کے سی آر تلنگانہ کے مسیحا

مرن برت کا آغاز ایک تاریخی واقعہ، ٹی آر ایس لیڈر کا بیان
حیدرآباد۔/29نومبر، ( سیاست نیوز) 2009 میں آج ہی کے دن یعنی 29نومبر کو صدر ٹی آر ایس کے چندر شیکھر راؤ نے علحدہ تلنگانہ کے مطالبہ کی تائید میں مرن برت کا آغاز کیا تھا۔ اس دن کی یاد میں پارٹی کے رکن اسمبلی اور فنکار آر بالکشن نے اسمبلی میں کے سی آر اور تلنگانہ کے حق میں گیت گاتے ہوئے کے سی آر کو تلنگانہ کا مسیحا قرار دیا۔ وقفہ صفر کے دوران بالکش نے کہا کہ آج ہی کے دن چندر شیکھر راؤ نے مرن برت کا آغاز کیا تھا اور اپنی زندگی کو داؤ پر لگادیا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ مرکز نے 9ڈسمبر کو تلنگانہ کی تشکیل کا عمل شروع کرنے کا اعلان کیا۔ بالکشن نے کہا کہ اس تاریخی واقعہ کو اسمبلی میں دہرانا اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ مرن برت کے آغاز سے تلنگانہ تحریک کامیابی کے راستہ پر گامزن ہوگئی اور مرن برت فیصلہ کن مرحلہ تھا۔ تلنگانہ کیلئے کے سی آر نے اپنی جان کی پرواہ نہیں کی جبکہ قائدین انہیں روکنے کی کوشش کررہے تھے۔ فنکار سے رکن اسمبلی بننے والے بالکشن نے دو گیت سنائے۔ اس موقع پر تلگودیشم ارکان نے اعتراض کیا اور کہا کہ اسمبلی میں عوامی مسائل کو پیش کرنے کے بجائے گیت پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیئے۔ اس پر ٹی آر ایس ارکان نے اعتراض کیا۔ آر بالکشن نے تلگودیشم ارکان کے رویہ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایسے قائدین جو مخالف تلنگانہ ہیں انہیں کے سی آر کی تعریف برداشت نہیں ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ اسمبلی میں موجود تلگودیشم قائدین تلنگانہ جدوجہد میں کبھی بھی شامل نہیں رہے۔ انہوں نے کہا کہ چندر شیکھر راؤ نے تحریک کی قیادت کی اور خود کو آگے رکھا جبکہ عام طور پر قائدین عوام کو آگے رکھتے ہیں۔ تلگودیشم فلور لیڈر دیاکر راؤ نے بالکشن کے ریمارکس پر احتجاج کیا جس پر اسپیکر نے ٹی آر ایس رکن کو بیٹھ جانے کی ہدایت دی۔