گھروں میں خیر و برکت کیلئے صبح کی بیداری لازم

محترمہ روحی خان اور خاتون مقررات کا خطاب

حیدرآباد /18 نومبر ( راست ) جب ہم عبادات میں اللہ و نبی کریم ﷺ کی اطاعت ضروری سمجھتے ہیں تو پھر کوئی وجہ نہیں کہ نجی زندگی میں بھی ہمارے دن و رات کے ہر معاملہ میں آپ ﷺ کی زندگی کو مشعل راہ بنائیں ۔ قران کریم میں ہے کہ ’ رسول کریم جو چیز بھی تم کو دیں وہ لے لواور جس چیز سے منع کریں اس سے رک جاؤ ‘‘۔ ان خیالات کا اظہار کنوینر مہم محترمہ روحی خان صاحبہ مسلم گرلز اسویس ایشن کی جانب سے چلائی جارہی مہم ’’ بیت المسلم کے لیل و نہار ‘‘ نے اپنی تقریر میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ماحول میں مسل گھرانے بے تربیتی اور انتشار کا شکار ہے ۔ اگر نبی کریم ﷺ کے شب و روز کو ہم اپنی زندگی کا حصہ بنالیں تو پھر مسلم گھرانوں کی یہ بے ترتیبی ختم ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیت المسلم ( مسلم گھرانے ) کی ہر طبقے میں صبح کی بیداری کچھ الگ الگ انداز کی ہوتی ہے ۔ عام طور پر صبح بیداری کی آج جو کیفیت پائی جاتی ہے وہ صبح سات بجے کی ہے ۔ اکثر مائیں اپنے شوہر اور بچوں کو اسکول یا آفس روانہ کرنے کیلئے اٹھتی ہیں ۔ انہیں نہ نماز کی فکر اور نہ تلاوت قرآن کی نہ اللہ کے سامنے جواب دہی کا احساس ۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آج یہ ماحول بیت المسلمین بن گیا ہے ۔ صبح جب اللہ کے ذکر سے نہ ہوگی تو پھر اس گھر میں خیر و برکت کیسے آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اکثر بیت المسلم ( مسلم گھرانوں ) میں یہ عام ہوگیا ہے کہ رات دیر گئے جاگنا اور دعوتوں میں یا سیریلس دیکھنے میں یا پھر لایعنی گفتگو و انٹرنیٹ و موبائل پر ایس ایم ایس میں اپنے آپ کو مشغول رکھنا ۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ عشاء کی نماز بھی چھوٹ جاتی اور فجر میں اٹھاہی نہیں جاتا ۔ محترمہ نسرین بیگم صاحبہ نے ’’ خلق المسلمین‘‘ عنوان پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری مائیں اور بیٹیاں اس بات کو اپنے اوپر لازم کرلیں کہ ہر حال میں اپنے اندر سچائی ، دیانتداری ، امانتداری ، صبر ، توکل ، اعتدال ، عفو ودرگذر ، نرم گفتگو ، تواضع و انکساری ، حد و آداب ، بزرگوں کا احترام و خدمت ، صلہ رحمی ، آپسی اتحاد و اتفاق جیسی خوبیوں لو پروان چڑھائیں گی ۔ کیونکہ یہی اخلاق ہیں جس کے ذریعہ خاندانوں اور معاشرہ میں صحت مندی لائی جاسکتی ہے ۔