گجرات فسادات کے ریکارڈ محفوظ مودی حکومت کا دعویٰ

احمد آباد۔/3جولائی،( پی ٹی آئی) گجرات کے محکمہ داخلہ نے 2002ء کے فسادات سے متعلق انٹلی جنس بیورو ریکارڈ کی تباہی کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے آج کہا کہ تمام اہم ریکارڈز بحفاظت موجود ہیں۔ تاہم صرف ایسے ریکارڈ اور تفصیلات جو عارضی اور معمولی نوعیت کے تھے اس محکمہ کے طریقہ کار کے مطابق پانچ یا 10 سال کا عرصہ گزرنے کے بعد تلف کردیئے جاتے ہیں۔ 2002 کے فرقہ وارانہ فسادات کی تحقیقات کررہے ناناوتی کمیشن میں حکومت کی پیروی کرنے والے سینئر وکیل ایس بی وکیل نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ٹیلی کال کے ریکارڈز، انٹلیجنس بیورو کے تحت افسران کی نقل و حرکت کے رجسٹرس، گاڑیوں کے لاگ بکس جو 2002 کے فرقہ وارانہ فسادات سے متعلق تھے 2007 میں سرکاری ضابطہ کے مطابق ٹھکانے لگادیئے گئے۔محکمہ داخلہ کے ایک عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پی ٹی آئی سے کہا کہ ریاستی انٹلیجنس بیورو کے ریکارڈ جو 2002 کے فسادات کے دوران مواصلات سے تعلق رکھتے تھے انہیں مستقل نوعیت کا حامل قراردیا گیا ہے چنانچہ انہیں ضائع نہیں کیا گیا ہے، اور وہ تمام بحفاظت دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ریکارڈز کو مستقل طور پر محفوظ رکھا جائے گا۔ تاہم ایسے ریکارڈز جو عارضی نوعیت کے ہوتے ہیں انہیں ایک سال، پانچ سال یا 10 سال حتیٰ کہ 30سال بعد ضائع کردیا جاتا ہے۔ ریکارڈز کی نوعیت کو ملحوظ رکھتے ہوئے انہیں تلف کیا جاتا ہے۔ اس عہدیدار نے کہا کہ ایس بی وکیل نے غالباً کہنے میں غلطی کی ہوگی یا پھر ان کے بیان کو سمجھنے میں غلطی ہوئی ہے۔ محکمہ داخلہ کے عہدیدار نے کہا کہ ہم مسٹر وکیل کا اصل بیان حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ 2002 کے گجرات فرقہ وارانہ فسادات کے ریکارڈز وقفہ وقفہ سے سپریم کورٹ دیگر کئی عدالتوں، ناناوتی کمیشن اور متعلقہ فریقین کو پیش کئے جاتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فسادات سے متعلق سینکڑوں مقدمات ہیں اور عدالتوں کی طرف سے طلب کی جانے والی تمام تفصیلات محفوظ ہیں جو بشرط ضرورت فراہم بھی کئے جاتے ہیں۔ بعض ایسی تفصیلات بھی تھیں جنہیں کبھی کسی عدالت نے طلب نہیں کیا تھا انہیں محکمہ جاتی ضابطہ کے مطابق ضائع کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم ( ایس آئی ٹی ) اور ناناوتی کمیشن کی طرف سے طلب کردہ تمام ریکارڈز بحفاظت دستیاب ہیں۔ سرکاری وکیل مسٹر ایس بی وکیل کے بیان کے بعد ریاستی حکومت کو اپوزیشن جماعت کانگریس، فسادات کے متاثرین اور ان کے وکلاء کی سخت تنقیدوں کا نشانہ بننا پڑا تھا۔
گجرات فسادات دستاویزات کے بارے میں حکومت گجرات پر دروغ بیانی کا کانگریسی الزام
نئی دہلی /3 جولائی (پی ٹی آئی) ان اطلاعات کے پیش نظر کہ حکومت گجرات نے اپنے سینیر مشیر برائے 2002 ء فرقہ وارانہ فسادات کے ریکارڈس کی تباہی کے بارے میں اپنے سینیر مشیر کے بیان کے متضاد بیان دیا ہے، کانگریس نے آج نریندر مودی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ عوام کے سامنے ’’غلط بیانی‘‘ کر رہی ہے۔ کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ یہ ایک کلاسیکی غلطی ہے، جو ایک بار پھر حکومت گجرات کو بچانے کے لئے کی گئی ہے، جو تضاد بیانی سے کام لے رہی ہے، کیونکہ اسے بہت کچھ پوشیدہ رکھنا ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے ایک انتہائی سینیر مشیر نے کہا تھا کہ ریکارڈس معمول کے مطابق طریقہ کار کے لحاظ سے تلف کردےئے گئے ہیں۔ وہ ذرائع ابلاغ کی اس خبر پر ردعمل ظاہر کر رہے تھے کہ حکومت گجرات نے اپنے سینیر مشیر کے عدالت میں مبینہ بیان کے متضاد بیان دیا ہے، جو 2002 ء کے گجرات فسادات کے اہم ریکارڈس کے تلف کرنے کے بارے میں ہے۔ سنگھوی نے کہا کہ کوئی بھی وضاحت نہیں کرسکتا کہ ریکارڈس کیسے تلف کئے گئے تھے۔ جب کہ پانچ سے زیادہ مقدمات بشمول سپریم کورٹ مقدمہ زیر دوران ہیں۔ ریاستی حکومت نے مشیر کے بیان سے نہ تو لاتعلقی ظاہر کی ہے اور نہ اس کے موقف کی تردید کی ہے۔ اب اچانک ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ ریکارڈس تلف نہیں کئے گئے تھے، یا تو حکومت اس وقت جھوٹ بول رہی تھی یا اب بول رہی ہے۔ انتہائی اہم ریکارڈس تلف نہیں کئے گئے ہیں۔ قوم چاہے گی کہ ان ریکارڈس کا مشاہدہ کرے اور جاننا چاہے گی کہ وہ کہاں ہیں اور کیا وہ قانونی عدالتی کارروائیوں کا حصہ ہیں۔