گڈکری جاسوسی تنازعہ، پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی

نئی دہلی۔ 30 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) آج پارلیمنٹ مرکزی وزیر نتن گڈکری کی رہائش گاہ پر جاسوسی آلات کی تنصیب کے تنازعہ پر دہل کر رہ گئی۔ کانگریس نے مطالبہ کیا کہ واقعہ کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی جانب سے تحقیقات کا حکم دیا جائے، لیکن حکومت نے اسے مسترد کردیا۔ مسئلہ پُرشور انداز میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں کے اجلاس میں اُٹھایا گیا۔ کانگریس نے الزام عائد کیا کہ گجرات میں وزراء اور ارکان اسمبلی کی جاسوسی کے لئے جو طریقہ اختیار کئے گئے تھے، انہیں مرکز میں بھی آزمایا جارہا ہے۔ ایوان بالا کا اجلاس چار مرتبہ ملتوی کیا گیا۔ وقفہ سوالات اور وقفہ صفر کے دوران لنچ سے قبل اجلاس دو دو مرتبہ ملتوی ہوئے۔ ’’مودی کا نمونہ نہیں چلے گا‘‘ اور ’’ہم جے پی سی چاہتے ہیں‘‘ کے نعروں کے دوران کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے کہا کہ حکومت وسیع پیمانے پر ٹیلیفون لائنس ٹیاپ کررہی ہے۔

یہ رازداری کا سوال ہے، یہ سنگین معاملہ ہے۔ ہم یہاں جاسوسی کے بارے میں بات کررہے ہیں۔ اس کی اجازت کس نے دی تھی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ صداقت تلاش کرنے کے لئے مکمل تحقیقات کروائی جائیں۔ ایوان میں مباحث ہونے چاہئیں۔ لوک سبھا میں کانگریس قائد ملکارجن کھرگے نے فکرمندی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آوازیں سننے کے چند آلات گڈکری کی رہائش گاہ سے دستیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ گجرات میں 29 ہزار افراد کے ٹیلیفون ٹیاپ کئے گئے تھے۔ بی جے پی کے چند ارکان پارلیمان کے شوروغل کے دوران کانگریس نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو شخصی طور پر ایوان میں آنا چاہئے اور تفصیلی بیان دیتے ہوئے کہ کتنے وزراء، ارکان پارلیمنٹ اور سرکاری عہدیداروں کی جاسوسی کی گئی ہے، قوم کو اعتماد میں لینا چاہئے۔ لوک سبھا میں مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ کوئی جاسوسی آلات گڈکری کی رہائش گاہ سے دستیاب نہیں ہوئے لہٰذا تحقیقات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔