گرمی کی شدت ‘ رمضان کے آخری ایام میں بھی کاروبار متاثر

دن میں بازاروں میں سناٹا ۔ رات کے وقت خریداروں کا ہجوم
حیدرآباد۔28مئی (سیاست نیوز) شہر میں گرمی کی شدت کے سبب ماہ رمضان المبارک کے آخری ایام کے باوجود بازار وں میں دن کے وقت سناٹا چھایا ہوا ہے ۔ دونوں شہروں کے کئی بازاروں میں گرمی کے سبب خریدار نہیں ہیں اور رات کے وقت خریداروں کا ہجوم دیکھا جانے لگا ہے ۔شہر میں دن کے وقت درجہ حرارت 42اور43 تک پہنچنے کے سبب دھوپ کی تمازت ناقابل برداشت ہوتی جارہی ہے لو گ گھروں سے نکلنے سے اجتناب کر رہے ہیں اور روزہ کی حالت میں گھروں سے اس دھوپ میں نکلنا تکلیف کا سبب بن رہا ہے ۔ شہر میں دھوپ اور آئندہ ماہ اسکولوں کی کشادگی کے سبب اخراجات کو دیکھتے ہوئے عید الفطر کی خریداری پر منفی اثرات محسوس کئے جانے لگے ہے اور کہا جا رہاہے کہ عید الفطر کی خریداری پر اتنی توجہ نہیں ہے اور روایتی خریداری پر اکتفا کیا جانے لگا ہے لیکن اسکولوں کی کشادگی کے پیش نظر کتابوں کی خریداری اور دیگر اشیاء کی خریداری اولیائے طلبہ و سرپرستوں کیلئے لازمی ہے اسی لئے اسکول کی کشادگی کی تیاریوں کو ترجیح دی جانے لگی ہے ۔شہر میں گرمی کی شدت اور دھوپ کی تمازت کے سبب دن کے اوقات میں بلکہ مغرب تک بھی گاہکوں کی بازاروں میں عدم موجودگی سے تاجرین پریشان ہیں اور کہا جا رہاہے کہ آخری ایام کے دوران بازاروں کی جو حالت ہوا کرتی تھی اگر سال گذشتہ کی بہ نسبت صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو تجارت پر نصف سے زائد منفی اثر پڑا ہے اور ان اثرات سے نمٹنے کوئی سبیل نظر نہیں آرہی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ شہر کے کئی علاقوں میں گرمی کی شدت کے سبب بازاروں کی حالت ابتر ہوچکی ہے اور جو لوگ ماہ رمضان المبارک کے دوران مخصوص اشیاء کے مختصر مدتی کاروبار میں سرمایہ کاری کرتے ہیں وہ انتہائی پریشان ہیں کیونکہ دن میں بازارو ں کی گہما گہمی ختم ہوچکی ہے اور مغرب کے بعد جو گاہک بازار پہنچ رہے ہیں وہ روایتی خریداری پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اسی لئے آئندہ چند یوم کے دوران بھی بازاروں کی حالت میں سدھار کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں اسی لئے تجارتی برادری کی جانب سے اب ماہ رمضان المبارک کے گاہکوں کے بجائے آئندہ ماہ سے شروع ہونے والے شادی سیزن کے گاہکوں پر توجہ مرکوز کرکے انہیں اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کرتے دیکھا جانے لگا ہے کیونکہ اب عید الفطر کے گاہکوں کی تعداد امڈ پڑنے کے امکانات نظرنہیں آرہے ہیں اور عید کے فوری بعد شادیوں کے موسم سے تجارتی برادری کو امیدیں وابستہ ہیں۔