گجرات میں مسلم کش فسادات پر مودی کے مگرمچھ کے آنسو

’ غیر انسانی ‘ حرکتوں سے سکتہ طاری ہوگیا تھا ۔ معذرت خواہی سے پھر گریز ‘ بلاگ تبصرہ
احمد آباد 27 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) نریندر مودی نے 2002 میں گجرات میں ہوئے مسلم کش فسادات پر مگرمچھ کے آنسو بہانے کی آج کوشش کی اور کہا کہ ان فسادات پر انہیں بہت تکلیف اور صدمہ ہوا ہے ۔ تاہم انہوں نے ان ہلاکتوں پر کسی طرح کی معذرت خواہی سے گریز کیا ہے ۔ اپنے 1000 الفاظ پر مشتمل بلاگ میں بی جے پی کے وزارت عظمی امیدوار نے کہا کہ اس طرح کی ’’ غیر انسانی ‘‘ حرکات پر وہ بالکل سکتہ میں آگئے تھے ۔ سپریم کورٹ کی مقرر کردہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے فسادات میں انہیں دی گئی کلین چٹ کو ایک مقامی عدالت کی جانب سے برقرار رکھے جانے کے ایک دن بعد مودی نے کہا کہ اس فیصلے کو وہ کوئی شخصی کامیابی یا شکست نہیں سمجھتے ۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے شروعات کی کہ عدلیہ نے رائے دیدی ہے ۔ ایسے میں وہ اہم سمجھتے ہیں کہ اپنی سوچ اور احساسات کو بھی قوم کے سامنے رکھیں۔ مودی نے گجرات کے 2001 کے زلزلہ کا تذکرہ کیا جس میں ہزاروں جانوں کا اتلاف ہوا تھا اور کئی مکانات تباہ ہوگئے تھے جس کے ایک سال بعد ریاست میں آزاد ہندوستان کی تاریخ کے بدترین فسادات ہوئے تھے ۔ مودی نے پھر غلطی کرتے ہوئے کہا کہ فسادات ‘ زلزلہ کے صرف پانچ ماہ کے اندر ہوئے تھے ۔

گجرات میں زلزلہ 26 جنوری 2001 کو آیا تھا اور مسلم کش فساد مارچ 2002 میں شروع ہوئے تھے ۔ ان دو ہلاکت خیز واقعات کا تذکرہ کرنے کے بعد مودی نے کہا کہ میں اندر تک دہل گیا تھا ۔ غم ‘ افسوس ‘ تکلیف ‘ صدمہ اور سکتہ صرف الفاظ ہیں تاہم یہ الفاظ بھی اس طرح کی غیر انسانی حرکات پر جو سکتہ طاری ہوا تھا اسے بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ مودی نے کہا کہ ایک طرف تو تکلیف زلزلہ کے متاثرین کی تھی تو دوسری طرف فسادات کے متاثرین کی تکلیف الگ رہی ہے ۔ لوک سبھا انتخابات سے قبل مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے کی ایک کوشش کے طور پر مودی نے کہا کہ اس فیصلہ کن مشکل مرحلہ میں انہوں نے تنہا اپنی ذہنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے امن ‘ انصاف اور باز آبادکاری پر توجہ دی اور شخصی طور پر انہیں جو صدمہ اور تکلیف ہوئی تھی اسے پیچھے چھوڑ دیا تھا ۔ انہوں نے اپنے بلاگ پر کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب وہ اپنے مشکل ترین حالات کو ان الفاظ میں شخصی حیثیت میں پیش کر رہے ہیں۔ گذشتہ ایک دہے میں نریندر مودی نے ان مسلم کش فسادات پر کسی طرح کے افسوس کا اظہار کرنے یا معذرت خواہی کرنے سے انکار کردیا تھا جس میں ہزاروں مسلمانوں کو ہلاک کردیا گیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلے جتنے بھی فسادات ہوئے تھے ان کی بہ نسبت حکومت گجرات نے فسادات سے نمٹنے مزید تیزی اور فیصلہ کن انداز میں کارروائی کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ کل کا جو فیصلہ آیا ہے وہ مسلسل جانچ اور نگرانی کے عمل کا اختتام ہے ۔ گجرات کی 12 سال چل رہی اگنی پریکشا ختم ہوئی ہے اور وہ سکون محسوس کرتے ہیں۔ ان ’’ مشکل اوقات ‘‘ میں ان کا ساتھ دینے والے عوام سے اظہار تشکر کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ یہ سارا کچھ جھوٹ اور گمراہ کن تھا اور غلط اطلاعات پھیلانے کا جو ماحول تھا وہ ختم ہوگیا ہے ۔ اب وہ امید کرتے ہیں کہ کئی دوسرے بھی سمجھنے کی کوشش کرینگے اور حقیقی نریندر مودی سے جڑنے کی کوشش کرینگے ۔ تکلیف اور صدمہ کے اس سفر سے ابھرتے ہوئے وہ دعا کرتے ہیں کہ ان کے دل میں کبھی کوئی تلخی نہ رہنے پائے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ حقیقی معنوں میں اس فیصلے کو شخصی کامیابی یا شکست نہیں سمجھتے ۔ وہ اپنے تمام دوستوں اور خاص طور پر مخالفین سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ بھی ایسا نہ سمجھیں۔ مودی نے کہا کہ ان کے خیال میں جو لوگ دوسروں کو تکلیف پہونچا کر اطمینان محسوس کرتے ہیں وہ اب بھی ان کے خلاف اپنی کوششیں اور مہم کو جاری رکھیں گے ۔