ہر اسمبلی حلقہ کیلئے 2 ہزار کروڑ سے زائد کی اجرائی: کویتا

غلط ثابت کرنے پر سیاسی سنیاس کا چیلنج، وسط مدتی انتخابات سے لا علمی کا اظہار
حیدرآباد۔ 30 اگست (سیاست نیوز) ٹی آر ایس رکن پارلیمنٹ کویتا نے اپوزیشن کو چیلنج کیا کہ ٹی آر ایس کے برسر اقتدار آنے کے بعد ہر اسمبلی حلقہ کے لیے 2000 کروڑ سے کم فنڈس کی اجرائی ثابت کرنے پر وہ سیاست سے سنیاس لے لیں گی۔ انہوں نے کانگریس پارٹی قائدین کو یہ چیلنج قبول کرنے اور ثابت نہ کرنے پر سیاسی سنیاس لینے کا مطالبہ کیا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وسط مدتی انتخابات کے بارے میں وہ لا علم ہیں۔ انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے یا اس سے قبل، اس بارے میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو ہی جانتے ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن کو انتباہ دیا کہ وہ من مانی الزامات اور بیان بازی سے گریز کریں بصورت دیگر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ کویتا نے کہا کہ عوام نے ٹی آر ایس کو اس کی کارکردگی پر 100 فیصد نشانات دیئے ہیں اور انتخابات جب کبھی بھی ہوں پارٹی سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اپوزیشن پارٹیاں وسط مدتی انتخابات سے خوفزدہ کیوں ہیں۔ ہر پارٹی کو انتخابات کے لیے تیار رہنا چاہئے۔ لیکن تلنگانہ میں اپوزیشن وسط مدتی انتخابات کے نام سے خوف کا شکار ہے۔ کویتا نے کہا کہ کے سی آر جو کچھ بھی کریں اپوزیشن اس سے خوف زدہ رہتا ہے۔ ان کے ذہن میں عوام کی بھلائی نہیں بلکہ ہمیشہ اقتدار ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کونگراکلان جلسہ عام کے لیے آر ٹی سی بسوں کو کرایہ پر حاصل کیا جائے گا اور بغیر کرائے کے استعمال کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ افسوس اس بات پر ہے کہ اس مسئلہ پر بھی اپوزیشن جماعتیں ہائی کورٹ سے رجوع ہورہی ہیں۔ مرکز کی جانب سے نئے زونل سسٹم کی منظوری پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ زونل سسٹم سے بہتر حکمرانی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کی تقسیم کے لیے مرکزی حکومت کی جانب سے اقدامات خوش آئند ہیں۔ کویتا نے کہا کہ نظام آباد سے عوام 2 ستمبر کے جلسہ عام میں بھاری تعداد میں شرکت کی تیاری کررہے ہیں۔ تمام طبقات میں جلسہ عام کے بارے میں جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ پراگتی نویدنا سبھا ملک کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا جلسہ عام ہوگا۔ حکومت کی 4 سالہ کارکردگی کی رپورٹ جلسہ عام میں پیش کی جائے گی۔ تلنگانہ ریاست میں ملک کی تمام ریاستوں سے زیادہ بجٹ فلاحی اسکیمات پر خرچ کیا ہے۔ نظام آباد میں کے سی آر کٹ اسکیم پر 19 کروڑ 73 لاکھ روپئے منظور کیے گئے۔ ڈائلاسیس سنٹر کے لیے 2 کروڑ، میڈیکل ہاسپٹل کے لیے 96 کروڑ 66 لاکھ، بودھن سرکاری دواخانہ کے لیے 17 کروڑ 50 لاکھ، ضلع میں تعلیم کے شعبہ پر 189 کروڑ 35 لاکھ اور آرمور لیتھر پارک کے لیے 10 کروڑ روپئے منظور کیے گئے۔ اس کے علاوہ 64 سب اسٹیشن، 960 کروڑ سے آر اینڈ بی سڑکوں کی تعمیر، 160 کروڑ دیہی علاقوں میں سی سی روڈ کی تعمیر، ریلوے کاموں کی منظوری کے لیے 348 کروڑ، ریلوے اسٹیشنوں کو عصری بنانے کے لیے 453 کروڑ کی منظوری عمل میں آئی۔ گزشتہ 4 برسوں میں نظام آباد میں 292 صنعتیں قائم کی گئیں اور 12349 افراد کو روزگار حاصل ہوا۔ ضلع میں 972 کروڑ کے کسانوں کے قرضہ جات معاف کیے گئے۔