ہندوستانی مسلمانوں کی اکثریت ہندوئوں کی اولاد

زدوکوب کے ذریعہ ہلاکتوں پر لوک سبھا میں مباحثہ ، بی جے پی رکن پارلیمنٹ حکم دیو نارائن یادو کی زہر افشانی
نئی دہلی۔31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی مسلمانوں کی اکثریت ہندوئوں کی اولاد ہے۔ لوک سبھا میں آج ایک بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے ادعا کرتے ہوئے دونوں برادریوں سے درخواست کی کہ وہ ایک دوسرے کے جذبات اور احساسات کا احترام کریں۔ زدوکوب کے ذریعہ ہلاکتوں پر مباحث میں شرکت کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ حکم دیو نارائن یادو نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے پر اپوزیشن کی مذمت کی۔ زدوکوب کے ذریعہ ہلاکتوں کے معاملے پر اپوزیشن نے کہا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی بار بار ایسی کارروائیوں کے خلاف سخت ترین لب و لہجہ اختیار کررہے ہیں۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے آر ایس ایس کارکنوں کی کیرالا میں ہلاکت کا مسئلہ اٹھایا جہاں پر بایاں بازو محاذ کی حکومت ہے۔ حکم سنگھ نارائن یادو نے کہا کہ حجوم کی جانب سے تشدد کی ذمہ داری ریاستی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بعض راکشس‘‘ جنہوں نے ’’مقدس ملبوس‘‘ پہن رکھا ہے، حکومت کو بدنام کررہے ہیں۔ وہ رامائن میں واقعات کے مترادف ایسی کارروائیوں کو قراردیتے ہوئے مذہب کو بھی بدنام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ دہشت گردی (آتنک وادی) سرگرمیوں میں ملوث ہورہے ہیں تاکہ حکومت کو بدنام کیا جائے۔ بی جے پی رکن نے کہا کہ کانگریس کا مودی حکومت کا تشخص دریافت کرنا قابل مذمت ہے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ مدھوبنی (بہار) نے کہا کہ دو نظریوں کے درمیان جنگ برسوں سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی اور قوم پرستی کے راستے پر چلنے والے افراد فاتح ہوں گے۔ اپنی تقریر کے دوران انہوں نے تفصیل سے دین دیال اپادھیائے کے اقوال دہرائے اور کہا کہ بی جے پی کے نظریہ سازوں نے کہا ہے کہ ’’ہندوستان میں مسلمان ہندوئوں کی اولاد ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان کو چاہئے کہ ہندوئوں کو جذبات و احساسات کا احترام کرے ساتھ ہی ساتھ ہندوئوں کو بھی چاہئے کہ مسلمانوں کے جذبات و احساسات کا احترام کریں۔ رکن پارلیمنٹ نے کانگریس کی پالیسیوں پر بار بار تنقید کی اور کہا کہ وہ کانگریس کے آگے جھکنے پر قتل ہونے کو ترجیح دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کانگریس کے آگے جھکنے سے زیادہ مرنا پسند کریں گے۔ بعض سیاستداں کانگریس کے ساتھ بیٹھتے ہیں، بریانی کھاتے ہیں بعدازاں باہر ایک مصنوعی جنگ میں شرکت کرتے ہیں۔ یادو نے کہا کہ وہ اس نظریہ کو ترک کرنے سے زیادہ جس کے لیے وہ جدوجہد کررہے ہیں مرنا زیادہ پسند کریں گے۔ قوم پرستی کے بارے میں یادو نے کہا کہ مجاہدین آزادی مولانا ابوالکلام آزاد اور خان عبدالغفار خان نے ’’وندے ماترم‘‘ گیت گایا تھا لیکن یہ ماحول اب نہیں رہا۔ یہ گیت گانا اب جرم سمجھا جانے لگا ہے۔ انہوں نے کئی حالیہ واقعات کا حوالہ دیا جس میں سیاسی قائدین نے نکسلائٹس سے تائید حاصل کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ زدوکوب کے ذریعہ ہلاکت کوئی اور نہیں ہوسکتی۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نارائن یادو نے الزام عائد کیا کہ دین دیال اپادھیائے اور رام منوہر لوہیا کو 1960 کے دہائی کے اواخر میں قتل کردیا گیا تھا کیوں کہ دونوں اتحاد کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے ایوان کی توجہ 1984ء کے سکھ دشمن فسادات کی جانب مبذول کروائی اور کیرالا میں آر ایس ایس کارکنوں کے قتل کا معاملہ اٹھایا۔