کے سی آر اور جگن مرکز میں بی جے پی کی بی ٹیم: فیروز خاں

صدر مجلس کے سی آر کے شاگرد نمبر ایک، پرانے شہر کا دورہ ، عوام کا والہانہ استقبال

حیدرآباد۔/31 مارچ، ( سیاست نیوز) حلقہ لوک سبھا حیدرآباد کے کانگریس امیدوار محمد فیروز خاں نے کہا کہ کے سی آر اور جگن مرکز میں بی جے پی کی بی ٹیم کی طرح ہیں اور لوک سبھا انتخابات کے بعد اگر تشکیل حکومت میں بی جے پی کو نشستوں کی کمی ہوگی تو سب سے پہلے ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس اپنے ارکان کی تائید کا اعلان کریں گے۔ فیروز خاں نے الزام عائد کیا کہ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد اویسی کے سی آر کے شاگرد نمبر ایک ہیں اور وہ کے سی آر کے ہر غلط فیصلہ کی اندھی تائید کرتے ہوئے دوسرے معنوں میں بی جے پی کی مدد کررہے ہیں۔ فیروز خاں نے اپنی انتخابی مہم کے سلسلہ میں آج پرانے شہر کے علاقوں کوٹلہ عالیجاہ، نورخاں بازار، حسینی علم اور دیگر علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے رائے دہندوں سے ملاقات کی ۔ دورہ کے موقع پر عوام کی جانب سے جگہ جگہ ان کا والہانہ استقبال کرتے ہوئے لوک سبھا حلقہ حیدرآباد میں تبدیلی کے حق میں تائید کا تیقن دیا گیا۔ عوام علاقوں کی پسماندگی اور عدم ترقی سے عاجز آچکے ہیں۔ فیروز خاں نے وعدہ کیا کہ وہ خالص ترقی اور فلاح کے ایجنڈہ کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔ فیروز خاں نے کل رات حلقہ اسمبلی چندرائن گٹہ کے معین باغ علاقہ میں جلسہ عام سے خطاب کیا جس میں عوام کی کثیر تعداد شریک رہی۔ فیروز خاں نے کہا کہ مرکز میں بی جے پی حکومت کو اقتدار سے بیدخل کرنے کا کام صرف کانگریس کرسکتی ہے۔ مرکز میں تشکیل حکومت کیلئے 270 سے زائد ارکان کی تائید ضروری ہے اور ملک کی تمام سیکولر طاقتوں کو راہول گاندھی کے ہاتھ مضبوط کرنے چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی جب سے برسراقتدار آئے صرف جملے بازی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ عوام سے کھوکھلے وعدے کئے گئے، 2 کروڑ ملازمتوں کی فراہمی، بیرون ملک سے بلیک منی کی واپسی، ہر شخص کے اکاؤنٹ میں 15 لاکھ روپئے جیسے وعدے پورے نہیں کئے گئے۔ اس کے علاوہ عوام کیلئے مصیبت بننے والے فیصلے جیسے جی ایس ٹی و نوٹ بندی کے ذریعہ معیشت کو تباہ کردیا گیا۔ طلاق ثلاثہ بل کے ذریعہ مسلم پرسنل لا میں مداخلت کی کوشش کی گئی ہے۔ فیروز خاں نے حیرت کا اظہار کیا کہ دفاعی تحقیق کے ادارہ ڈی آر ڈی او کی جانب سے تیار کردہ سیٹلائیٹ شکن میزائیل کے تجربہ کی کامیابی کا سہرا بھی مودی اپنے سر باندھ رہے ہیں۔ ملک کی حفاظت کیلئے کشمیر میں فوجی جوان قربانی دیتے ہیں لیکن مودی اس پر سیاست کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے گزشتہ پانچ برسوں میں ہر معاملہ میں نریندر مودی حکومت کی تائید کی اور مجلس کے سی آر کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے دلت کو چیف منسٹر بنانے اور مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کا وعدہ کیا تھا لیکن ان پر عمل نہیں کیا گیا۔ وقف بورڈ کو جوڈیشیل پاور کا وعدہ آج تک پورا نہیں ہوا۔
غریبوں کو ڈبل بیڈ روم مکانات صرف کاغذ پر ہیں۔ ان تمام وعدوں کی تکمیل کے بارے میں مجلسی قیادت خاموش ہے۔ کے سی آر نے 16 لوک سبھا حلقوں میں ایک بھی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا گیا اس بارے میں جب پوچھا گیا تو انہوں نے کہہ دیا کہ حیدرآباد سے اسد اویسی ہمارے ہی امیدوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس اور بی جے پی میں میچ فکسنگ ہوچکی ہے جس کے نتیجہ میں بی جے پی نے ڈمی امیدوار میدان میں اُتارا ہے۔ مجلس بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کیلئے اُتر پردیش، مہاراشٹرا، کرناٹک اور بہار میں سیکولر ووٹوں کی تقسیم کیلئے کام کرتی ہے۔ گزشتہ انتخابات میں بھی مجلس نے ان ریاستوں میں بی جے پی کو فائدہ پہنچایا تھا۔