ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کی کئی قربانیاں، منافرت کو مٹانے پر زور

فرقہ پرستی، تشدداور نفرت کے خلاف امن ریالی، علماء کرام کا خطاب

حیدرآباد۔13اگسٹ (سیاست نیوز) ملک میں بڑھتی جا رہی فرقہ پرستی ‘ تشدد کے واقعات اور نفرت کے خلاف جمیعۃ علمائے ہند کی جانب سے منعقدہ ’امن ریالی‘ میں آج ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے ملک میں فروغ دیئے جانے والے مخالف انسانیت نظریہ کے خلاف احتجاج کیا۔ ریاست تلنگانہ و آندھرا پردیش کے 200سے زائد مقامات پر منعقد کی گئی اس امن ریالی میں کئی اہم شخصیتوں نے شرکت کرتے ہوئے ملک میں جاری حالات اور ہندوتوا قوتوں کے مظالم کے خلاف آواز اٹھائی۔ شہر حیدرآباد میں نکلس روڈ پر منعقدہ امن مارچ میں مولانا حافظ پیر شبیر احمدصدر جمیعۃ علماء ہند آندھرا پردیش و تلنگانہ ‘ مولانا محمد رحیم الدین انصاری‘ مولانا محمد حسام الدین جعفر پاشاہ ‘ انقلابی گلوکار بالا دیر غدر‘مولانا مفتی عبدالمغنی مظاہری ‘ مولانا مفتی عبدالقوی کے علاوہ کئی اہم شخصیتوں نے شرکت کی۔ نکلس روڈ پر منعقدہ اس امن مارچ کے دوران شرکاء کے ہاتھوں میں پلے کارڈس موجود تھے جس میں منافرت کو مٹانے اور مظالم کو روکنے کا حکومت سے مطالبہ کیا گیا۔ اس امن مارچ کے شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک میں فسطائی قوتوں کی بڑھتی ہوئی شرانگیزی کو روکنے کیلئے فوری طور پر اقدامات کئے جائیں تاکہ ملک کی سالمیت کو برقرار رکھا جا سکے ۔ ہندستان کی آزادی میںمسلمانوں نے بھی اپنی قربانیاں پیش کی ہیں لیکن آج آر ایس ایس اور اس کی محاذی تنظیموں کی جانب سے ملک میں مسلمانو ںکو دوسرے درجہ کا شہری بنادیا گیا ہے اور انہیں مظالم کا نشانہ بنایا جار ہا ہے ۔شرکاء نے مرکزی حکومت کی جانب سے فرقہ پرستوں اور شرانگیزوں کو فراہم کی گئی کھلی چھوٹ کو ملک کے حق میں نقصاندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی بیشتر ریاستوں میں اقلیتوں کو ہراساں کرنے کے واقعات پیش آرہے ہیں کہیں انہیں گائے کے گوشت کے نام پر ہلاک کیا جا رہاہے توکہیں انہیں مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایاجانے لگا ہے۔ ملک میں جاری اس بدنظمی کا شکار صرف مسلمان نہیں ہیں بلکہ شمالی ہند کی ریاستوں میں دلتوں پر بھی مظالم کی تاریخ رقم کی جا رہی ہے اسی لئے اب ضرورت ہے کہ دلت مسلم اتحاد کو فروغ دیتے ہوئے ملک سے ایسے شرانگیزوں کے خاتمہ کو یقینی بنایا جائے جو مذہب کے نام پر منافرت کے فروغ کے ذریعہ اقتدار پر برقرار رہنے کے اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے اس موقع پر اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ملک کی آزادی کیلئے اس ملک کے علماء نے جو جانیں قربان کی ہیں اس کی تاریخ شاہد ہے اور مسلمانو ںکو اس ملک سے اپنی وفاداری کا ثبوت پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے لیکن اس کے باوجود انہیں ہراساں کرتے ہوئے انہیں خوف کے عالم میں زندگی گذارنے پر مجبور کیا جا رہا ہے لیکن مسلمانوں کی فطرت میں خوف نہیں ہے کیونکہ اس قوم کو اللہ نے غالب کرنے کے لئے پیدا کیا ہے۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے کہا کہ ہندستان کے دستور نے اس ملک کے رہنے والوں کو مساوی حقوق دیئے ہیں اور اس ملک کے ہر شہری کے تحفظ کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت اگر یہ تصور کرتی ہے کہ ملک میں مسلمانوں اور دلتوں کی کوئی آواز باقی نہیں ہے تو اس خام خیالی سے باہر آجائے کیونکہ جب دلت۔مسلم متحد ہوں گے تو مٹھی بھر شرپسندوں کی حکمرانی کا خاتمہ ہوجائے گا۔ انقلابی گلوکار بالادیر غدر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہندستان میں ہر شہری کو مساوی حقوق حاصل ہیں اور انہیں ہر طرح کی آزادی فراہم کی گئی ہے گذشتہ تین برسوں کے دوران یہ دیکھا گیا ہے کہ سرکاری سرپرستی میں فرقہ وارانہ تعصب کا ننگا ناچ ہو رہا ہے اور حکومت کی خاموشی کے سبب اس طرح کے واقعات کی پشت پناہی ہونے لگی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندستان کو تمام اقوام سے تعلق رکھنے والوں نے آزاد کروایا ہے اور اس ملک میں سب نے مل جل کر رہنے کا ارادہ کیا تھا لیکن شرانگیز اور فسطائی طاقتیں منافرت اور تشدد کے ذریعہ ملک کے شیرازہ کو بکھیرنے کی کوشش کر رہی ہیں کیونکہ یہی وہ طاقتیں ہیں جو تحریک آزادی کے دوران مجاہدین آزادی کی مخبری کیا کرتے تھے ۔غدرنے ملک کی سالمیت کو یقینی بنانے کیلئے باضابطہ تحریک کی ضرورت کا اظہارکیا۔غدر کے علاوہ دیگر کئی اہم شخصیتوں اور علماء نے اس مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے تحفظ اور اس کی تعمیر کو ممکن بنانے کی اپیل کی۔