کیر ہاسپٹل کے ڈاکٹر ونود کا بیان عدالت میں قلمبند

انتظامیہ کی ہدایت پر شیٹ اور ڈسچارج تفصیلات پر مبنی رپورٹ پر دستخط کا اعتراف
حیدرآباد ۔ 31 جنوری (سیاست نیوز) چندرائن گٹہ حملہ کیس کی سماعت آج بھی جاری رہی جس کے دوران کیر ہاسپٹل کے ڈاکٹر نے اپنا بیان قلمبند کروایا ہے اور ان پر جرح کیا۔ ڈاکٹر جی ونود بابو جو کیر ہاسپٹل کے کنسلٹنٹ سرجیکل گیاسٹرو اینڈ انٹرالوجسٹ ہے، نے بتایا کہ وہ گذشتہ 10 سال سے دواخانہ میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اور انہوں نے جنرل سرجری میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ 22 جون 2011ء کو اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس سنٹرل کرائم اسٹیشن کی جانب سے ایک درخواست موصول ہوئی، جس میں اکبرالدین اویسی کے دواخانہ میں شریک ہونے اور زخموں کی نوعیت کی رپورٹ طلب کی تھی۔ انہوں نے ہاسپٹل کے انتظامیہ کی ہدایت پر شیٹ اور ڈسچارج تفصیلات کی بنیاد پر ایک رپورٹ پر اپنی دستخط کی کیونکہ رکن اسمبلی کا علاج کرنے والے ڈاکٹر ایم اے سلیم بیرونی دورہ پر تھے۔ وکیل دفاع ایڈوکیٹ جی گرومورتی نے سوال کیا کہ 30 اپریل سال 2011ء سے 20 مئی سال 2011ء تک اکبر اویسی کا دواخانہ میں علاج کیا گیا تھا اور انہوں نے سوال کیا کہ کیا آپ نے اکبرالدین اویسی کے علاج سے متعلق کیس شیٹ عدالت میں پیش کی ہے۔ گواہ نے بتایا کہ انہوں نے کیس شیٹ عدالت میں داخل نہیں کی۔ وکیل دفاع نے یہ سوال کیا کہ وہ استغاثہ کے حق میں اپنا بیان دے رہے ہیں۔ گواہ نے بتایا کہ وکیل دفاع کی یہ رائے درست نہیں ہیکہ وہ کسی کے کہنے پر وہ اپنا بیان عدالت میں دے رہے ہیں۔ گواہ نے بتایا کہ انہیں اکبرالدین اویسی کے اندرونی زخموں سے متعلق کوئی تفصیلات معلوم نہیں ہیں۔
یونس یافعی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ نہ ہوسکا
اِس دوران چندرائن گٹہ حملہ کیس میں ماخوذ یونس بن عمر یافعی کی درخواست ضمانت پر آج فیصلہ نہ ہوسکا ۔ واضح رہے کہ جج نے درخواست ضمانت پر سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ آج کیلئے محفوظ کیا تھا ۔ درخواست ضمانت پر اسپیشل پبلک پراسکیوٹر نے کوئی اعتراض نہیں کیا اور علاج کے لئے اسکارٹ ضمانت کی حمایت کی۔ درخواست ضمانت پر فیصلہ ہونے کے بعد یونس یافعی کا لائف لائن ہاسپٹل چندرائن گٹہ میں علاج کیا جائے گا۔