گاؤکشی روکنے جارحانہ طریقے اختیار کرنے کی ہدایت

حیدرآباد۔29ستمبر ( ابوایمل کی خصوصی رپورٹ ) عیدالاضحیٰ جیسے جیسے قریب آتی جارہی ہے ‘ ویسے ویسے شرپسند عناصر بھی شہر کے حالات کو بگاڑنے کی کوششوں میں مصروف ہوگئے ہیں ۔ اس سلسلہ میں گذشتہ روز شام 5 بجے سے رات 9بجے تک بیگم بازار میں ایک میٹنگ منعقد کی گئی تھی جس میں 15ہندو مذہبی رہنماؤں کے ساتھ شہر کے ایک ایم ایل اے نے بھی شرکت کی تھی ۔ اس میٹنگ میں موجود تقریباً 300ہندو نوجوانوں کی کونسلنگ کی گئی اور ان کے ذہنوں کو مسموم کرتے ہوئے ’’ گاؤماتا کی رکھشا‘‘ کے نام پر انہیں جارحانہ طرز عمل اختیار کرنے کی تاکید کی گئی ۔ دراصل ایک اطلاع ملنے پر راقم الحروف نے بھی اسی میٹنگ میں شرکت کی اور مقررین کی اشتعال انگیز ذہنی تربیت کا مشاہدہ اور ان کی تقریریں سماعت کی ۔ اس موقع پر شرکائے اجلاس نے کئی ایک ٹیمیں تشکیل دی جس میں ایک لیگل ٹیم ‘ ایک پولیس عہدیدار سے تال میل کرنے والی ٹیم ‘ ایک گاؤشالہ سے تعلق رکھنے والی ٹیم ‘ ایک سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والی ٹیم ‘ ایک ریکوری کیلئے ایکشن ٹیم اور ایک سوشیل میڈیا آپریٹ کرنے والی ٹیم شامل ہیں ۔ ہر ٹیم 15-15 افراد پر مشتمل ہے ۔ اس میٹنگ میں ان ٹیموں کو ہدایت دی گئی ہے کہ شہر کے اطراف 5چیک پوسٹ پر 24گھنٹے موجود رہیں اور جب بھی بڑا جانور نظر آجائے اسے فوراً ضبط کرلیا جائے ۔ اس کے علاوہ انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شہر میں موٹر سیکل کے ذریعہ گلی گلی گھوم گھوم کر بڑا جانور تلاش کریں اور جہاں کہیں بھی گاؤماتا نظر آجائیں فوراً اس کی تصویر لیکر جس میں مذکورہ مقام اور مکان نمبر بھی موجود ہو ان کے کنٹرول روم کو بھیج دی جائے ۔ اس کیلئے واٹس اپ ‘ ایس ایم ایس اور دیگر ذرائع کا استعمال کیا جائے ۔ قارئین کو ہم بتادیں کہ ان لوگوں نے باضابطہ ایک کنٹرول روم قائم کیا ہے جہاں ان کی تمام سرگرمیوں کا احاطہ کرتے ہوئے آگے کی کارروائی کیلئے متعلقہ ٹیموں کو کام کرنے کی ذمہ داری سونپی جاتی ہے ۔

اس میٹنگ میں جس میں ایک ایم ایل اے بھی موجود تھے ‘ ہندو نوجوانوں کی جارحانہ ذہن سازی کرتے ہوئے انہیں کہا کہ گاؤماتا کی رکھشا کیلئے اگر جان کی بازی بھی لگا دینی پڑے تو پیچھے نہ ہٹیں کیونکہ یہ ایک ’’پُنّ‘‘ کا کام ہے ۔ اس میٹنگ میں موجود دوسری ریاست کے ایک مقرر نے اشتعمال انگیزی کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی گائے کا گوشت کھاتا ہے اسے ہندوستان میں نہیں رہنے دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ صرف بقرعید تک نہیں بلکہ سال کے 365 دن گاؤماتا کی حفاظت کی جائے ۔ اس موقع پر شہر کے ایک شرپسند ایم ایل اے نے اپنا سیل نمبر دیتے ہوئے ہندو نوجوانوں سے کہا کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں وہ فوراً فون یا ایس ایم ایس کے ذریعہ ان سے ربط کریں ‘ وہ فوراً وہاں پہنچ جائیں گے ۔ اس موقع پر ایک مذہبی رہنما جو وکیل بھی ہیں نے کہا کہ سال 2013ء کے عیدالاضحیٰ کے موقع پر پولیس نے اس حوالے سے 129کیسیس درج کئے تھے ۔ بہرحال اس طرح کے کھلے عام اجلاس کا انعقاد کر کے ہندوؤں کی مسلمانوں کے خلاف ذہن سازی کی جارہی ہے اور شہر کی پولیس اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پولیس عہدیدار اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں ایسے شرپنسد عناصر کے خلاف کارروائی کریں ‘ ورنہ شہر کے حالات خراب ہونے کا خدشہ ہے جس کی ذمہ داری پولیس اور حکومت پر عائد ہوگی ۔ واضح رہے کہ اس اجلاس میں شریک 300 افراد میں زیادہ تر کا تعلق دیگرریاستوں سے یہاں آکر بس جانے والوں کی تھی اور یہی لوگ اس اجلاس کے آڑگنائزر اور کاریہ کرتا بھی تھے ۔ پولیس اور حکومت کو چاہیئے کہ وہ ان شرپسندوں پر سخت نظر رکھیں جو موجودہ نئی حکومت کیلئے ایک چیلنج بنے ہیوئے ہیں ۔