گجرات اسمبلی سے کانگریس کے ارکان کی معطلی

چیف منسٹر اور وزراء کی سمت للی پپ پھینکنے پر کارروائی
احمد آباد ۔ 30 ۔ مارچ : ( سیاست ڈاٹ کام ) : گجرات اسمبلی سے آج کانگریس کے 55 ارکان کو پٹیل کوٹہ ایجی ٹیشن کی حمایت میں نعرے بلند کرنے اور چیف منسٹر آنند بین پٹیل کی سمت ’ للی پپس ‘ پھینکنے پر باقیماندہ اجلاس تک معطل کردیا گیا ہے ۔ ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی کانگریس ارکان اسمبلی جو کہ پٹیل برادری کے تحفظات کا مسئلہ اٹھانے کے لیے تیاری کے ساتھ آئے تھے سفید ٹوپیاں لگائے تھے جس پر جئے سردار ، جئے پاٹیدار تحریر تھا اور ان کے ہاتھوں میں تھامے ہوئے بیانرس پر تحریر تھا کہ ہردیک جیل میں ۔

انار محل میں ( چیف منسٹر کی دختر ) ۔ ان کے پر شور نعروں سے ایوان میں افراتفری پھیل گئی ۔ اگرچیکہ اسپیکر گنپت وسوا نے صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی لیکن کانگریس ارکان اسمبلی اپنے احتجاجی رویہ سے باز نہیں آئے ۔ انہوں نے ٹریژری بنچ کی سمت للی پپس بھی پھینکے جو کہ چیف منسٹر اور دیگر سینئیر وزراء کی نشستوں کے قریب جاگرے ۔ شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی کے دوران وزیر صحت نیتن پٹیل نے کانگریس کے 35 ارکان اسمبلی کو 2 یوم کے لیے معطل کردینے کے لیے ایک قرار داد پیش کی جب کہ یہ اجلاس کل اختتام پذیر ہوگا ۔ وزیر پارلیمانی امور پردیپ سنہا جڈیجہ کی جانب سے قرار داد کی تائید کے بعد اسپیکر نے کانگریس ارکان کی معطلی کا اعلان کردیا ۔ معطلی کے بعد کانگریس ارکان اسمبلی ایوان سے باہر نکل آئے اور احاطہ میں زبردست نعرہ بازی کی ۔ کانگریس ایم ایل اے مسٹر راگھوجی پٹیل نے بتایا کہ اسپیکر سے کل ملاقات کر کے معاشی طور پر پسماندہ طبقات کے لیے 20 فیصد تحفظات پر ایک خانگی بل پیش کرنے کی اجازت طلب کی لیکن اسپیکر نے مثبت جواب نہیں دیا ۔ جس کے باعث آج ہم احتجاج پر مجبور ہوگئے ۔ سینئیر کانگریس لیڈر مسٹر شکتی سنگھ گوہل نے الزام عائد کیا کہ چونکہ اسمبلی میں اہم بلز پر بحث ہونے والی ہے ۔ جس میں حصہ لینے سے باز رکھنے کے لیے ریاستی حکومت نے کانگریس ارکان اسمبلی کو معطل کردیا ہے ۔ واضح رہے کہ گجرات میں گذشتہ سال پٹیل برادری کے لیے تحفظات کے مطالبہ پر ہردیک پٹیل کی زیر قیادت پرتشدد احتجاج کیا گیا تھا ۔ جس میں 10 افراد ہلاک ہوگئے اور حکومت نے ہردیک اور دیگر لیڈروں کو بغاوت کے الزام میں جیل بھیج دیا ہے ۔۔