیزی سے اُبھرتے جارہے ہیں ۔ دونوں حلیف ممالک ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بہ شانہ مسابقت میں آگے ہیں۔ یہ مسابقت تعاون میں ہورہی ہے اور تعاون میں ہی مسابقت مضمر ہے ۔ ملکوں کے درمیان مسابقت ایک خوش آئند علامت ہوتی ہے ۔ ہندوستان اور چین کے تعلقات برسوں پرانے ہیں اور انھیں یکسر نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ۔ دونوں ملکوں کے قائدین کے درمیان حکمت عملی پر مبنی اتفاق رائے کی اہمیت پر توجہ دینی چاہئے اور یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ چین کبھی بھی ہندوستان کی ترقی کی راہ میں حائل نہیں رہا بلکہ ہندوستان کیلئے بہت بڑا موقع فراہم کرنے والا ملک رہا ہے ۔