ہریتاہرم اور سوچھ حیدرآباد کے اثرات ختم ، پودے غائب

شجرکاری کمیٹیاں یادداشت برقرار رکھنے سے قاصر ، حکومت کی ریاکاری سے شہری مایوس
حیدرآباد۔31اکٹوبر(سیاست نیوز) شہر میں ہریتا ہرم اور سوچھ حیدرآباد کے اثرات ختم ہوچکے ہیں اور چند ایک دفاتر کے علاوہ شہر کے کئی مقامات سے ہریتا ہرم پروگرام کے دوران لگائے گئے پودے غائب ہو چکے ہیں۔اسی طرح سوچھ حیدرآباد کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹیوں کے ذمہ داروں کو بھی اب یاد نہیں کہ وہ حیدرآبادکے کسی حلقہ یا ڈویژن کی سوچھ ٹیم کے نگران تھے یا ہیں۔حکومت کی جانب سے انتہائی دھوم دھام اور خوب تشہیر کے ساتھ چلائے گئے سوچھ حیدرآباد اور ہریتا ہرم پروگرام کے نتائج کیا برآمد ہوئے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب شہر میں ہریتا ہرم کے باقیات بھی نظر نہیں آرہے ہیں بلکہجن علاقوں میں یہ پروگرام چلایا گیا ان علاقوں کے عوام بھی یہ بھول چکے ہیں کہ پودے کہاں لگائے گئے تھے۔ریاستی حکومت نے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے انتخابات سے قبل بلدی حدود میں سوچھ کمیٹیوں کی تشکیل کے ذریعہ بڑے پیمانے پر ہر بلدی ڈویژن میں سوچھ حیدرآباد پروگرام کا انعقاد عمل میں لایا تھا لیکن اس کے کوئی مثبت اثرات برآمد نہیں ہوئے بلکہ سوچھ کمیٹی میں شامل کئے گئے افراد خود یقین سے یہ نہیں کہہ پا رہے ہیں کہ ان کا اس مہم کے بعد کیا کردار رہا اور انہیں کیا کرنا چاہئے تھا۔جی ایچ ایم سی کے حدود میں ان دونوں پروگراموں کے دوران انجام دی گئی سرگرمیاں شہر میں صاف ستھرے ماحول کی امید پیدا کر رہی تھیں لیکن اب ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ دونوں پروگراموں کا مقصد صرف تشہیر تھا جس کے کوئی مثبت نتائج برآمد ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں جس کی وجہ سے شہریوں میںمایوسی پیدا ہو چکی ہے۔