ہائی کورٹ کی تقسیم میں تاخیر، مرکز اور تلنگانہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ

مرکز پر غیر ضروری الزام ناقابل برداشت، سدانندا گوڑا کا انتباہ، دہلی کے جنتر منتر پر احتجاجی دھرنا منظم کرنے کے سی آر کا منصوبہ
حیدرآباد 28 جون (پی ٹی آئی) حیدرآباد ہائی کورٹ نے تحت کی عدالتوں کے مزید 9 ججوں کو آج تادیبی کارروائی کی بنیاد پر معطل کردیا۔ اس دوران آندھراپردیش اور تلنگانہ کے درمیان ججوں کی عبوری تخصیص کے خلاف جاری تلنگانہ عدالتی افسران کے ایجی ٹیشن نے مزید شدت اختیار کرلی جب اس کے 200 سے زائد عدالتی افسران نے اجتماعی رخصت لے لیا۔ تلنگانہ ججس اسوسی ایشن نے کل چہارشنبہ کو ہائی کورٹ بند منانے کا اعلان کیا ہے۔ اس ایجی ٹیشن کے سبب مرکز اور حکومت تلنگانہ کے درمیان جاری تنازعہ بھی شدت اختیار کرگیا ہے۔ حکمراں ٹی آر ایس نے مرکز پر الزام عائد کیا ہے کہ 2014 ء کے غیر منقسم آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد ریاست تلنگانہ کے قیام کے باوجود اُس (مرکز) نے ہائی کورٹ کی تقسیم نہیں کی ہے۔ ہائی کورٹ کی جانب سے آج مزید (9) ججوں کی معطلی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے تلنگانہ کے 200 سے زائد عدالتی افسران نے ریاست بھر میں آج سے 15 دن تک اجتماعی رخصت پر چلے جانے کا اعلان کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے گزشتہ روز دو ججوں کو برطرف کردیا تھا جنھوں نے اتوار کو 100 عدالتی افسران کے ’’چلو راج بھون‘‘ جلوس کی قیادت کی تھی۔ اس جلوس میں شامل عدالتی افسران نے تلنگانہ ججس اسوسی ایشن کے بیانر تلے راج بھون پہونچ کر گورنر کو اپنے مطالبات پر مشتمل ایک یادداشت پیش کیا تھا۔ حکمراں ٹی آر ایس نے الزام عائد کیا ہے کہ ہائی کورٹ کی تاحال تقسیم نہ کرتے ہوئے مرکزی حکومت بے حسی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ ٹی آر ایس کی رکن لوک سبھا کے کویتا نے کہاکہ ان کے والد اور چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ اس مسئلہ پر نئی دہلی میں احتجاجی دھرنا منظم کرنے کی تجویز بھی رکھتے ہیں۔ تاہم مرکزی وزیر قانون ڈی وی سدانندا گوڑا نے کہاکہ ہائی کورٹ کی تقسیم میں مرکز کا کوئی رول نہیں ہے۔ چنانچہ مرکز پر ریاستی حکومت کا الزام ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے۔ مرکزی وزیر قانون نے ٹی آر ایس کے اس الزام کو بکواس قرار دیا کہ مرکزی حکومت، آندھراپردیش کے چیف منسٹر این چندرابابو نائیڈو کے سیاسی دباؤ میں ہے۔ سدانندا گوڑا نے کہاکہ ’’تلنگانہ کے لئے نئے ہائی کورٹ کا قیام چیف منسٹر یا ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ چیف منسٹر اگر انفراسٹرکچر اور دیگر درکار ضروریات فراہم کرتے ہیں تو ہائی کورٹ باقی کاموں کی تکمیل کرسکتا ہے لیکن بلاوجہ مرکز کو مورد الزام ٹھہرانا کسی بھی طرح منصفانہ نہیں ہوسکتا‘‘۔ چیف منسٹر کے سی آر کے مجوزہ دھرنا کے بارے میں سدانندا گوڑا نے کہاکہ ’’اگر وہ بلاوجہ دھرنا دیتے ہیں تو عوام اس دھرنا کی حقیقت سمجھ لیں گے‘‘۔ این ایس ایس کے بموجب سدانند گوڑا نے مرکز کے خلاف کے سی آر کے مبینہ ریمارکس پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ’’کے سی آر کو چاہئے کہ وہ دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال کی طرح مرکز کے خلاف تبصرے نہ کریں‘‘۔ مرکزی وزیر قانون نے کہاکہ ’’جنتر منتر پر تلنگانہ کے چیف منسٹر کے دھرنا کا ہم خیرمقدم کریں گے لیکن اُنھیں مرکز کے خلاف تنقیدوں میں ملوث نہیں ہونا چاہئے کیوں کہ کے سی آر اگر مرکز پر تنقیدیں کریں تو عوام اس کا جواب دیں گے۔ سدانند گوڑا نے کہاکہ آندھراپردیش ہائی کورٹ کے قیام کے لئے اراضی اور انفراسٹرکچر کی فراہمی کے لئے آندھراپردیش کے چیف منسٹر چندرابابو نائیڈو کو فیصلہ کرنا چاہئے۔