ہلاری ای میل معاملے میں ایف بی آئی کو تحقیقات کی اجازت

ٹرمپ کے ساتھ مقابلہ مزید سخت، آخری دس دنوں میں ایسا کرنا عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش : ہلاری
واشنگٹن، 31 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہلاری کلنٹن کے ذاتی سرور سے متعلق نئے ای میل کے انکشاف کے بعد فیڈرل بیورو آف انوسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے اس کی جانچ کے لئے وارنٹ حاصل کر لیا ہے ۔ایف بی آئی کو اس معاملے میں ملے وارنٹ سے اس کے تفتیشی افسر انکشاف ہونے والے کئی نئے ای میل چیک کر سکیں گے ۔ غور طلب ہے کہ محترمہ کلنٹن نے 2009 سے 2013 تک وزیر خارجہ کے عہدے پر رہنے کے دوران سرکاری کام کاج کے لئے اپنے ذاتی سرور کا استعمال کیا تھا۔ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومي نے امریکی کانگریس کو ایک مکتوب لکھ کر اس معاملے میں سامنے آئے نئے ای میل کی اطلاع دی۔محترمہ کلنٹن کے نئے ای میل کے انکشاف کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی کے کئی سینئر لیڈروں نے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومي پر انتخابات کو متاثر کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ان پر تنقید بھی کی۔محترمہ کلنٹن کے ذاتی سرور سے متعلق بہت سے نئے ای میل کے سامنے آنے کے بعد صدارتی انتخابات کے آخری دنوں میں محترمہ کلنٹن اور ریپبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان مقابلہ اور بھی سخت ہو گیا ہے ۔فلوریڈا کی ریاست میں ایک مہم کے دوران ہلاری کلنٹن نے لوگوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ انتخاب سے پہلے اتنی تھوڑی معلومات کی بنا پر اس معاملے کو سامنے لانا بہت حیران کن ہے ۔ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلری کلنٹن نے امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ‘ایف بی آئی’ کی طرف سے اس بات کا اعلان کہ وہ ان کے ای میلز سے متعلق سامنے آنے والے نئے شواہد کا جائزہ لے رہا ہے محترمہ کلنٹن نے بعد ازاں کہا کہ ‘ہم اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں جو محض توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے۔ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جمیز کومی نے جمعہ کو قانون سازوں کے نام ایک مکتوب میں کہا تھا کہ کلنٹن کے معاملے سے متعلق نئی ای میلز سامنے آئی ہیں۔ ایف بی آئی کی روایت رہی ہے کہ وہ انتخاب سے پہلے چند دنوں میں کسی بھی طرح کے متازعہ امور پر بیان سے احتراز کرتا رہا ہے لیکن کومی نے اس روایت کے باوجود یہ بیان دیا۔ہفتے کو سامنے والی اطلاعات کے مطابق امریکہ کے محکمہ انصاف کے عہدیداروں نے کومی کو متنبہ کیا کہ کانگرس کو (ہلاری کے ای میلز کے بارے میں) نئے مواد کے بارے میں آگاہ کرنا محکمے کی روایت کے مطابق نہیں ہے ۔ جس کے بعد کومی نے ایف بی آئی کے عہدیداروں کو روایت سے ہٹ کر کیے جانے والے اقدام کے وجہ کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ عام حالات میں ہم کانگریس کو کسی جاری تفتیش کے بارے میں نہیں بتاتے ہیں۔ تاہم یہاں ایسا کرنا میں اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں کیونکہ حالیہ مہینوں میں اس بارے میں اپنا بیان ریکارڈ کروا چکا ہو کہ ہماری تفتیش مکمل ہو گئی ہے ۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر ہم ریکارڈ کو نہ دیکھتے تو یہ امریکی عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہوتا۔دوسری طرف ایف بی آئی کے اعلان پر یہ تنقید ہو رہی ہے کہ یہ ادارہ امریکہ کے صدراتی انتخاب کی دوڑ میں مداخلت کر رہا ہے ۔اگرچہ ان ای میلز کی نشاندہی ہوئی ہے تاہم امریکہ کے موقر اخبار نیویارک ٹائمز نے رپورٹ دی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو ان کو پڑھنے کے لیے عدالت سے اجازت حاصل کرنی ہوگی۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو یقینی طور پر انتخاب کے دن سے پہلے مکمل نہیں ہو سکتا ہے ۔دوسری طرف امریکن انٹر پرائز انسٹی ٹیوٹ سے منسلک سیاسی امور کے ماہر نارمن اورنسٹین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کومی کے طرف سے اس اعلان کا وقت ’حیران کن‘ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’واضح طور پر اس میں جلدی کی ضرورت نہیں تھی‘۔ ‘بہت ممکنہ طور پر کئی مہینوں تک یہ معاملہ حل نہیں ہو سکتا ہے ۔ بظاہر اس میں کوئی بہت مذموم بات بھی نہیں ہے ۔اگر آپ انتخاب سے 11 دن پہلے اس کا اعلان کررہے ہیں تو پھر یہ آپ کی بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ آپ اس کی وضاحت کریں‘۔