گاندھی گاؤکشی کرنے والوں کیساتھ گھل مل جاتے تھے

بڑے جانور کے گوشت کا مسئلہ ہندوستان میں پھوٹ کا باعث: امریکی مورخ
نئی دہلی۔3 جون (سیاست ڈاٹ کام) مہاتما گاندھی ممکن ہے کہ گائے کے گوشت کیلئے استعمال کی شدت سے مخالفت کرنے لیکن کچھ لوگوں کو گائے سے تیار کردہ بعض غذائی اشیاء کے استعمال سے روکنا سیاست دانوں کے لئے جبر سے کم نہیں ہوتا۔ اس بات کا انکشاف ایک ای بک میں کیا گیا ہے۔ امریکہ کے تاریخ داں نیکوسلیٹ نے گاندھی کے حوالے سے اپنی کتاب ’’گاندھی مکمل غذائی تلاش‘‘ میں لکھا کہ گاندھی کا گائے کے ذبیحہ کے تعلق سے ذہنی تحفظات رکھنے کے باوجود وہ آسانی کے ساتھ گوشت خور افراد کے ساتھ گھل مل جاتے تھے۔ سلیٹ نے گاندھی کے حوالے سے لکھا کہ گاندھی کہتے تھے کہ ’’میں سخت سبزی خورہوں‘‘ اور غذا میں اصلاحات کا حامی ہوں مگر اس کے ساتھ ساتھ عموماً سمجھا جاتا ہے کہ نوح انسان سے لیکر کم تر مخلوق جانوروں تک وسیع ہے اور میں آسانی کے ساتھ گوشت کھانے والوں کے ساتھ گھل مل جاتا ہوں۔ ذبیحہ گائو سلیٹ نے لکھا کہ ’’گاندھی کے ہندوستان میں لوگوں میں پھوٹ ڈالنے والا مسئلہ ہے۔ اور 2015ء میں 52 سال بعد محمد اخلاق کے دادری میں گائے کو دبح کرنے کے شبہ میں قتل کے بعد یہ ایک دوبارہ سلگتا ہوا مسئلہ بن گیا۔