ہاشمیہ اردو اسکول ادونی میںسہولتوں کا فقدان

اساتذہ کے تقررات اور کمرہ جماعت کی توسیع کا مطالبہ
ادونی  /30 جولائی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز )ادونی شہر کی قدیم اردو میڈیم ہاشمیہ منسپل یوپی اسکول جس کو 1945 ء میںحکومت کی جانب سے مسلمہ قرار دیا گیا تھا ۔ جب ادونی مدراس اسٹیٹ میں شامل تھا ۔ اس وقت کے وزیر برائے پنچایت راج  ایم باگا ریڈی نے اسکول کا  افتتاح کیا تھا۔ اور  وزیٹربک ( Visitor Book )میں اردو زبان میں اسکول کی ترقی کیلئے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تحریر کیگئی ہے۔ جو آج بھی اسکول میں موجود ہے آج اسکول میں طلبہ و طالبات کی تعداد 170 سے زائد ہے ۔ اور پڑھانے والے اساتذہ بھی کافی ماہر ہیں۔ لیکن صرف پانچ ہی اساتذہ اسکول میں کام کررہے ہیں۔ جب کہ اسکول میں پہلی جماعت سے لیکر آٹھویں جماعت تک درس و تدریس جاری ہے ۔ اتنا ہی نہیں ان تمام 170 طلبہ کو درس دینے کیلئے تین ہی کمرے موجود ہیں بقیہ طلبہ کو درس و تدریس کیلئے صحن میں پڑھا یا جاتا ہے ۔ جس کی وجہہ سے طلبہ اور اساتذہ کو دھوپ اور بارش کی شدت برداشت کرنی پڑتی ہے۔اس کے باوجود اساتذہ کی محنت سے اسکول کو کافی انعامات حاصل ہوئے ہیں۔ اساتذہ ، طلبہ و الیائے طلبہ حکومت سے یہ مطالبہ کررہے ہیںکہ حکومت اس اسکول کو مزید کمرے اور اساتذہ فراہم کرے  تاک طلبہ کو معیاری تعلیم فراہم کی جاسکے ۔ اس موقع پر صدر مدرس ایم محمد نور باشاہ نے بتایا کہ اسکو ل میں کمرہ جماعت اور اساتذہ کی کمی کے سبب داخلوں کیلئے کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اسکول کیلئے میدان کی بھی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔ مزید کمرہ جماعت ہوں تو اور بھی طلبہ داخلہ لے سکتے ہیں ۔ علاوہ ازیں اسکول کو ہائی اسکول کے طور پر ترقی دی جاسکتی ہے۔