گجروں کے ساتھ دو سال سے زیادہ قیام کے بعد پاکستانی شہری بی ایس ایف کے ہاتھوں گرفتار

جموں 30 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام ) ایک پاکستانی شہری جس کا دعوی ہے کہ وہ ہیرا نگر سیکٹر میں دو سال سے زیادہ مدت تک گجروں کے ایک خاندان کے ساتھ مقیم تھا، سرحد کے قریب بی ایس ایف کے ہاتھوں گرفتار کرلیا گیا ۔ اس سے 26 اکٹوبر کو دو عسکریت پسند حملوں کے سلسلہ میں تفتیش کی جارہی ہے ۔ پاکستانی شہری جس نے اپنی شناخت بحیثیت محمد عمران ولد غفار متوطن جلو چاک دیہات پاکستان ظاہر کی ہے ،مشتبہ حالت میں گرفتار کرلیا گیا جبکہ وہ سرحد پار کرنے کیلئے بین الاقوامی سرحد کی سمت بڑھ رہا تھا ۔

وہ چاہتا تھا کہ ہریا چاک سے سرحد پار کر کے 28 اور 29 ڈسمبر کی آدھی رات کو پاکستان میں داخل ہوجائے ۔ بی ایس ایف کے ایک عہدیدار نے کہا کہ تفتیش کے دوران عمران نے کہا کہ وہ دیہات ہریا چاک کا متوطن ہے جہاں تین عسکریت پسند 26 اکٹوبر کے حملوں میں شبہ ہے کہ بعض گجروں کے پاس راجیوری سے دراندازی کے بعد پناہ لئے ہوئے تھے ۔ ہیرا نگر پولیس اسٹیشن اورسامبا فوجی کیمپ پر دو حملوں میں 10 افراد بشمول فوجی عہدیدار ہلاک کردیئے گئے تھے ۔ نوجوان نے کہا کہ اس نے ڈھائی سال قبل ہندوستانی سرزمین پر دراندازی کی تھی اور ایک گجر کے ساتھ مقیم تھا ۔ حسن الدین عرف ن گجر نے پاکستانی شہری کو پناہ دی تھی ۔ وہ مفرور ہیں ۔

وہ اس علاقہ میں تین سال سے مقیم تھا ۔ اس کے والد کو تفتیش کیلئے حراست میں لے لیا گیا ہے ۔ پاکستانی شہری کو مزید تفتیش کیلئے پولیس کی تحویل میں دیدیا گیا ہے ۔ پولیس نے اسے مختلف علاقوں میں منتقل کیا تا کہ جموں و کشمیر میں اس کی دراندازی کے مقام کی شناخت کی جاسکے ۔ امکان ہے کہ پولیس اسے جموں کے مشترکہ تفتیشی مرکز روانہ کردے گی ۔ سرحدی اضلاع سامبا اور کٹھوا میں 26 اکٹوبرکو دو حملے کئے گئے تھے ۔