گنبدان قطب شاہی کی مرمت اور آہک پاشی کو منظوری

فنڈز کی عدم اجرائی سے تعمیراتی کام کے آغاز میں تاخیر، بی پی آچاریہ کا دورہ
حیدرآباد 31 مارچ (سیاست نیوز) حکومت ہند کی جانب سے گنبدان قطب شاہی کی تزئین و مرمت کے لئے خصوصی فنڈس کی تخصیص عمل میں لائی گئی ہے لیکن ان فنڈس کے متعلق تاحال کوئی وضاحت نہیں ہے اور رقم کی اطلاع بھی موصول نہیں ہوئی ہے لیکن حکومت ہند و حکومت تلنگانہ دونوں ہی گنبدان قطب شاہی کو عالمی ورثہ کی فہرست میں شامل کروانے کی کوشش کررہے ہیں۔ مسٹر بی وی آچاریہ آئی اے ایس پرنسپل سکریٹری پلاننگ اینڈ ٹورازم تلنگانہ نے آج گنبدان قطب شاہی میں جاری تزئین و آہک پاشی کے کاموں کے معائنہ کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔ اُنھوں نے بتایا کہ ریاست تلنگانہ میں موجود گنبدان قطب شاہی میں موجود خصوصیات اس تاریخی سیاحتی مقام کو عالمی ورثہ کی فہرست میں شامل کروانے کے لئے کافی ہے۔ مسٹر بی پی آچاریہ نے مزید بتایا کہ گنبدان قطب شاہی کے اطراف موجود ناجائز قبضہ جات کی برخاستگی کے لئے کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد سے بات چیت کرتے ہوئے فیصلہ کیا جائے گا۔ اُنھوں نے بتایا کہ نومبر 2013 ء میں گنبدان قطب شاہی کی تزئین آہک پاشی اور مرمت کے کاموں کو منظوری دی گئی تھی لیکن بعض تنازعات کی وجہ سے تاخیر ہوئی تھی۔ مسٹر بی پی آچاریہ نے بتایا کہ پراجکٹ میں لینڈ اسکیپنگ کے لئے حکومت کو 85 کروڑ کی تجاویز پیش کی گئی تھیں۔ اُنھوں نے مزید کہاکہ 2018-19 ء تک اس پراجکٹ کو مکمل کرلیا جائے گا۔ اور 104 ایکر اراضی پر محیط 72 تاریخی آثار میں 30 عمارتوں کو 2016 ء تک مکمل کرنے کا نشانہ ہے اور اُمید ہے کہ آغا خان ٹرسٹ کی اعانت کے ساتھ اس نشانہ کو مکمل کرلیا جائے گا۔(سلسلہ صفحہ 8 پر)