ہمالیائی علاقہ میں بڑے زلزلہ کی پیش قیاسی

ہندوستان ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرے : سائنسداں
واشنگٹن ۔ 23 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) آئی آئی ٹی ماندا کی جانب سے ایک بین الاقوامی ورکشاپ کا انعقاد 18-20 اپریل عمل میں آیا تھا جس کا موضوع ہمالیائی علاقہ میں موسمیات تغیرات اور شدید واقعات کا ظہور تھا۔ اس ورکشاپ میں سائندانوں نے خیال ظاہر کیا کہ ہمالیائی علاقہ میں ایک شدید قسم کا زلزلہ وقوع پذیر ہوسکتا ہے جس کی شدت رچرڈ اسکیل پر 8.5 یا پھر اس سے زیادہ ہوگی۔ اس انتباہ کے باوجود ہندوستان نے ماضی سے کچھ بھی سبق حاصل نہیں کیا ہے تاکہ اس طرح کے حادثہ کے وقوع پذیر ہونے کی صورت میں کم سے کم جانی اور مالی نقصان ہوسکے۔ اس عالمی ورکشاپ میں حکومت پر زور لگایا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ملک کے طول و عرض میں ارضیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی تغیرات مسلسل نظر رکھنے، اس ورکشاپ میں اس کے علاوہ برف کے تودوں کے پگھلنے جس کے نتیجہ میں سمندر کی سطح میں اضافہ، ماحولیاتی آلودگی کے اثرات، ہمالیائی علاقہ میں فصلوں کو جلانے اور ریموٹ سنسنگ جیسے موضوعات پر بھی غوروخوض کیا گیا۔ اس ورکشاپ میں مختلف اداروں کے سائنسدانوں نے زلزلہ کے وقوع پذیری کی قبل از اطلاع دینے والے آلات جو کم از کم زلزلہ سے ایک منٹ قبل وارننگ دے سکے، ایجاد کرنے میں پہلے کرنے کی سعی میں لگے ہوئے ہیں۔ کلکتہ کے انسٹیٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کی سائنسداں سپریا مترا نے کہا کہ اس طرح کی پیش قیاسی سے انسانوں کو کوئی خاص فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔ بین الاقوامی ورکشاپ میں تسلیم کیا کہ زلزلے کی قبل از وقت اطلاع دینے کیلئے ضروری آلات انسان ہنوز ایجاد نہیں کرپایا اس لئے زلزلوں اور طوفانوں کی بالکل درست پیش قیاسی ممکن نہیں ہے۔ تاہم اس سلسلہ میں عالم انسانیت کی کوششیں جاری ہیں اور آئندہ بھی جاری رہیں گی۔