!کیا ہندوستان بھی سنگین سائبر خطرات کا سامنا کرنے تیار ہورہا ہے

2017 ساری دنیا کیلئے خطرناک سائبر حملوں کا سال، واناکریپٹ، پیٹیا ، جوڈی اور لاکی رینسمویر سے کروڑوں کمپیوٹرس متاثر

حیدرآباد31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) 2017 ء کے دوران ’وانا کریپٹ‘ اور ’پیٹیا‘جیسے بڑے اور خطرناک سائبر حملوں نے بشمول ہندوستان دنیا بھر کی تمام حکومتوں اور بڑے اداروں کو اپنے سکیورٹی نٹ ورکس کو مزید عصری اور مضبوط بنانے کے مقصد سے زائد سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے مجبور کردیا ہے۔ سال کے پہلے بڑے سائبر حملے میں ساری وانا کریپٹ سے بُری طرح جوجنے لگی کیوں کہ وانا کریپٹ نے کمپیوٹرس پر فائیلوں کو مقفل کردیا تھا۔ مئی کے دوران اس مالا ویر سے لاکھوں کمپیوٹرس متاثر ہوئے تھے۔ اس حملے کی کامیابی کی وجہ سافٹ ویر نہیں بلکہ انسانی غلطی تھی۔ 14 مارچ کو مائیکرو سافٹ نے ایک سکیورٹی اپ ڈیٹ جاری کیا جس نے 16 سال قدیم ونڈوز ایکس پی آپریٹنگ سسٹم میں پیدا شدہ عدم تحفظ اور مخدوش ہونے کے مسئلہ کو حل کرلیا۔ جیسے ہی یہ خامی دور ہوئی ایک ہیکر گروپ شیڈو بروکرس نے اس میں موجود کمی اور نقص کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے 150 ملکوں میں تباہی مچائی جنھوں نے اپ ڈیٹ استعمال کیا تھا وہ محفوظ رہے اور جو انسٹال نہ کرسکے وہ حملے کے شکار بن گئے۔ وانا کریپٹ سائبر حملے کے اثرات بھی پوری طرح ختم ہوئے ہی تھے کہ دنیا بھر میں لاکھوں کمپیوٹرس ’’ایڈل کوز‘‘ حملے سے متاثر ہوئے۔ اس حملے نے ایس ایم بی نیٹ ورکنگ کو بند کردیا تاکہ (بشمول دانا کریپٹ) دیگر مالا ویر سے اس کو مزید متاثر ہونے سے بچایا جاسکے۔ اس کے بعد یوروپ کے علاوہ بشمول ہندوستان دنیا کا ایک بڑا حصہ پٹیا حملے سے متاثر ہوا۔ ہندوستان پر اس کا بھاری اثر ہوا اور ہزاروں سرورس ڈاؤن ہوگئے۔ وزارت جہاز رانی کا کہنا ہے کہ ممبئی کے جواہر لعل نہرو پورٹ ٹرسٹ کے ایک کنٹینر ٹرمینل کی سرگرمیاں بھی پیٹا سائبر حملے سے بُری طرح متاثر ہوئیں۔ جنیبس بی ایم جیسے بڑے عالمی ادارہ کو اپنے بین الاقوامی سرورس پر حملوں کے بعد ہندوستان میں اپنے سسٹمس کو بند کرنا پڑا تھا۔ مئی کے دوران جوڈی نامی ایک اور مالاویر حملے سے جس نے گوگل پلے اسٹور سے اپنا راستہ بنایا تھا، 36.5 ملین اینڈرویڈ پر مبنی فون کو اپنی زد میں لے لیا۔ اگسٹ میں ’لاکی رینسمویر‘نے جو کبھی انتہائی ناکارہ سمجھا جاتا تھا صرف 24 گھنٹوں میں امریکی ورک فورس کو مالاویر سے 23 ملین سے زائد ای میلس بھیج دیا۔ انتہائی خطرناک سمجھے جانے والے لاکی رینمویر نے کروڑوں کمپیوٹروں کے مواد کو نہ صرف دیوانہ وار انداز میں درہم برہم کردیا بلکہ اس کو ’’اَن لاک‘‘ (دوبارہ کھولنے) کرنے بھاری رقم ادا کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ ہیکروں کے ایک گروپ نے ایچ بی او ڈیٹا کے 1.5 ٹی بی کے ساتھ ’’گیم آف تھرون‘‘ اسکرپٹ کا افشاء کیا تھا جس میں کئی مشہور و مقبول ٹی وی شوز بھی شامل تھے۔ ہیکروں کے اس گروپ نے بعدازاں ایچ بی او سے تقریباً 6.5 ملین امریکی ڈالر مالیتی بٹکوئینس کا مطالبہ کیا تھا۔ اس طرح ہیکرس کا ایک گروپ دنیا کے چند انتہائی بڑے کریڈٹ بیوروز میں شامل ایک ادارہ ایکوی فیکس میں گھس کر 145 ملین (14.5 کروڑ) افراد کی شخصی تفصیلات کا سرقہ کرلیا تھا۔