ہندوستانی لڑکی پاکستانی شوہر سے ملاقات کے بغیر دوحہ واپس

لاہور ۔ /18 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) دام الفت میں گرفتار ایک ہندوستانی خاتون کو آج پاکستان کے لاہور ایرپورٹ سے دوحہ واپس بھیج دیا گیا جو جعلی پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کررہی تھی ۔ اس کا دعویٰ ہے کہ اس نے صوبہ پنجاب کے ایک پاکستانی شہری سے شادی کی تھی اور اس کے ساتھ رہنا چاہتی ہے ۔ 20 سالہ نگیتا رمیش کا تعلق ہندوستانی ریاست گجرات سے ہے جو پنجاب کے شہر ملتان کے ساکن اپنے شوہر محمد اظہر سے ملاقات کیلئے جمعرات کو دوحہ سے لاہور انٹرنیشنل ایرپورٹ پہونچی تھی ۔ اس نے پوچھ گچھ کے دوران عہدیداروں سے اعتراف کیا کہ اظہر سے ملاقات کیلئے پاکستان پہونچنے کے مقصد سے اس نے سفری دستاویزات کا سرقہ کیا تھا ۔ وفاتی تحقیقاتی ایجنسی میں شعبہ ایمیگریشن کے سربراہ چودھری احمد نے پی ٹی آئی سے کہا کہ نگیتا رمیش اپنی ایک پاکستانی دوست کے پاسپورٹ پر سفر کیا ہے ۔ نگیتا نے دعویٰ کیا کہ وہ مشرف بہ اسلام ہوچکی ہے اور اس کا نیا نام ایمان ہے اس نے یہ بھی کہا کہ ٹیلی فون پر اس نے اظہر سے عقد نکاح کے ذریعہ شادی کی تھی ۔ چودھری احمد نے نگیتا کے اس بیان کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ ’’ میں ہندوستانی شہری ہوں نہ کہ پاکستانی ہوں

میں مشرف بہ اسلام ہوچکی ہوں تاکہ پاکستانی جیویلر محمد اظہر کے ساتھ شادی کی جاسکے ۔ میں نے ان سے دوحہ میں ملاقات کی تھی اور ان کے دامِ الفت میں گرفتار ہوگئی تھی ۔ میں نے اظہر کی پاکستان واپسی کے بعد ان سے ٹیلیفون پر ربط پیدا کیا تھا اور عقد نکاح کی تکمیل کی تھی ‘‘ ۔ نگیتا نے مزید کہا کہ میں چونکہ اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کے مقصد سے پاکستان پہونچنے کیلئے بے چین تھی اور اپنی ایک پاکستانی ساتھی کا پاسپورٹ حاصل کیا اور یہاں پہونچ گئی ۔ نگیتا رمیش کا خاندان چند سال قبل خلیج عرب کے اس ملک کو منتقل ہوا تھا اور اس نے اس وقت پاکستان چلے جانے کا فیصلہ کیا جب اس کا خاندان کسی دوسرے شخص کے ساتھ شادی کی تیاری کررہا تھا۔ امیگریشن حکام نے نگیتا کو اظہر کے ساتھ جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا جبکہ ان کا شوہر ملتان سے اپنی بیوی سے ملاقات کیلئے ایرپورٹ پہونچا تھا ۔ عہدیداروں نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ نے گزشتہ روز اس ہندوستانی لڑکی کو دوحہ واپس بھیج دیا کیونکہ پاکستان میں جعلی دستاویزات پر سفر کرنے والے بیرونی باشندوں کو گرفتار کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔