گانجہ اسمگلنگ کا ریاکٹ بے نقاب

طلبہ اور سافٹ ویر ملازمین کو گانجہ کی سربراہی، دو سافٹ ویر انجینئرس گرفتار
حیدرآباد ۔ 4 مئی (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں گانجہ اسمگلنگ کے ایک انوکھے ریاکٹ کا پردہ فاش کیا گیا۔ غیرسماجی عناصر کی جانب سے طلبہ اور سافٹ ویر ملازمین کو نشانہ بناتے ہوئے گانجہ فروخت کرنے والے اس ریاکٹ کے دو سرغنہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تااصل سرغنہ ابھی بھی پولیس کی گرفت سے باہر ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ بریانی فوڈ کلر ساس اور شہد کی بوتلوں میں محلول گانجہ لکویڈ گانجہ کو منتقل کیا جارہا ہے۔ ویزاگ تا حیدرآباد اور حیدرآباد سے بنگلور یہ نیٹ ورک جاری تھا۔ اس بات کا پتہ چلنے کے بعد ویجلنس عہدیداروں نے دو سافٹ ویر انجینئرس کو گرفتار کرلیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ تاہم کتنے عرصہ سے یہ کاروبار جاری ہے اور کس طرح انجام دیا جاتا ہے پولیس اس کا پتہ چلارہی ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ بریانی میں استعمال ہونے والے کلرز اور شہد کی بوتلوں میں یہ لکویڈ گانجہ ویزاگ سے حیدرآباد کے نواحی علاقہ آر سی پورم امین پور منتقل کیا جاتا ہے اور یہاں ایک اپارٹمنٹ میں اسی لکویڈ گانجہ کو چھوٹے بوتلوں کی شکل دی جاتی ہے اور پھر حیدرآباد اور بنگلور کے شہروں میں اسے پھیلادیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ویجلنس اینڈ انفورسمنٹ نے گویند اور مرلی کرشنا کو امین پور سے گرفتار کرلیا ہے جبکہ اصل سرغنہ کملیش مفرور بتایا گیا ہے۔ ویجلنس عہدیدار کملیش کی گرفتاری میں جٹ گئے ہیں چونکہ پولیس کو کملیش کی گرفتاری سے اس خطرناک ریاکٹ کے مزید راز دستیاب ہوں گے۔ امین پور علاقہ میں کارروائی کے بعد پولیس نے 2 کیلو لیکویڈ گانجہ کو ضبط کرلیا ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ گویند حیدرآباد میں طلبہ اور سافٹ ویر ملازمین کو اور مرلی کرشنا بنگلور میں سافٹ ویر ملازمین اور طلبہ کو لکویڈ گانجہ سپلائی کرتا تھا۔