گجرات میں گاؤکشی پر سزائے عمر قید ، ترمیمی بل منظور

خاطیوں کو سزاء دینے کے احکامات جاری ۔ اترپردیش میں مسالخ کے خلاف کاروائی پر راجیہ سبھا میں ہنگامہ

احمدآباد ۔ 31 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) گجرات اسمبلی نے آج ایک ترمیمی بل کو منظور کیا ہے جس میں ریاست کے اندر گاؤکشی کے خاطیوں کو سزائے عمر قید دی جائے گی۔ گجرات پیریزیویشن ترمیمی بل کو گجرات اسمبلی کے بجٹ سیشن کے آخری دن منظور کیا گیا۔ ایوان میں ان دفعات کو بھی منظوری دی گئی کہ جو کوئی مویشیوں کو منتقل کرنے اور انہیں فروخت کرنے یا ان کا گوشت یا گوشت کی اشیاء فروخت کرنے میں ملوث پایا گیا تو اسے سخت سزائیں دی جائیں گی۔ اس ترمیمی بل کی منظوری کے ساتھ ہی گجرات ملک کی پہلی ریاست بن گئی ہے جہاں گاؤکشی کے ارتکاب پر سزائے عمرقید دی جائے گی۔ تاہم جونیر وزیرداخلہ پردیپ سنہا نے بل کو ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ گاؤکشی کیلئے اقل ترین سزاء 10 سال ہوگی لیکن یہ 7 سال سے کم نہیں ہوگی۔ بل کے مقاصد کو بیان کرتے ہوئے حکومت نے اس بات کی نشاندہی کی کہ قانون کے مختلف دفعات کے تحت جرم کا ارتکاب کرنے والوں کیلئے سخت ترین سزاء دینا ضروری سمجھا گیا اور اس جرم کو قابل دست جرم بھی تصور کیا گیا ہے جس میں ملزم کو ضمانت نہیں ملے گی۔ بل کے دفعات کے مطابق جو کوئی خاطی پایا جائے گا اسے سزائے عمرقید دی جائے گی اور یہ سزاء 10 سال کی بھی ہوسکتی ہے۔ تاہم 7 سال سے کم نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا اور یہ جرمانے کی رقم ایک لاکھ روپئے سے کم نہیں ہوگی۔ اس بل کی ایک اور اہم دفع یہ ہیکہ جن گاڑیوں میں مویشیوں کو مسالخ گاہ منتقل کیا جارہا ہے انہیں بھی ضبط کیا جائے گا۔ بل کے مطابق جن گاڑیوں کا استعمال کیا گیا ہے انہیں بل کے ضمنی دفعہ 3 کے تحت ضبط کیا جائے گا اور حکومت کے مقررہ قواعد کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ جانوروں کے غیرقانونی ذبیحہ کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے اس قانون میں مختلف ترمیمات کے ساتھ سخت ترین دفعات شامل کئے گئے ہیں۔ یہ فیصلہ ریاست میں اسمبلی انتخابات سے چند دن قبل ہی کیا گیا ہے۔ بی جے پی نے آئندہ انتخابات میں اپنی کامیابی کیلئے 150 نشستوں کا نشانہ مقرر کیا ہے۔ اسی دوران راجیہ سبھا میں ارکان نے اترپردیش مسالخ گاہوں کے خلاف کی جارہی کارروائی پر تشویش ظاہر کی۔ ترنمول کانگریس کے رکن نے کہا کہ اترپردیش میں مسالخ گاہوں کو بند کرنے کے لئے کی جارہی کارروائی سے ہزاروں افراد کا روزگار متاثر ہوا ہے۔ تاہم حکومت نے زور دیکر کہاکہ یہ کارروائی صرف غیرقانونی مسالخ گاہوں کے خلاف کی جارہی ہے۔ جو لوگ لائسنس یافتہ ہے اور حقیقی طو رپر کاروبار کررہے ہیں انہیں پریشان نہیں کیا جائے گا۔ وقفہ صفر کے دوران مسئلہ کو اٹھاتے ہوئے ترنمول کانگریس کے رکن ندیم الحق نے کہا کہ اترپردیش سے آنے والی رپورٹس تشویشناک ہیں۔ اترپردیش کے علاوہ جھارکھنڈ جیسی ریاستوں سے بھی ایسی ہی اطلاعات آرہی ہیں۔ گوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے جو یکطرفہ ہے اور سماج کے کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والوں کو قصابوں کو ہی نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ ان کا یہ روزگار نسل در نسل چلا آرہا ہے۔ اگر ان کے خلاف اس طرح کی سخت کارروائیاں کی جائیں گی تو یہ لوگ کیا کھائیںگے اور اپنی زندگی کس طرح  گذاریں گے۔ ان کے روزگار کے بارے میں نہیں سوچا گیا تو مسائل پیدا ہوں گے اور یہ ریاست خطرناک پولیس اسٹیٹ بن کر ابھر رہی ہے۔