ہندوستان اور پاکستان قیدیوں کے تبادلہ پر آمادہ

خاتون قیدیوں اور 70 سال سے زیادہ مدت تک قید افراد کی بازآبادکاری سے اتفاق
اسلام آباد۔ 7 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان اور پاکستان نے آج مشترکہ عدلیہ کمیٹی کے اجلاس میں انسانی بنیادوں پر دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کے تبادلے سے اتفاق کرلیا۔ 70 سال سے زیادہ مدت سے قید افراد اور خاتون قیدیوں کی بازآبادکاری کو یقینی بنایا جائے گا۔ وزیر خارجہ سشما سوراج نے 20 اکتوبر کو پاکستان کے ہائی کمشنر کے توسط سے یہ تجویز پیش کی تھی اور اس پر پیشرفت جاری تھی چنانچہ حکومت پاکستان اور حکومت ہند نے اتفاق کیا کہ عمر رسیدہ افراد، خواتین، بچوں اور دماغی معذور قیدیوں کی بازآبادکاری کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ وزیر خارجہ ہند سشما سوراج نے تجویز پیش کی تھی کہ 70 سال سے زیادہ عمر والے قیدیوں اور خاتون قیدیوں کو دونوں ممالک اپنی جیلوں سے رہا کرکے ان کا باہم تبادلہ کریں گے۔ طبی ماہرین کی ایک ٹیم دورہ کرے گی اور دماغی مریض قیدیوں کا معائنہ کرنے کے بعد ان کو فراہم کی جانے والی سہولتوں کا تعین کرے گی۔ دونوں ممالک نے اتفاق کیا کہ مشترکہ عدلیہ کمیٹی ماہی گیروں اور دونوں ممالک میں قید ایک دوسرے کے قیدیوں کے حالات کا بھی جائزہ لے گی۔ مشترکہ عدلیہ کمیٹی کا قبل ازیں دورہ 2013ء میں ہوا تھا۔ دونوں ممالک کے عہدیدار تجاویز پر عمل آوری کے طریقوں کا جائزہ لے رہے تھے اور انسانی بنیادوں پر دونوں ممالک کی حکومتوں نے ان مثبت تجاویز سے اتفاق کرلیا ہے۔وزارت خارجہ پاکستان کے ترجمان محمد فیصل نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے تمام دلچسپی رکھنے والے افراد سے تبادلہ خیال کے بعد انسانی بنیادوں پر ان تجاویز سے اتفاق رائے ظاہر کیا ہے ۔ دفتر خارجہ کے بموجب وزیر خارجہ پاکستان نے دو مزید تجاویز کو اس میں شامل کیا ہے جس کے تحت 60 سال سے زیادہ عمر کے قیدیوں اور 18 سال سے کم عمر قیدیوں کا باہمی تبادلہ بھی یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ ہندوستان پاکستان کی تجاویز پر مثبت ردعمل ظاہر کرے گا اور اس جذبہ کو پیش نظر رکھے گا جس کے تحت یہ تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ بعدازاں ہندوستان اور پاکستان ان تجاویز کے بارے میں جامع مذاکرات کریں گے اور انتہائی ناسازگار موجودہ ماحول کے باوجود خط قبضہ پر معمولات زندگی بحال کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے اس سلسلے میں دونوں ممالک کی حکومتوں سے عاجلانہ اقدامات کے آغاز کی خواہش بھی ظاہر کی ہے۔