ہجرت کے دوسرے سال ماہ شعبان میں رمضان المبارک کے روزے فرض ہوئے

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا کا تاریخ اسلام اجلاس،ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی اورپروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کے لکچرس

حیدرآباد ۔21؍جنوری( پریس نوٹ)ہجرت کے دوسرے سال ماہ شعبان المعظم میں رمضان المبارک کے روزے فرض ہوے۔ اللہ تعالیٰ نے ماہ رمضان کی فضیلت اور روزوں کی فرضیت سے متعلق قرآنی احکام نازل فرمایا۔ 2ھ کے اہم واقعات میں تحویل قبلہ، ماہ رمضان المبارک کے روزوں کی فرضیت، صدقہ فطر ، عید الفطر اور عید الاضحی کی نمازیں ہیں۔مکہ مکرمہ میں اعلان دعوت حق کے بعد رسول اللہؐ ، اہل بیت اطہار اور صحابہ کرام کی ایذا رسانی میں قریش نے کوئی کسر نہ چھوڑی تھی۔حضور اکرمؐ نے حکم خداوندی کے مطابق ہر مشکل اور تکلیف کو تحمل کے ساتھ برداشت کیا اور صبر کرتے رہے، کوئی انتقام یا بدلہ نہ لیا۔ہجرت کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیبؐ اور دین حق اسلام کی حفاظت کے لئے اجازت دی کہ جو تم سے لڑے اور ابتداء کرے تو جہاد کی اجازت ہے۔ جہاد کی اجازت کے بعد رسو ل اللہؐ نے مدینہ کے اطراف و اکناف حسب ضرورت لشکر روانہ کئے۔ علماء سیر کی اصطلاحات میں جس جہاد میں حضورؐ نے بہ نفس نفیس شرکت کی وہ غزوہ کہلاتا ہے اور جس لشکر کو حضورؐ نے صرف روانہ کیا اور شرکت نہیں کی وہ سریہ یا بعث کہلاتا ہے۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور 11.30 بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی، مالاکنٹہ روڈ،روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ ’1286‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں واقعات ما بعد ہجرت مقدسہ اور دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسول اللہؐحضرت اقرع بن حابسؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔ صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے خیر مقدمی خطاب کیا۔مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ و معاون ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری مطالعاتی مواد پیش کیا۔پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا بعدہٗ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا’1018‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت بتایا کہ حضرت اقرع بن حابسؓ کو حضور اقدسؐ کے ساتھ خاص وابستگی تھی یہی وجہ ہے کہ اپنے دائرہ اسلام میں شامل نہ ہونے کے باوجود محض محبت حبیب کبریاؐ کے جذبہ بے اختیار کے باعث وہ فتح عظیم مکہ مکرمہ، معرکہ حنین اور محاصرہ طائف میں حضور اقدسؐ کے ساتھ رہے۔ ان کا فتح مکہ کے بعد مشرف بہ اسلام ہو نا معلوم و مشہور ہے تاہم اس شرف یابی سے قبل وہ روساے تمیم کے ساتھ حضور اقدسؐ کی خدمت میں حاضر ہوے تھے تمیم والوں کو اپنے نسب اور مال و ثروت پر بڑا افتخار تھا اسی وجہ سے اپنے ساتھ بغرض بڑائی شاعروں اور ماہر خطیبوں کو رکھا کرتے تھے دربار رسالتؐ میں انھوں نے مفاخرہ کی اجازت چاہی حضور انورؐ نے ارشاد فرمایا کہ میری بعثت شریف کا مقصد فخر کا اظہار اور شاعری نہیں لیکن اگر تم ایسا چاہتے ہو تو ہم بھی اس سے باہر نہیں تمیم کے خطباء اور شعراء نے اجازت ملنے پر اپنے کمالات زبان و شعر کا مظاہرہ کیا اور جب حضور انورؐ نے مسلمانوں کی طرف سے جواب دینے کے لئے حضرات ثابتؓ بن قیس اور حسانؓ بن ثابت کو حکم دیا تو ان حضرات نے عظمت حق، توحید و رسالت، قرآن حکیم اورا سلام کے حقائق کے متعلق نثر و نظم میں بلند معیار فصیح و بلیغ بیان دئیے تو خطباء وشعراء تمیم کا اثر زائل ہو گیا اور اقرع بن حابسؓ نے کھڑے ہو کر اعترف کیا کہ مسلمانوں کے خطیب شاعر ہر طرح ہم سے افضل و بہتر ہیں۔ پھرحضرت اقرع بن حابسؓ مشرف بہ اسلام ہو گئے۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جب فرضیت حج سے متعلق فرمان حق تعالیٰ اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا تو اس وقت حضرت اقرع بن حابس ؓنے حج کے بارے میں سوال کیا تھا کہ ’’یا رسول اللہ! کیا ہر سال حج فرض ہے؟‘‘ حضور پاکؐ خاموش رہے اور آخر میں فرمایا کہ ’’نہیں! عمر بھر میں ایک بار (شرط استطاعت کے ساتھ) حج فرض ہے‘‘۔ اس وقت یہ بھی ارشاد ہوا کہ ’’اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال حج فرض ہو جاتا جو تم سے ممکن نہیں۔ لہذا میں جو کچھ عطا کروں اسے قبول کر لو اور سوالات نہ کرو۔گذری ہوئی قومیں کثرت سوال کے سبب ہلاک ہو گئیں‘‘۔ حضرت اقرع بن حابسؓ کا سلسلہ نسب مناۃ بن تمیم سے جا ملتا ہے و ہ شرفاے تمیم میں ممتاز حیثیت رکھتے تھے ان کا نام فراس تھا اور لقب اقرع۔ قبول اسلام کے بعد بھی ان کا اعزاز برقرار رہا۔ دامن اسلام سے وابستگی کے بعد سے تمام زندگی خدمت دین مبین میں بسر کی۔ جنگ یمامہ اور عراق کی مہم میں سرگرم حصہ لیا۔ جوز جان کی فتح کا سہرا انہی کے سر رہا۔ اسی معرکہ میں جام شہادت نوش کیا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل حضرت تاج العرفاءؒ کا تحریر کردہ سلام بحضور خیر الانام ؐپیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’1286‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں تعارفی کلمات کہے اور آخر میں محمد مظہر اکرام حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔