ہندوستان میں بے روزگاری شرح میں ریکارڈ اضافہ

سال 2018 ء میں 16 فیصد بے روزگاری، 20 سال میں پہلی مرتبہ تشویشناک حالات

حیدرآباد۔30ستمبر(سیاست نیوز) ملک کو درپیش مسائل میں فی الحال سب سے اہم مسئلہ بے روزگاری کا ہے اور سال 2018 کے دوران ریکارڈ کی گئی شرح بے روزگاری کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ گذشتہ 20برسوں میں بے روزگاری کے معاملہ میں ہندستان کی حالت جاریہ سال سب سے ابتر ہے۔مختلف تنظیموں اور صحافیوں کی جانب سے کے گئے مطالعہ اور مالیاتی رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد تیار کی گئی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ ہندستان میںبے روزگاری تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے اور گذشتہ 20 برسوں کے دوران ایسے حالات کبھی نہیں تھے۔ ملک کی گھریلو شرح پیداوار میں ہونے والے اضافہ کا بے روزگاری کے خاتمہ میں کوئی کردار نہیں دیکھا جا رہاہے جو کہ تشویشناک بات ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہندستان میں بے روزگاری کی شرح میں بتدریج اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے سال 2015میں بے روزگاری کی شرح 5فیصد ریکارڈ کی گئی تھی لیکن 2018میں یہ شرح 16فیصدتک پہنچ چکی ہے اور ہندستان میں ماہانہ 10ہزار سے کم آمدنی رکھنے والوں میں 82 فیصد مرد اور 92فیصد خواتین ہیں ۔ ماہرین کے مطابق بے روزگاری کی شرح میں ہونے والے اضافہ کی بنیادی وجہ اجرت میں کمی ہے جو کہ مہنگائی میں ہونے والے اضافہ کے باوجود جوں کی توں ہے۔رپورٹ کے مطابق ہندستان کو درپیش مسائل میں اب سب سے اہم اور سنگین مسئلہ بے روزگاری کی شرح میں اضافہ بن چکا ہے کیونکہ ہندستانی بازار وں میں تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جس کے سبب اجرتوں میں کمی اور عارضی ملازمتوں کے رجحان میں اضافہ ریکارڈ کیا جانے لگا ہے۔ عظیم پریم جی یونیورسٹی کے اسوسیٹ پروفیسر وماہر معاشیات پروفیسر امیت بھوسلے کا کہناہے کہ ہندستانی شعبہ جات میں تیزی سے نمایاں ہونے والی تبدیلی کے سبب جو صورتحال پیدا ہورہی ہے وہ نئے رجحانات کو پیش کرتی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آئندہ بھی ہندستان میں بے روزگاری کے خاتمہ کے مستقبل قریب میں کوئی امکانات نہیں ہیں لیکن اگر کوئی مثبت اقدامات کی سمت پیشرفت ہوتی ہے تو حالات تبدیل ہوسکتے ہیں۔2015میں ہندستان کے 67 فیصد گھرانے ایسے تھے جن کی آمدنی ماہانہ 10ہزار ہوا کرتی تھی لیکن اس وقت ساتویں سنٹرل پے کمیشن نے 18ہزار روپئے تک آمدنی میں اضافہ کی سفارش کی تھی ۔ماہرین کے مطابق جی ڈی پی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ ملازمتوں کے مواقع بھی بڑھتے جا تے ہیں لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہورہاہے ۔ ذرائع کے مطابق اس رپورٹ میں اس بات کا تذکرہ نہیں کیا گیا لیکن یہ ادعا کیا جا رہاہے کہ جی ڈی پی کے اعداد و شمار میں اضافہ کے باوجود ملازمتوں کے مواقع میسر نہ آنا اس بات کی سمت اشارہ کرتا ہے کہ جی ڈی پی کے اعداد و شمار فرضی ہیں ۔